ملتان: (ویب ڈیسک) ملتان میں کھاد کی قلت تاحال برقرار ہے جس کی وجہ سے کھاد کے حصول کیلئے لمبی لمبی قطاروں میں طویل انتظار کرنا کاشتکاروں کی مجبوری بن گیا ہے۔
ملتان میں حکومتی نوٹس اور اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود کھاد کا مصنوعی بحران حل نہیں ہو سکا جبکہ قیمتوں میں خوساختہ اضافے کا سلسلہ بھی تاحال جاری ہے جس کی وجہ سے یوریا کھاد کی قیمت 1768 روپے کی بجائے 2500 روپے اور ڈی اے پی کی 9790 روپے کی بجائے 10500 جبکہ نائٹروفاس کی 6459 کی بجائے 7000 روپے تک بٹوری جارہی ہے تاہم حکومت کے مقررہ کردہ ڈیلروں نے یوریا کھاد کی خریداری پر مختلف شرائط لگا دی ہیں جس کا کاشکاروں نے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
کھاد ڈیلرز کا موقف ہے کہ کھاد کمپنیوں نے سپلائی محدود کر کے مختلف شرائط عائد کی ہیں جن پر عمل کرنا مجبوری ہے بصورت دیگر نقصان ہو گا۔
موجودہ صورتحال میں ڈیلروں نے شناختی کارڈ پر 2 بوریاں اور کسان کارڈ پر 10 بوریاں دینے کی پالیسی کو بھی نظر انداز کر دیا ہے جس کی وجہ سے مختلف فصلوں کی کاشت اور پیداوار کو بڑھانا کاشتکاروں کیلئے مزید مشکل ہو گیا ہے۔