لاہور (خبریں رپورٹر) لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے ماتحت عدلیہ کے ججوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کارکردگی دکھائیں۔ کیسوں کو جلد نمٹائیں اور فوری حصول انصاف کو یقینی بنائیں۔ کارکردگی نہ دکھانے والے جج صاحبان گھروں کو چلے جائیں وہ ماتحت عدلیہ میں تاریخ میں پہلی بار کیس مینجمنٹ پالیسی وضع کرنے کے بعد میڈیا کو پریس بریفنگ دے رہے تھے انہوں نے کہا کہ نظام عدل پالیسی واضح کر دی گئی ہے اگر ماتحت عدلیہ کے جج کو کوئی مسئلہ درکار ہے یا وہ تبادلہ کروانا چاہتا ہے تو وہ براہ راست مجھ سے مل سکتا ہے میرے چیمبرز کے دروازے ان کے لئے کھلے ہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے بریفنگ کے دوران میڈیا کو بتایا کہ 6 ماہ کے دوران ہائی کورٹ کے ججوں نے 57 ہزار مقدمات نمٹائے۔ جبکہ صوبہ بھر کی ماتحت عدلیہ کے ججوں نے 8 لاکھ 80 ہزار مقدمات نمٹا کر تاریخ رقم کر دی۔ اب زیر التوا کیسوں کی تعداد کم ہو کر 12 لاکھ 35 ہزار رہ گئی ہے جن کو جلد نمٹانے کے لئے کیس مینجمنٹ پالیسی کا نفاذ کر دیا ہے اور ماتحت عدلیہ کے ججوں کو سول، سروس،کریمینل وغیرہ کیسوں کی سماعت کے لئے کیٹیگری بنا دی گئی ہے پہلے ہر جج کے پاس مکس کیس سماعتکے لئے لگائے جاتے تھے چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے لاہور ہائی کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 1 لاکھ 53 ہزار تھی۔ جس میں سے 57 ہزار مقدمات نمٹا دیئے گئے۔ باقی مقدمات کو جلد نمٹانے کے لئے ججوں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے اعلان کیا کہ ماتحت عدلیہ ا ہر جج عبوری طور پر 1 جگہ پر 3 ماہ کے لئے کام کرے گا۔ اس دوران اس کا تبادلہ نہیں کیا جائے گا۔ اگر پراگرس نہ دکھائی تو تبادلہ کر دیا جائے گا کیونکہ بار بار تبادلوں کی وجہ سے ججوں کو کام میں دشواری کا سامنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہر جج 3 ماہ کے لئے 9 جنوری سے 8 اپریل تک کام کرے گا۔ لاہور ہائیکورٹ نے ضلعی عدلیہ میں مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے پنجاب کی ضلعی عدلیہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ جوڈیشل افسروں کے تبادلوں کی نئی ٹرانسفر پالیسی نافذ کر دی ہے، ابتدائی طور پر ہر جوڈیشل افسر کا تین ماہ سے قبل بلاجواز تبادلہ نہیں ہوگا،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے سینئر ججز پر مشتمل ایڈوائزری کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ضلعی عدلیہ میں مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے جوڈیشل افسروں کے تبادلوں کی نئی ٹرانسفر پالیسی نافذ کر دی ہے۔