لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر، سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں ہاتھا پائی کے واقعہ پر کہا ہے کہ سپیکر ایاز صادق محتاط رہیں۔ ماضی میں مشرقی پاکستان کی ایک صوبائی اسمبلی میں بھی جھگڑا ہوا تھا تو کسی نے ڈپٹی سپیکر کے سر پر کرسی مار دی تھی، جس پر میرے خیال میں ان کی موت واقع ہو گئی تھی۔ میرے خیال میں دونوں پارٹیوں کے رہنماﺅں کو اسمبلی میں ذرہ بکتر پہن کر جانا چاہئے، کوئی بھی کسی کو بھی مار سکتا ہے۔ قانون خود ارکان اسمبلی کو تحفظ فراہم کرنا ہے، یہ لوگ ایوان میں کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت متحدہ عرب امارات میں اپنا اثرورسوخ بڑھا رہا ہے۔ عرب امارات ہم سے ناراض ہے کیونکہ جب انہوں نے یمن جنگ میں پاک فوج کی مدد مانگی تھی تو دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہونے کی بناءپر معذرت کر لی گئی تھی، اب وہ اپنی خفگی کا بدلہ اتار رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات میں اس وقت اداکارہ میرا موجود ہیں جو آئے روم کسی عرب شخصیت کے ساتھ اپنی تصاویر بھیجتی رہتی ہے، لگتا ہے کہ شاید وہ کسی عربی سے شادی کریں گی اگر شادی ہو گئی تو شاید پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات بہتر ہو جائیں۔ دوسرے قطری خط کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتظار کرنا ہو گا کہ دوسرے خط کا کیا حشر ہوتا ہے، تیسرے خط کی بھی ضرورت پڑتی ہے یا نہیں، عدالت نے فیصلہ کرتا ہے کہ خط درست ہیں یا غلط۔ انہوں نے کہا کہ متعدد بار کہہ چکا ہوں کہ مولانا فضل الرحمان کشمیر کمیٹی کے لئے موضوع نہیں ہیں۔ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے راتوں رات انگریزی سیکھ لی ہے اور وہ دنیا کی اسمبلیوں میں اس زبان میں بات کر سکتے ہیں جو ان کو سمجھ آتی ہے تو پھر کر کے دکھائیں۔ سابق گورنر چودھری سرور سے ان کے دورِ اقتدار کے دوران کہا تھا کہ وہ کشمیر کمیٹی کی سربراہی کریں کیونکہ وہ دنیا میں بات کرنے کا بہتر طریقہ جانتے ہیں۔ وزیراعظم سے مل کر مشورہ دینے کو بھی تیار تھا کہ چوہدری سرور کو کشمیر کمیٹی کا سربراہ بنایا جائے۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت اسمبلی میں متفقہ اپوزیشن پر حملہ آور ہوئی، یہی رویہ رہا تو یہ ایوان نہیں چلا سکیں گے۔ عدالت میں آج پٹیشن دائر کروں گا کہ حکومتی وزراءاور ایم این ایز نے متفقہ اپوزیشن پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام اپوزیشن نے تحریک استحقاق پیش کرنے کی اجازت مانگی تھی، حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی۔ حکومتی ارکان نے گالم گلوچ شروع کر دی، اپوزیشن بنچوں پر حملہ کیا اور خواتین سے بدتمیزی کی۔ حکومتی رویہ انتہائی شرمناک اور افسوسناک تھا۔ تحریک استحقاق پیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پر پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی نے اسمبلی سے واک آﺅٹ کیا۔ یہ معاملہ صرف تحریک انصاف کا نہیں تمام اپوزیشن کا ہے۔ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار، حواس باختہ ہو چکی۔ کیس کمزور ہونے کی وجہ سے نئے نئے قطری خط ایجاد کرنا پڑ رہے ہیں۔ کشمیری رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مثال ملک نے کہا ہے کہ پاکستان کو عالمی سطح پر کشمیر کمیٹی یا فارم بنانا پڑے گا جو کشمیر کاز کے سٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لے۔ مینڈیٹ دیا جائے کہ کشمیری قیادت عالمی سطح پر غیر جانبدارانہ کمیٹی کے سامنے اپنا کیس لڑ سکے۔ عالمی سطح پر غیر جانبدار کمیٹی بننے تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو گا۔ کشمیریوں کا پیغام ہے کہ آزادی کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کی ساری قوم کا حق چھین کر یوم جمہوریہ منانے کا حق نہیں رکھتا۔ بھارت قراردادوں کے منافی مقبوصہ کشمیر میں ہندوﺅں کو آباد کئے جا رہا ہے۔ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے جبکہ جمہوری لیڈر شپ نظر بند ہے۔ عالمی سطح پر ایسے تھنک ٹینک بنیں جو کشمیری قیادت کا موقف سنیں۔