لاہور (خصوصی رپورٹ) پنجاب پولیس میں 2 ارب سے زائد کی مبینہ کرپشن جبکہ سیاسی شخصیات کی جانب سے پولیس کو تحفظ دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ کے مطابق 2011ئ سے اپریل 2015 ءتک مختلف گینگز، دہشت گردوں سے اور سمگلنگ کیخلاف کارروائیوں کے دوران 2 ارب روپے سے زائد کا اسلحہ، منشیات و نقد ی ضبط کی گئی جس کا ابھی تک نہ تو اندراج کیا گیا ہے نہ ہی پکڑا جانیوالا سامان مال خانہ میں جمع کروایاگیا۔ اسلحہ میں 3 ہزار543 ہینڈ گرنیڈز، 5281 کلاشنکوفیں، 48 ہزار 47 رائفلیں، 73ہزار گنز،3 لاکھ 52 ہزار 487 پستول، 53 ہزار 739 کاربین، 31 لاکھ 20 ہزار 527 کارتوس اور 18 ہزار 965 شارپ ایج ویپن شامل ہیں۔ اسی طرح اینٹی نارکوٹکس کی جانب سے ضبط کی گئی منشیات کا بھی اندراج نہیں کیا گیا جس میں 7 ہزار912 کلو گرام ہیروئن،7 ہزار 340 کلو گرام افیون، 1 لاکھ 39 ہزار 908 کلوگرام چرس،26 لاکھ 68 ہزار 885 شراب کی بوتلیں، 15لاکھ 43 ہزار 826 لٹر لائن، 3لاکھ 21 ہزار 342 لٹرمارفین شامل ہے۔ علاوہ ازیں ملزموں سے برآمد کروڑوں روپے کی نقد رقم کا اندراج بھی نہیں کیاگیا۔ اس مبینہ کر پشن کو چھپانے کیلئے مال خانہ کو ایک سا بق سینئر انویسٹی گیشن افسر نے کسی بھی متعلقہ افسر سے ہدایات لئے بغیر سیل کر دیا تھا۔ بعض افسروں نے ایک اجلاس میں تحفظات ظاہر کئے تو مبینہ طور پر معاملات آئی جی پنجاب کی جانب سے دبالئے گئے۔ اس ایشو کو آئندہ اجلاس کے ایجنڈے کا حصہ ہی نہ بنایا گیا۔ ذرائع کا دعویٰ ہے محکمہ داخلہ پنجاب نے دو سال قبل رپورٹ تیار کی تھی جس پر تاحال کوئی ایکشن نہیں ہوا۔ ذرائع کے مطابق محکمہ پولیس کو تحفظ فراہم کرنے میں مبینہ طور پر حکومتی ایوانوں میں موجود سیاسی شخصیات شامل ہیں۔ اس حوالے سے محکمہ داخلہ کے حکام کا کہنا تھا معاملات مختلف کمیٹیوں میں زیر التواہیں، تاہم تحقیقات کر رہے ہیں۔ جبکہ پنجاب پولیس حکام کا کہنا تھا یہ گزشتہ برسوں سے متعلق رپورٹ ہے اور معاملات کی تفتیش جاری ہے۔