لاہور(خصوصی نامہ نگار)صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پسند کی شادی کرنے پر بیٹی کو زندہ جلانے والی خاتون کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سزائے موت کا حکم سنا دیا۔یاد رہے کہ 8 جون 2016 کو لاہور کے علاقے فیکٹری ایریا کی حدود میں مست اقبال روڈ کی رہائشی زینت رفیق کو اس کی ماں، بھائی اور بہنوئی نے زندہ جلا کر قتل کردیا تھا۔جس کے بعد تھانہ فیکٹری ایریا میں واقعے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 4 کے جج اعظم چوہدری نے زینت قتل کیس کی سماعت کی اور جرم ثابت ہونے پر مقتولہ کی والدہ پروین بی بی کو سزائے موت کا حکم سنا دیا۔ماں کی معاونت کرنے پر عدالت نے مقتولہ کے بھائی انیس کو بھی عمر قید کی سزا سنائی۔زینت رفیق نے واقعے سے ایک ہفتے قبل گھر سے بھاگ کر حسن خان نامی نوجوان سے پسند کی شادی کی تھی جس پر زینت کے اہلخانہ اس سے ناخوش تھے۔واقعے سے 2 روز قبل زینت کے اہلخانہ جھوٹ بول کر اس کو شوہر حسن خان کے گھر سے لائے تھے، جبکہ انہوں نے زینت کو یقین دہانی کروائی تھی کہ اس کی دھوم دھام سے رخصتی کی جائے گی۔لیکن بعدازاں زینت کو اس کی والدہ اور بھائی نے غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے مطابق پہلے زینت کا گلا دبایا گیا اور پھر اس پر تیل چھڑک کر آگ لگادی گئی، جس کے نتیجے میں زینت کا جسم 80 فیصد تک جھلس گیا تھا۔پولیس کے مطابق لڑکی کی والدہ نے اقبال جرم کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انھوں نے اپنی بیٹی زینت پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگائی تھی۔