تازہ تر ین

ایم ایل ون منصوبہ ایک سال کی مدت میں آپریشنل ہو جائے گا: احسن اقبال

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں دیامیر بھاشا ڈیم کیلئے 900 ارب روپے کے فنڈز مختص کرنے، چشمہ رائٹ بینک کینال اور این۔25 کو دو رویہ کرنے سمیت متعدد بڑے منصوبوں کو شامل کیا گیا ہے، ایم ایل ون منصوبہ ایک سال کی مدت میں آپریشنل ہو جائے گا۔
سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) اور نئے مالی سال کیلئے حکومت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے حوالہ سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبہ کا تعلق خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع سے ہے، اس کی سی ڈی ڈبلیو پی نے منظوری دی ہے اور اس کو ایکنک کو بھجوا دیا تھا، اس منصوبے کا تعلق 1991ء کے پانی کی تقسیم کے معاہدہ کے ساتھ ہے، اس منصوبہ کو نئے مالی سال کے وفاقی میزانیہ میں شامل کیا گیا ہے اور اس منصوبہ پر 250 ارب روپے کی لاگت آئے گی جس میں 65 فیصد رقم وفاقی حکومت جبکہ باقی 35 فیصد خیبرپختونخوا حکومت خرچ کرے گی، یہ ایک دیرینہ مسئلہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت میں آتے ہی ہم نے اسے ترجیحی بنیادوں پر رکھا، اس کی منظوری دی گئی اور اسے بجٹ میں شامل کیا گیا، منصوبہ کی تکمیل سے خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع میں تین لاکھ ایکڑ زرعی اراضی کو پانی دستیاب ہو گا جس سے زراعت اور معیشت میں نمایاں بہتری آئے گی۔
احسن اقبال نے کہا کہ دیامیر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کیلئے 900 ارب روپے منظور کئے گئے ہیں، مسلم لیگ (ن) نے گذشتہ دور میں اس منصوبہ کے ضمن میں اراضی کی خریداری کیلئے 120 ارب روپے خرچ کئے تھے، 2018ء میں اس منصوبہ کیلئے 428 ارب روپے منظور کئے گئے تاہم سابق حکومت نے اسے تین سال تک سرد خانے میں رکھا، روپے میں قدر کی کمی کی وجہ سے منصوبے پر نظرثانی نہیں کی گئی، اب اس پر 705 ارب روپے کی لاگت کا تخمینہ ہے، سوا 2 سو ارب روپے کی مالی معاونت کا بندوبست سابق حکومت نے نہیں کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ڈیم کی تعمیر کے ساتھ ساتھ بجلی کی پیداوار کا ڈھانچہ بھی قائم کیا جائے گا، اس منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔ احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر این۔25 کو دو رویہ کرنے کی منظوری بھی دی گئی ہے اور ترقیاتی بجٹ میں اس منصوبہ کیلئے ترجیحی بنیادوں پر رقوم مختص کی گئی ہیں، بلوچستان کے زیر التواء منصوبے جلد مکمل کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ آئندہ دو تین برسوں میں صوبے میں ترقی کی رفتار کے عمل تیز کیا جا سکے، مکران کے ساحلی علاقوں میں بجلی کے مسائل ہیں، پاکستان ایران سے 100 میگاواٹ بجلی حاصل کر رہا تھا جو ناکافی ہے، آج میری ایران کے سفیر سے ملاقات ہوئی ہے اور انہوں نے یقین دلایا ہے کہ مزید 100 میگاواٹ بجلی فراہم کی جائے گی، پاکستان نے ٹرانسمیشن لائن کے حوالہ سے اپنا کام مکمل نہیں کیا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ حکومت 4 ماہ میں 29 کلومیٹر ٹرانسمیشن لائن مکمل کرے گی جس کے بعد ایران سے مزید 100 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی اور مکران کے ساحلی علاقوں میں بجلی کے حوالہ سے مسائل حل ہو جائیں گے، بلوچستان کو نیشنل گرڈ سے ملانے سے متعلق مسائل کے حل میں وزیراعظم خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں، اس سلسلہ میں خضدار۔پنجگور مسنگ لائن کو مارچ 2023ء تک مکمل کیا جائے گا۔
احسن اقبال نے کہا کہ کل وزیراعظم نے گوادر میں چینی کمپنیوں اور حکام کو بلایا تھا، یہ فیصلہ ہوا تھا کہ گوادر میں واٹر سپلائی سکیم کیلئے ستمبر تک پائپنگ کا عمل مکمل ہو گا، اسی طرح اکتوبر تک 1.2 ملین گیلن پانی کے پلانٹ کی تعمیر کا کام مکمل ہو گا، چین کی طرف سے موبائل ڈی سیلینیشن پلانٹس کی پیشکش آئی ہے، وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ چھوٹی چھوٹی بستیوں کیلئے اس طرح کے پلانٹس کے بندوبست کا جائزہ لیا جائے، وزیراعظم نے مارچ 2023ء تک سول ایوی ایشن کو نیوگوادر ایئرپورٹ مکمل کرنے کا ہدف بھی دیا ہے،
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ سول ایوی ایشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ بین الاقوامی پروازوں کی گوادر میں ٹرانزٹ سٹے کیلئے بین الاقوامی مارکیٹ میں اقدامات اٹھائے جائیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ سی ڈی ڈبلیو پی نے یونیورسٹی آف گوادر منصوبہ کی منظوری دی ہے، مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت نے 2016ء میں عارضی کیمپس بنایا تھا تاہم اس پر مزید پیشرفت نہیں ہوئی۔ نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں جاری اور بڑے منصوبوں کو جلد مکمل کرنا اور اس مقصد کیلئے رقوم مختص کرنا، سی پیک کے تحت منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد، نوجوانوں بالخصوص بلوچستان کے نوجوانوں کیلئے روزگار اور ترقی کو ترجیحی حیثیت دی گئی ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون منصوبہ چار سالوں سے تعطل کا شکار ہے، وزیراعظم نے چین کے حکام کے ساتھ جو بات چیت کی ہے اس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے، ریلوے کا بنیادی ڈھانچہ بہتر بنانا وقت کی ضرورت ہے، اس سے حادثات میں کمی آئے گی، ایم ایل ون منصوبہ کو ایک سال کی مدت میں آپریشنل کریں گے۔
احسن اقبال نے کہا کہ چین۔پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت فیصلہ ہوا تھا کہ 2020ء تک بنیادی ڈھانچہ کو مکمل کیا جائے گا، 2020ء سے 2025ء تک صنعتی تعاون کا مرحلہ تھا، مسلم لیگ (ن) نے 2018ء میں بنیادی ڈھانچہ کو بڑی حد تک تیار کر لیا تھا، صنعتی تعاون کے مرحلہ کے تحت 9 میں سے صرف 5 صنعتی زون میں کام شروع کیا جا سکا ہے جبکہ کسی ایک بھی صنعتی زون کا بنیادی ڈھانچہ مکمل نہیں ہوا، موجودہ حکومت صنعتی زون مکمل کرنے کیلئے تیزی سے کام کرے گی کیونکہ سی پیک کا بنیادی مقصد صنعتی تعاون کو فروغ دینا ہے اس سے روزگار کے مواقع بڑھ جائیں گے۔ گذشتہ چار برسوں میں سندھ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، نئے مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں بلوچستان میں 100 ارب جبکہ سندھ میں 61 ارب روپے کے منصوبے رکھے گئے ہیں، ہم چار سالوں کی غلطی کو ایک سال میں مکمل طور پر درست نہیں کر سکتے،
ان کا کہنا تھا کہ ترقی کے کلیدی منصوبوں کو آگے بڑھانا ہے، اس کے ساتھ ساتھ تمام صوبوں کی مشکلات اور شکایات بھی دور کرنا ہے اس لئے کوشش کی گئی ہے کہ مساوی بنیادوں پر فنڈز کی تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔
نارروال سپورٹس کمپلیکس سے متعلق سوال پر احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان نے اس منصوبے کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا ہے، اگر یہ منصوبہ بروقت تیار ہوتا تو پاکستان کو بین الاقوامی اتھلیٹس ملتے، بین الصوبائی رابطہ کی وزارت نے ایک کمیٹی بنائی ہے جو منصوبہ میں تاخیر سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لے گی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain