اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ خدشات دور کرنے کے بجائے سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کا ختم کرنا درست نہیں۔
سپریم کورٹ میں تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار شیخ رشید احمد عدالت میں پیش ہوئے جبکہ وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بظاہر الیکشن کمیشن کے خدشات پر ووٹ کا حق ختم کیا گیا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ جعلی ووٹ اور دھاندلی تو یہاں بھی انتخابات میں ہوتی ہے لیکن جعلی ووٹوں اور دھاندلی کے خلاف قانون موجود ہے۔ حادثہ ہونے پر موٹروے بند ہو تو کیا نئی بنائی جا سکتی؟ کیا دھاندلی کے خدشات پر انتخابات کرانا ہی بند کر دیئے جائیں گے؟
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن دھاندلی روکنے کے لیے اپنے اختیارات استعمال کیوں نہیں کرتا ؟ دھاندلی روکنے کے لیے کمیشن اقدامات کا عدالتی جائزہ لیا جا سکتا ہے اور الیکشن کمیشن کے خدشات کو دور کیا جانا ضروری ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ خدشات دور کرنے کے بجائے سمندرپار پاکستانیوں کے ووٹ کا حق ختم کرنا درست نہیں۔ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا جائزہ بنیادی حقوق سے متصادم ہونے پر ہی لیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کے سمندرپار پاکستانیوں کی ووٹنگ سے متعلق درخواست پر اعتراضات ختم کردیئے گئے اور سپریم کورٹ نے رجسٹرار آفس کو جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ بظاہر سمندرپار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق مفاد عامہ اور بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے اور عدالت متعدد بار سمندرپار پاکستانیوں کے حقوق سے متعلق فیصلے دے چکی ہے۔ کیس کو مناسب بینچ کے سامنے فکس کیا جائے۔
جسٹس مظاہر علی نقوی نے کہا کہ کیا موجودہ اسمبلی بنیادی حقوق کے حوالے سے ترامیم کرنے کی مجاز ہے؟ اور اسمبلی میں اس وقت ارکان کی تعداد بہت کم ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سمندرپار پاکستانیوں کے ذریعے ملک میں زرمبادلہ آ رہا ہے اور انہیں تو ترجیحی بنیادوں پر سہولیات دینی چاہئیں۔ مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے ایک ایک ارب ڈالر مانگے جا رہے ہیں جبکہ سمندرپار پاکستانی سالانہ 30 ارب ڈالر بھیجتے ہیں اور انہیں کہا گیا آپ ووٹ نہیں دے سکتے۔ سمندرپار پاکستانیوں کو کہا جاتا ہے ووٹ ڈالنا ہے تو ٹکٹ لے کر پاکستان آو۔
جسٹس مظاہر علی نقوی نے کہا کہ سمندرپار پاکستانی تو بغیر کسی شرط کے 30 ارب ڈالر بھیجتے ہیں۔ ہر کام میں جدید آلات استعمال ہوتے ہیں تو ووٹنگ میں کیوں نہیں؟