اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ن لیگ سے پہلے بھی ہاتھ ہوا اور آئندہ بھی ہاتھ ہونے والا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک بل منظوری کے بعد باتیں کی جا رہی ہیں لیکن اسٹیٹ بینک کو خودمختار بنانا آئین کے خلاف نہیں۔ کیا پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے اسٹیٹ بینک بل میں ترمیم نہیں کی تھی ؟
انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف کہتی ہے اسٹیٹ بینک بل رات کی تاریکی میں پیش کیا گیا۔ کیا یہ ان لوگوں کو اسٹیٹ بینک بل سے متعلق علم نہیں تھا ؟ کیا یہ معصوم تھے؟ حکومت اسٹیٹ بینک کو بااختیار ادارہ بنانا چاہتی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی کا اختیار حکومت کے پاس ہو گا۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن بھی اپنا ریکارڈ دیکھ لیں دونوں نے کیا ترامیم کیں۔ اسٹیٹ بینک آج اور کل بھی اس ایوان کے تابع رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ دور دور تک قائد حزب اختلاف نظر نہیں آئے۔ گزشتہ روز یوسف رضا گیلانی نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا کہ چیئرمین سینیٹ نے حکومت کو فائدہ پہنچایا۔ یوسف رضا گیلانی کا بیان کسی طور پر درست نہیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران حزب اختلاف نے شور شرابہ شروع کر دیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سابقہ حکومتیں اپنے مقاصد کے لیے اس ادارے کو استعمال کرتی تھیں اور حزب اختلاف کے بہت سے حلقے قائد حزب اختلاف کی وضاحت سے متفق نہیں۔ کیا قائد حزب اختلاف کو نہیں معلوم تھا کہ ترمیمی بل سینیٹ میں آیا ہے کیونکہ انہوں نے کہا ہمیں بروقت اطلاع نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم شش وپنج میں ہے کہ ماجرا کیا ہے۔ سینیٹر دلاور کو آپ نے حاضری کا کہا اور خود پیش نہیں ہوئے۔ کیا قائد حزب اختلاف ووٹ خرید کر منتخب نہیں ہوئے ؟ پیشگوئی کر رہا ہوں پیپلز پارٹی کی مسلم لیگ ن سے آگے بھی ہاتھ ہونے والا ہے۔ قائد حزب اختلاف کے استعفیٰ کی بات جھوٹ تھی وہ واپس لیں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ کیا قائد حزب اختلاف الیکشن کمیشن میں تاریخیں نہیں بھگت رہے ؟ آج بھی قائد حزب اختلاف کی پٹیشن الیکشن کمیشن میں چل رہی ہے۔