تازہ تر ین

ٹیم میں مصباح کاکوئی متبادل ہی نہیں

لاہور(نیوزایجنسیاں)سابق قومی ٹیم کے سابق کپتان اور عظیم بلے باز جاوید میانداد نے 42 سالہ ٹیسٹ کپتان مصباح الحق کا متبادل تیار نہ کرنے پر ملک کے ڈومیسٹک اسٹرکچر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔مصباح 53 ٹیسٹ میچوں میں 24 فتوحات کے ساتھ پاکستان کے سب سے کامیاب کپتان ہیں لیکن گزشتہ چھ میچوں میں شکستوں سمیت انہیں 18 میچوں میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا جبکہ 11 ٹیسٹ میچ ڈرا ہوئے۔ان ناکامیوں میں نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف کلین سوئپ شکستیں شامل ہیں۔گزشتہ چھ سالوں میں مصباح پاکستانی بیٹنگ لائن میں اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں لیکن آسٹریلیا میں چھ اننگز کے دوران صرف 74 رنز بنا سکے جہاں ان کا سب سے بڑا اسکور 38 رنز رہا جو انہوں نے سڈنی ٹیسٹ کی آخری اننگز میں بنایا جس میں پاکستان کو 220 رنز سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔جاوید میانداد نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے پاس کوئی ایسا کھلاڑی نہیں جو مصباح کا متبادل بن سکے اور یہ صورتحال ہمارے کمزور ڈومیسٹک سسٹم کی نشاندہی کرتی ہے۔میانداد کا ماننا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے مصباح کے جانشین کی تیاری کے بارے میں سوچا ہی نہ تھا۔’دنیا میں ہر جگہ ایک سسٹم موجود ہے جہاں کھلاڑی آتے اور پھر چلے جاتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم نے ایسا کوئی سسٹم نہیں اپنایا۔’اب ہم مصباح سے کرکٹ چھوڑنے کا مطالبہ کیوں کر رہے ہیں؟ کیا ہم کوئی متبادل تیار کیا ہے؟ بدقسمتی سے اس کا جواب نہ ہے اور اب اس بات کا مکمل انحصار مصباح پر ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ جب کرکٹ چھوڑیں گے’۔جب پاکستان میلبرن ٹیسٹ ختم ہوا تو مصباح کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں اور ایسا لگتا تھا کہ شاید وہ سیریز کا تیسرا ٹیسٹ بھی نہ کھیل سکیں لیکن انہوں نےسڈنی ٹیسٹ کھیلا اور ہفتے کو میچ میں فتح کے بعد بھی ریٹائرمنٹ کا کوئی عندیہ نہ دیا۔پاکستان کا اگلا دورہ ویسٹ انڈیز کا ہے اور پاکستان سپر لیگ کے اختتام پر ٹیم سیریز کھیلنے کیلئے ویسٹ انڈیز جائے گی۔جاوید میانداد نے اس صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کرکٹ کی بدقسمتی ہے، مصباح جانتے ہیں کہ اس وقت کوئی بھی ایسا نہیں جو ان کی جگہ ٹیم کی قیادت کر سکے لہٰذا انہوں نے ٹیم سے جانے کے بارے میں نہیں سوچا۔ چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے اپنے حالیہ بیان میں کہا تھا کہ انہیں فی الحال مصباح علاوہ کوئی بھی قیادت کا اہل نظر نہیں آتا۔آسٹریلیا میں لگاتار 12ویں شکست اور چوتھے وائٹ واش پر مایوس سابق عظیم کرکٹر نے کہا کہ آسٹریلیا میں خصوصی تکنیک اور صلاحیت درکار ہوتی ہے لیکن معذرت کے ساتھ ہمارے پاس اس معیار کے کھلاڑی نہیں، آسٹریلیا میں کامیابی کی کنجی جارحانہ انداز میں کرکٹ کھیلنا ہے جبکہ ہمارے بیٹنگ، باو¿?نگ اور فیلڈنگ میں سوچ انتہائی دفاعی ہے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain