تازہ تر ین

قومی اسمبلی ہنگامہ …. کشیدگی برقرار …. سپیکر کا استعفیٰ

اسلام آباد (صباح نیوز+ مانیٹرنگ ڈیسک) اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمانی رہنماوں کے اجلاس میں استعفیٰ کی پیش کش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آپ کے خیال میں کل کے واقعے پر میری طرف سے جانبداری دکھائی گئی تو میں استعفی دینے کو تیار ہوں۔جمعہ کو قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں پارلیمانی رہنماوں کا اجلاس ہوا اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کے اراکین اسمبلی شریک ہوئے حکومت کی جانب سے وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب وزیر سفیران عبدالقادر بلوچ ، وزیر قانون زاہد ، وزیر امور گلگت بلتستان برجیس طاہر ، اعجاز الحق اور غوث بخش مہر جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے شیخ صلاح الدین ، مسلم لیگ ق کی جانب سے طارق بشیر چیمہ ، تحریک انصاف کی جانب سے شاہ محمود قریشی اور شیریں مزاری ، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید ، پیپلز پارٹی کی جانب سے نوید قمر اور جماعت اسلامی کی جانب سے عائشہ سید شریک ہوئیں۔اجلاس کے دوران قومی اسمبلی کے گزشتہ روزمیں ہونے والی ہنگامہ آرائی کی بعد کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا اس موقع پر اسپیکر کی جانب سے حکومت اور اپوزیشن ارکان کو قومی اسمبلی کا ماحول بہتر بنانے کی درخواست کی گئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران اراکین نے ہنگامہ آرائی کی فوٹیج دیکھ کر حالات و واقعات کا جائزہ لیا گیا اس موقع پر اپوزیشن نے سوال اٹھایا کہ شہریار آفریدی کو پیچھے سے آ کر تھپڑ مارنے والا رکن اسمبلی کون ہے ؟ کشیدہ ماحول میں شاہد خاقان عباسی اپوزیشن بینچوں پر کیوں آئے ؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہریار آفریدی کو تھپڑ مارنے والا ایم این اے معین وٹو ہے جبکہ حکومتی اراکین نے اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے ایم این اے مراد سعید کو بھی واقعہ کا ذمہ دار ٹھہرایا ۔اجلاس کے بعد اسپیکر ایاز صادق نے میڈیا کو بتایا کہ تمام جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ واقعے سے پارلیمنٹ کی عزت کو دھچکا لگا آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام پر اتفاق ہوا ہے اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میں نے اراکین کو کھلی پیشکش کی ہے کہ اگر آپ میرے رویے سے نالاں ہے تو میں استعفی دینے کے لئے تیار ہوں۔ تاہم اپوزیشن نے اعتماد کا اظہار کیا ہے انہوں نے بتایا کہ تحریک استحقاق جھگڑے کی بنیاد نہیں تھی تاہم ایشو ضرور ہے ۔میڈیا سے بات چیت کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پتہ چلا ہے کہ شہر یار آفریدی کی رکنیت معطل ہے اگر مجھے معلوم ہوتا تو میں شہریار آفریدی کی موجودگی ایوان کی کارروائی نہ چلاتا، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ روز پریس گیلری سے کسی خاتون نے موبائل کیمرے سے فوٹیج بنائی فیصلہ یہ ہوا ہے کہ آئندہ پارلیمنٹ کے اندر فوٹیج نہ بنائی جائے۔ واضح رہے کہ شہریار آفریدی کی رکنیت اثاثوں کی تفصیلات فراہم نہ کرنے کی بناءپر معطل کی گئی تھی۔دوسری جانب اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے نوید قمر سمیت دیگر پارلیمانی رہنماو¿ں نے گزشتہ روز ہونے والے واقعے کی مذمت کی۔ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ اپوزیشن اس بات پر متفق ہے کہ ‘ایوان کے تقدس کے لیے ایک ایسا طریقہ کار بنایا جائے کہ آئندہ ایسا واقعہ پیش نہ آسکے’۔شاہ محمود قریشی نے اسے پاکستان کی پارلیمنٹ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیا اور کہا کہ ہم سب اس بات پر شرمندہ ہیں اور چاہتے ہیں کہ آئندہ ایسا نہ ہو۔دوسری جانب میڈیا سے گفتگو میں شیخ رشید نے ساری ذمہ داری اسپیکر اسمبلی ایاز صادق پر ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ ایوان کے ساتھ کھڑے نہیں ہوتے۔اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی پر تحریک استحقاق جمع کرائی۔پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ذمے دار ارکان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔تحریک استحقاق میں شاہد خاقان عباسی، میاں منان، کیپٹن صفدر اور دیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔تحریک استحقاق میں موقف اختیار کیا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کے رکن میاں منان نے شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران نازیبا اشارے کیے جبکہ شاہد خاقان عباسی نے دست اندازی کی اور گالیاں دیں۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain