لندن: (ویب ڈیسک) ہم یہ تو جانتے ہیں آلودہ اور گندی فضا میں سانس لینے کا طویل عمل پھیپھڑوں اور قلب کے لیے شدید نقصان دہ ہوتا ہے لیکن اب برطانوی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ فضائی آلودگی تیزی سےبڑھتے ہوئے ڈیمنشیا مرض کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔
یہ بات برطانیہ میں ’فضائی آلودگی کے طبی اثرات پرمشتمل کمیٹی‘ ( سی او ایم ای اے پی) میں ماہرین نے کیا۔ برطانوی حکومت کے سائنسی مشیروں نے کہا ہے کہ فضائی آلودگی میں مسلسل رہائش سے ڈیمنشیا اور دماغی انحطاط کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ان کا اصرار ہے کہ بڑھتی ہوئی تحقیقات سے یہ واضح ہوتا جارہا ہے کہ آلودہ ہوا سے اکتسابی صلاحیتیں شدید متاثر ہوسکتی ہیں۔
اس کارروائی کو باقاعدہ ایک رپورٹ میں شائع کیا گیا ہے جس میں 70 تحقیقات کا نچوڑ شامل ہے۔ ماہرین کا اصرار ہے کہ بڑھاپے اور عمر رسیدگی میں دماغی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور فضائی آلودگی اس عمل کو مزید تیز کرکے ڈیمنشیا کی وجہ بن سکتی ہے۔ اس سے قبل آلودگی دل، پھیپھڑوں اور دیگر اعضا کے لیے نقصان دہ ثابت ہوچکی ہے۔
مشیران میں امپیریئل کالج کے فرینک کیلی بھی شامل ہیں جو تین برس سے اس پرغور کررہے ہیں۔ ان کے مطابق ڈیمنشیا اکیسویں صدی کے بہت بڑے چیلنج میں سے ایک ہے جس کی عالمی شرح بڑھ رہی ہے تاہم کمیٹی نے اعتراف کیا ہے کہ شواہد کے باوجود ڈیٹا کی قلت کی وجہ سے فضائی آلودگی اور ڈیمنشیا سےمتاثرہونے والوں کی درست تعداد نہیں بتائی جاسکتی۔ ان کے مطابق 2018ء میں برطانیہ بھر میں 209600 ڈیمنشیا کیسز میں سے 60 ہزار کی وجہ خراب ہوا کو قرار دیا جاسکتا ہے۔
فضائی آلودگی تین طریقوں سے اثرانداز ہوتی ہے۔ اول، آلودگی کے ذرات خون کی باریک نالیوں کو شدید متاثر کرتے ہیں، دوم اس طرح دماغ تک خون کی فراہم متاثر ہوتی ہے، سوم دماغی خلیات شدید متاثر ہوتے ہیں اور مریض تیزی سے ڈیمنشیا کی جانب بڑھتا ہے۔ پھر جانوروں پر تجربات سے بھی یہ بات سامنے آئی ہے۔