تازہ تر ین

ہر داڑھی والا مرد حجاب والی عورت دہشتگرد نہیں

اسلام آباد(آئی این پی‘اے این این) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ آزادی کی تحاریک کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا جاسکتا۔ دہشت گردی کو کسی بھی مذہب سے نہیں جوڑا جاسکتا۔ امریکی صدر کے حالیہ آرڈر سے مسلم دنیا کو منفی پیغام گیا ہے،ہر داڑھی والے مرد اور ہرحجاب والی عورت کو ممکنہ دہشت گرد نہیں سمجھنا چاہیے، پاکستان نے خطے میں سب سے زیادہ لچک کا مظاہرہ کیا مسائل کاحل عزم میں ہی پوشیدہ ہے جو مذاکرات نہیں کرتے ان کا مقدمہ کمزور ہو جاتا ہے۔ جمعرات کو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ سلامتی ایک کثیرالجہت مسئلہ ہے،سکیورٹی کا یہ مطلب نہیں کہ سرحدوں کو بندکرکے آپ محفوظ ہوگئے ہیں۔ مغرب کے مقابلے میں جنوبی ایشیا کی سکیورٹی کے تقاضے مختلف ہیں۔ مسائل کاحل عزم میں ہی پوشیدہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ جومذاکرات نہیں کرتے ان کا مقدمہ کمزور ہوتا ہے۔ پاکستان نے خطے میں سب سے زیادہ لچک کا مظاہرہ کیا، سیاست کو سلامتی کے ساتھ منسلک نہ کیا جائے۔ خطے میں سیاست کو سکیورٹی سے منسلک کرنے کا رجحان ہے۔ آزادی کی تحاریک کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا جاسکتا۔ چوہدری نثارعلی خان نے کہاکہ بعض اوقات امن کیلئے کوششیں عالمی یا علاقائی نہیں بلکہ ذاتی مفاد کیلئے کی جاتی ہیں۔ تعاون کا مطلب ایک دوسرے کے نکتہ نظر کو بہترانداز میں سمجھنا ہے۔ لوگوں کیلئے ضوابط کے دو طریقے نہیں ہوسکتے، جوکسی ایک کیلئے اچھا ہے وہ سب کیلئے بہتر ہے۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کوکسی بھی مذہب سے نہیں جوڑا جاسکتا۔ امریکی صدر کے حالیہ آرڈر سے مسلم دنیا کو منفی پیغام گیا ہے۔ ہر داڑھی والے مرد اور ہرحجاب والی عورت کو ممکنہ دہشت گرد نہیں سمجھنا چاہیے۔ دنیا بھر کے عوام کے ساتھ مساوی سلوک ناگزیز ہے ، مختلف ممالک کے عوام کیلئے مختلف معیارات نہیں ہونے چاہئیں۔ انہوں نے فروری 2015 ءمیں ہونے والے واشنگٹن سربراہ اجلاس کا حوالہ دیا جس میں تمام فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ دہشت گردی کو کسی مذہب سے منسلک نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی ایک کثیر جہتی مسئلہ ہے، خطے میں سیاست اور سکیورٹی کو ملانے کا رحجان ہے، سیاست کو سکیورٹی کے ساتھ نہیں ملانا چاہئے، مغرب اور جنوبی ایشیا میں سکیورٹی کا تناظر اور ضروریات مختلف ہوسکتے ہیں لیکن سکیورٹی کا مطلب یہ نہیں کہ سرحدیں بند کرکے ملک محفوظ ہوجائیں، سرحدوں کو بند کرکے امن محسوس کرنے کا نام تحفظ نہیں ہے۔ سرحدیں بند کرکے امن کی ضمانت نہیں دی جا سکتی ۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہمارے خطے میں سیاست اور امن و امان کو گڈ مڈ کرنے کا رجحان ہے حالانکہ امن و امان اور سیاست کو آپس میں ملا کر نہیں دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کا واحد حل مذاکرات میں ہے۔کمزور مو¿قف رکھنے والے ہی ہمیشہ مذاکرات سے راہ فرار اختیار کرتے ہیں۔ پاکستان نے خطے میں امن واستحکام کے فروغ کےلئے ہمیشہ زیادہ سے زیادہ لچک دکھائی ہے۔ امن کی تڑپ دنیا کیلئے نہیں بلکہ یہ ہمارے اپنے مفاد میں ہے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain