لاہور، راولپنڈی، چمن، طورخم، کابل (خصوصی رپورٹر، بیورو رپورٹ، نمائندگان خبریں) پاکستان میں دہشتگردی کے لیے افغان سرزمین استعمال ہونے اور کابل انتظامیہ کی جانب سے کوئی کارروائی نہ ہونے کے بعد پاک فوج دوسرے روز بھی جماعت الاحرار کے ٹھکانوں پر مسلسل دوسرے روز بھی نشانہ بنا رہی ہے۔ پاک فوج نے دوسرے روز بھی افغانستان کے علاقے رینا میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے جس میں دہشت گردوں کو بھاری نقصان ہونے کی اطلاعات ہیں۔ داعش کے کمانڈروں سمیت 137 دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ گزشتہ روز بھی سکیورٹی فورسز نے رات گئے خیبر اور مہمند ایجنسی کی سرحد پر افغان علاقے میں موجود کالعدم دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار کے ٹھکانوں پر ٹارگٹڈ کارروائیاں کرتے ہوئے 17 دہشت گردوں کو ہلاک کیا تھا جبکہ کارروائی میں کالعدم جماعت الاحرار کے ڈپٹی کمانڈر عادل باچا کے کیمپ سمیت دہشت گردوں کے 4 کیمپ اور ایک تربیت گاہ بھی تباہ کر دی گئی تھی۔ افغانستان نے کابل میں پاکستان کے سفیر کو طلب کرکے پاکستانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے سرحد پار سے گولہ باری کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنے فوجیوں کے مارے جانے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ پاکستانی سفیر سید ابرار حسین نے افغان حکام پر واضح کیا ہے کہ گزشتہ پانچ دنوں میں پاکستان میں 8دھماکے ہوئے ہیں جن کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں۔ ہفتہ کو افغان خبررساں ادارے ”طلوع نیوز “ کے مطابق وزارت خارجہ نے پاکستانی سفیر ابرار حسین کو طلب کر کے ننگرہار کے ضلع لالپور اور صوبہ کنڑ کے ضلع سراکانو میں سرحد پار سے گولہ باری پر احتجاج کیا اور دعویٰ کیا کہ حملے میں افغان فوجی بھی مارے گئے اس پر پاکستانی سفیر نے واضح کیا کہ گزشتہ پانچ دنوں میں پاکستان میں 8دھماکے ہوئے ہیں جن کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں۔ نائب افغان وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی نے پاکستان میں ہونے والے حالیہ دھماکوں پر پاکستانی سفیر ابرار حسین سے تعزیت کا اظہار کیا۔ افغانستان میں تعینات پاکستانی سفیر سید ابرار حسین نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ سرحد پر پاک فوج پر حملے ہو رہے ہیں۔ پاکستانی فورسز بھی جواب دینے کا حق محفوظ رکھتی ہے اس لیے کسی بھی اشتعال انگیزی کا مو¿ثر جواب دیا جائے گا۔ پاک افغان سرحد طورخم ہرقسم آمدورفت کےلئے دوسرے روز بھی بند رہی۔ باب دوستی کے تمام گیٹ سیل کر کے پاک افغان سرحد ،داخلی راستوں پر ایف سی لیویز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔ ایف سی حکام کے مطابق چمن میں پاک افغان بارڈر پر نیٹو سپلائی، ٹرانزٹ ٹریڈ اور ہر قسم کی تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں ¾ پاکستان ، افغانستان کے درمیان پیدل آمدورفت بھی بند رہی۔ حکام کے مطابق باب دوستی کی بندش کی وجہ سے ایف آئی اے کا ویزا سیکشن بند اور سینٹرل ایشیا ویورپ سے بھی تجارت معطل رہی۔ پولیٹیکل انتظامیہ پاک افغان سرحد کے قریب آباد لوگوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ جتنی جلدی ممکن ہو محفوظ مقام کی طرف نقل مکانی کر جائیں۔ پولیٹیکل انتظامیہ کے ذرائع کےمطابق خیبرایجنسی میں پاک افغان سرحد کے قریب آبادی کو نقل مکانی کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔ پولیٹیکل انتظامیہ نے لوئے شلمان شین پوخ کے مکینوں کو جلد از جلد محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایات کی ہیں۔ مقامی حکام نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے علاقے میں آپریشن شروع کردیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق پاک افغان سرحدی علاقے شین پوخ سے قبل سمسئے کے علاقہ کو بھی گزشتہ روزخالی کرایا گیا تھا۔ کالعدم جماعت الاحرار پہلے طالبان خراسانی گروپ کے نام سے کام کرتی تھی اور اس گروپ نے ہمیشہ کسی بھی قسم کے امن مذاکرات سے انکار کیا تھا۔ مذکورہ گروپ دہشتگردوں میں سب سے زیادہ خطرناک اور شدت پسند سمجھا جاتا ہے۔ اس گروپ نے لُنڈ اور چولتان کے پاک افغان سرحدی علاقوں میں ایسے کیمپ قائم رکھے ہیں جہاں کا راستہ انتہائی دشوار گزار ہے۔ یہ کیمپ ایسے علاقوں میں بنائے گئے جہاں آبادی بہت کم ہے۔ بتایا گیا ہے کہ افغان فوج اور امریکی فوج ان علاقوں میں کوئی کارروائی نہیں کرتی اور نہ ہی مستقبل میں کارروائی کا کوئی ارادہ رکھتی ہے۔ مذکورہ گروپ کی مالی امداد، تربت اور دیگر ضروریات کیلئے ”را“ اور بھارت سہولیات فراہم کرتا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ دہشت گرد گروپ خودکش حملہ آور پاکستان میں بھیجنے میں سرفہرست ہے۔