کراچی (این این آئی)لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر خودکش حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں جبکہ دہشت گردوں کا نیٹ ورک سندھ اور بلوچستان میں بھی موجود ہے۔ سیہون میں لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر جمعرات کوہونیوالے ہولناک خودکش دھماکے کے نتیجے میں 85 سے زائد افراد جاں بحق اور 350 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔تفتشی حکام نے واقعے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت کا دعوی کیا ہے، پولیس افسران کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں خودکش بمبار مزار کے باہر کھڑا نگرانی کرتے دیکھا گیا، حملہ آور کو افغانستان سے بھیجا گیا جبکہ دھماکے کیلئے لاجسٹک سپورٹ کالعدم تنظیم نے فراہم کی۔تفتیشی پولیس حکام نے مزید بتایا ہے کہ دہشت گردوں کا نیٹ ورک سندھ اور بلوچستان میں بھی موجود ہے۔ دریں اثناءسیہون میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے خودکش بم حملے کی ذمہ داری تو داعش نے قبول کی ہے لیکن سندھ پولیس کے اعلیٰ حکام کے خیال میں اس کے تانے بانے ماضی میں صوبے کے شمالی علاقوں میں شدت پسندی کی وارداتوں سے منسلک رہنے والے حفیظ بروہی گروپ سے بھی جڑ سکتے ہیں۔یہ پہلا موقع ہے کہ اس گروپ کا نام وسطی سندھ میں ہونے والی کسی واردات میں سامنے آ رہا ہے جس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ گروپ کا نیٹ ورک مضبوط ہو رہا ہے۔آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ ‘حفیظ بروہی انتہائی مطلوب ملزم ہے جو اندرون سندھ میں خاص طور پر شکارپور ، جیکب آباد، کافی جگہوں پر سرگرم ہے۔ اس کا نیٹ ورک کافی پھیلا ہوا ہے اس (سیہون حملہ) واقعے میں بھی اس کے ملوث ہونے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔’شکارپور میں تعینات رہنے والے ایک سابق ایس ایس پی کے مطابق کہ حفیظ بروہی کے تعقلقات اور ماضی کی سرگرمیوں اور مہارت کی بنیاد پر تفتیش کاروں کے پاس وہ شک کی پہلی وجہ ہیں اور اس کے علاوہ اندرون سندھ میں ایسا اور کوئی متحرک گروپ موجود نہیں۔34 سالہ حفیظ عرف علی شیر بروہی کا تعلق ضلع شکارپور کے گاو¿ں عبدالخالق پندرانی سے ہے اور سندھ پولیس کو انتہائی مطلوب ملزمان کی فہرست ‘ریڈ بک’ میں ان کا تعلق لشکر جھنگوی آصف چھوٹو گروپ ، تحریک طالبان اور جیش محمد سے بتایا گیا ہے۔مدرسے سے دینی تعلیم حاصل کرنے والے حفیظ بروہی پر کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کو پناہ دینے، ٹارگٹ کے لیے ریکی کرنے اور اسلحہ و بارود فراہم کرنے کے الزامات ہیں۔پولیس کے شعب? انسدادِ دہشت گردی کے مطابق ملزم براہوی کے علاوہ سندھی، بلوچی اور اردو بھی بول سکتا ہے۔شکارپور میں سابق رکن اسمبلی ابراہیم جتوئی، درگاہ حاجن شاہ ماڑی والا، شکارپور امام بارگاہ اور جیکب آباد میں ماتمی جلوس پر حملوں میں بھی حفیظ بروہی گروپ کا نام سامنے آتا رہا ہے۔شکارپور میں امام بارگاہ پر حملے میں 58 افراد ہلاک ہوئے تھے اور اس سلسلے میں پولیس نے غلام رسول اور خلیل بروہی نامی جن دو ملزمان کو گرفتار کیا تھا ان میں سے خلیل بروہی نے دوران تفیش بتایا تھا کہ انھوں نے درگاہ حاجن شاہ ماڑی پر حملہ کیا تھا جبکہ شکارپور دھماکے کی ریکی خود حفیظ بروہی نے کی تھی۔ سانحہ سیہون میں ملوث افرادکے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے حساس اداروں نےدہشت گردوں کے پانچ سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا ہے سیہون کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اورحساس اداروں نے خیر پور میں کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے پانچ سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا ہے۔ سیہون خودکش دھماکے کے مزید دو زخمی چل بسے جس سے سانحہ میں جاں بحق افراد کی تعداد نوے ہوگئی ہے جبکہ اب بھی کئی زخمی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔