راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاک فوج کا افغانستان میں دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار کے ٹھکانوں پر حملہ، کارروائی کے دوران جماعت الاحرار کے ڈپٹی کمانڈر عادل باچہ کا کیمپ، کمپاﺅنڈ اور 4دیگر کیمپ تباہ کر دیئے گئے۔ ذرائع کے مطابق پاک فوج کے حملے میں دہشت گردوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ کالعدم دہشت گرد تنظیم کے افغانستان میں محفوظ ٹھکانے ہیں۔ پاک فوج نے ان ہی سرحدی محفوظ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ لاہور، راولپنڈی، ایبٹ آباد سمیت ملک بھر میں 4 کالعدم تنظیموں کیخلاف خفیہ کریک ڈاﺅن شروع کر دیا گیا۔ مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع دینے کیلئے پاک فوج کی جانب سے ہیلپ لائن قائم کر دی گئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع 1135 پر دیں۔ خیبرپختونخوا اور فاٹا کے عوام سرگرمیوں کی اطلاع 1125 پر دے سکتے ہیں۔ ڈی آئی خان کے علاقے مڈی روڈ پر سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران 3دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں انتہائی مطلوب دہشت گرد مقبول عرف بولی شامل تھا۔ مقبول عرف بولی ٹارگٹ کلنک کے 14 واقعات میں ملوث تھا۔اسلام آباد (رپورٹ :رانا شاہد امین)اسلام آباد ، راولپنڈی میں 2نو عمر دہشت گرد کے داخلہ بارے اطلاعات اہم سرکاری عمارتوں، سکولز، ہسپتال کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ اسلام آباد میں ہائی الرٹ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سونپ دیاگیا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق حساس ادارے کی طرف سے ایک ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے جس میں اسلام آباد، راولپنڈی کے قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں ، ایجنسیوں کو آگاہ کیاہے کہ اسلام آباد ، راولپنڈی میں2کم عمر دہشت گردوں کو سہولت کاروں کی مدد سے داخل کردیا گیا ہے ۔ یہ نوعمر دہشت گرد اسلام آباد، راولپنڈی کے اہم سرکاری اداروں، سکولز، کالجز اور ہسپتالوں میں سے کسی ایک کو نشانہ بنائے گئے،اس سلسلہ میں خفیہ اداروں نے جڑواںشہروں میں سکیورٹی ہائی الرٹ کرتے ہوئے تمام اداروں کو اہم معلومات دہشت گردوں بارے مکمل تفصیلات کے ساتھ فراہم کردی ہیں اور اس سلسلہ میں قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کو ایک دوسرے کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کی سختی سے ہدایت دی گئی ہے۔اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) سینٹ کا معمول کا ایجنڈا نمٹانے کے بعد ایوان بالا کا ان کیمرہ اجلاس ہواجس میں ملکی سیکورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے سینیٹ کے سامنے انکشاف کیا ہے کہ دہشت گرد حملوں کے حوالے سے تھریٹ الرٹ 10 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کی گرفتاری کے بعد جاری کیا جنہوں نے دہشت گرد حملوں کے منصوبوں کے حوالے سے انکشافات کئے۔ ان سے پوچھ گچھ کے دوران معلوم ہوا کہ لاہور میں ابدالی چوک پر سکول پر حملے کا منصوبہ تھا۔ ذرائع کے مطابق وزیر مملکت داخلہ بلیغ الرحمان نے ان کیمرا بریفنگ میں بتایا کہ دہشت گردی کے ہونے والے چار واقعات میں سے دو کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔ لاہور واقعہ کی ذمہ داری جماعت الاحرارنے جب کہ پشاور واقعہ کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کی ۔جماعت الاحرار افغانستان کے علاقے لال پورہ ، ننگر ہار سے آپریٹ کی جارہی ہے۔ لاہور میں 10 سے 12 سال کی عمر کے کچھ بچے پکڑے ہیں ۔ اس اطلاع پر تھریٹ الرٹ جاری کیا جس سے ایک بڑے دہشت گرد واقعہ سے بچ گئے ان کا تعلق جماعت الاحرار سے تھا۔ پشاور میں 15 سال کی عمر کے 3بچوں کو گرفتار کیا ان کا تعلق لشکر اسلامی سے ہے ، ان سے بھی اسکولز پر حملہ کے منصوبے کا علم ہوا ۔ واقعات کاسہولت کار یاسین قمبر خیل آفریدی ہے جو افغانستان میں ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ طورخم بارڈر سے چھ کلومیٹر دور ایک مارکیٹ سے یہ دہشت گرد آپریٹ ہورہے ہیں۔ صالح شاہ ، سسی پلیجو اور میر کبیر نے سوال کیا کہ کیا پاکستان میں داعش کا وجود ہے ؟ وزیر مملکت نے داعش کی موجودگی کے حوالے سے کوئی مناسب جواب نہیں دیا۔ البتہ کہا کہ داعش نے سہون واقعہ کی ذمہ داری قبول کی ہے، اس حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں ، تفصیلات آئیں گی تو حقائق کا علم ہو گا۔