نیویارک: (ویب ڈیسک) دنیا کا پہلا طیارہ جسے اڑانے کے لیے روایتی ایندھن کی ضرورت نہیں بلکہ وہ بجلی کی مدد سے پرواز کرسکتا ہے۔
ایلس نامی مکمل طور پر بجلی سے اڑنے والے مسافر طیارے کے پروٹوٹائپ ماڈل کی پہلی آزمائشی پرواز کامیاب ثابت ہوئی۔
27 ستمبر کو اس طیارے نے امریکا کے گرانٹ کاؤنٹی انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے اڑان بھری اور 8 منٹ کی پرواز کے دوران ساڑھے 3 ہزار فٹ کی بلندی تک گیا۔
اس طیارے کو ایوی ایشن ائیرکرافٹ کمپنی نے تیار کیا ہے اور اس کے سی ای او گریگوری ڈیوس نے بتایا کہ نئی تاریخ رقم ہوگئی ہے کیونکہ 1950 کی دہائی کے بعد سے propulsion ٹیکنالوجی میں کوئی تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔
اس طیارے میں کسی الیکٹرک گاڑی یا اسمارٹ فون سے ملتی جلتی بیٹری ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے اور صرف 30 منٹ کی چارجنگ سے یہ طیارہ ایک گھنٹے تک پرواز کرسکتا ہے۔
اس طیارے میں 9 مسافر اور 2 پائلٹ سفر کرسکتے ہیں اور اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 287 میل فی گھنٹہ ہوگی۔
کمپنی کو توقع ہے کہ وہ 2027 تک فضائی کمپنیوں کو یہ طیارہ فراہم کرسکے گی۔
ایوی ایشن ائیرکرافٹ کی جانب سے 2025 تک طیارے کے حتمی ورژن کو مکمل کیا جائے گا اور اس کے بعد ایک یا 2 سال تک اس کی آزمائش کی جائے گی۔
واضح رہے کہ اس طیارے کی پہلی پرواز 2021 میں متوقع تھی مگر کورونا وائرس کی وبا اور دیگر مسائل کے باعث ایسا نہ ہوسکا۔