تازہ تر ین

پی سی بی نے گول میزکانفرنس کیوں منسوخ کی….؟؟؟

آسٹریلیا ٹور میں ناکامی کے بعد جب پاکستان کرکٹ بورڈ کو ہر جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا تو اپنے آپ کو بچانے کیلئے پی سی بی نے ایک شوشہ چھوڑا کہ ایک گول میز کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں تمام سابق کرکٹرز کو دعوت دی جائے گی اور ان سے مشورہ لیا جائے گا کہ پاکستان ٹیم میں کس طرح سے بہتری لائی جاسکتی ہے۔گول میز کانفرنس میں جہاں نیشنل ٹیم کی کارکردگی کے اوپر بات ہونی تھی وہیں ڈومیسٹک کرکٹ اس کے سٹرکچر اور انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی بارے معاملات زیرغور آنے تھے۔ اس کانفرنس میں ان کھلاڑیوں کو دعوت دی جانی تھی جن میں زیادہ تعداد کے کرکٹرز پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ پہلے ہی کام کرچکے تھے لہٰذا ان کے نام سامنے آنے کے ساتھ ہی ایک سوال پیدا ہونا شروع ہوگیا کہ وہ کرکٹرز جن کو اس کانفرنس میں شرکت کرنا تھی اور وہ بورڈ کے ساتھ پہلے بھی کسی نہ کسی حیثیت میں کام کرچکے ہیں تو وہ اپنے دور میں بہتری کیوں نہ لاسکے۔ ان کرکٹرز کو دوبارہ بلانے کی ضرورت کیوں پیش آئی اور وہ بھی صرف ایک یا دو دن کے لئے ان دو دنوں میں وہ ایسا کونسا تیر مار لیں گے جس سے راتوں رات کرکٹ میں بہتری آجائے گی۔ بہت سارے نقاد اور سابق کرکٹرز جن کا نام اس کانفرنس کی لسٹ میںشامل نہیں تھا کا خیال تھا کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں شرمناک شکست کے بعد اس قسم کی کانفرنس کا انعقاد محض ایک دھوکہ اور آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف تھی تو اس کانفرنس کے اعلان کیساتھ ہی اتنے سوالات اٹھنے کے بعد یہ متنازعہ ہوتی جارہی تھی پھر نہلے پہ دہلا یہ ہوا کہ ایک ایک کرکے کرکٹرز نے اس کانفرنس میں شرکت سے پہلے ہی نہ کرنا شروع کردی۔ سب سے پہلے پاکستان اور دنیائے کرکٹ کے بڑے کھلاڑی سمجھے جانے والے عمران خان اس کانفرنس پر سوال کھڑاکیا۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں اس کانفرنس کا ذکر کرتے ہوئے پی سی بی کو آڑے ہاتھوں لیا اور پی سی بی کے اندر سفارش کے کلچر کو ٹیم کی ناکامی کا سب سے بڑا سبب قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے سفارشی لوگوں کا خاتمہ کیا جائے پھر حالات خود بخود ٹھیک ہوجائیں گے۔ عمران خان نے اس کانفرنس کے انعقاد سے پہلے ہی ایسی تجویز دی تھی جس میں بہت وزن تھا اور اگر صرف اسی تجویز پر عمل کرلیا جائے تو پاکستان کرکٹ بورڈ کے اندر بہت سارے حالات ٹھیک ہوجائیں جس کے اثرات آخر کار پاکستان ٹیم اور ڈومیسٹک کرکٹ میں نمایاں ہوں گے اس کے بعد راشد لطیف نے بھی اس کانفرنس بارے بیان جاری کردیا اور انہوں نے بھی اس میں شرکت کرنے سے معذرت کرلی۔ راشد لطیف کے انکار کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایک بہت بڑا جھٹکا لگا اور بورڈ کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہوگا کہ آخر میں اس کانفرنس میں شرکت کے لئے کوئی آئے گا بھی یا نہیں اس کانفرنس کے اعلان کی ٹائمنگ بہت اہم تھی پاکستان کرکٹ بورڈ نے سوچا ہوگا کہ آسٹریلیا میں بدترین شکست پر تنقید سے بچنے کا یہ بہترین طریقہ ہے کہ جو کرکٹرز ٹی وی پر آکر پی سی بی کے خلاف بول رہے ہیں اس کانفرنس کے اعلان کے بعد ان کو ٹھنڈا کیا جائے اس کے بعد پی ایس ایل شروع ہوجائے گی اور سب کی توجہ اس طرف چلی جائے گی اور وقتی طور پر ہمیں اس تنقید سے چھٹکارا حاصل ہوجائے گا لیکن کیا پتہ تھا کہ پی ایس ایل شروع ہوتے یہ فکسنگ کا ایک ایسا سکینڈل سامنے آئے گا جس سے پاکستان کرکٹ بورڈ کی ساکھ اور زیادہ متاثر ہوگی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اس وقت سب کچھ بھلا کر اس سکینڈل سے نمٹنے کیلئے ہاتھ پاﺅں مار رہا ہے کہ کسی طرح اس دلدل سے نکلا جاسکے۔ اس کانفرنس کے اوپر ایک سوال اٹھایا جارہا تھا کہ اس میں دی گئی تجاویز کی آئینی اور قانونی حیثیت کیا ہوگی۔ اگر وہ تجاویز کسی طرح سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے اوپر کو قانونی اور آئینی درجہ نہیں رکھتی تواس بات کی کیا ضمانت ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ ان تجاویز پر عملدرآمد کرے گا بھی یا نہیں۔اگر کوئی وہاں پر تحریری تجاویز جمع کرواتا ہے تو پاکستان کرکٹ بورڈ ان کو ردی کی ٹوکری کی نذر نہیں کرے گا۔ پی ایس ایل کا سکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد بورڈ نے اس فیصلے پر اکتفا کیا اس کانفرنس کو منسوخ کردیا جائے یہ نہ ہو کہ اس کانفرنس کے بعد ایک نیا پینڈورا باکس سامنے آجائے۔ پی سی بی چیئرمین کو کسی بھی حوالے سے فیصلہ کرنے سے پہلے اس کے تمام پہلوﺅں کا بغور جائزہ لینا چاہئے کہ کسی فیصلے کے کیا اثرات ہوں یا یہ فیصلہ قابل عمل بھی ہوگا یا نہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain