اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی،نیوزایجنسیاں) ملک میں فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع سے متعلق آئینی ترمیم کے مسودے پر پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتوں کی اکثریت متفق ہوگئی ہے اور اس ضمن میں 23 ویں آئینی ترمیم چھ مارچ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔منگل کے روز پارلیمانی رہنماو¿ں کے اجلاس میں پارلیمنٹ میں موجود حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی شریک نہیں ہوئی تھی۔ پارلیمانی جماعتوں میں فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع پر اتفاق رائے ہوگیا ہے،فوجی عدالتوں کیلئے ” نگران پارلیمانی کمیٹی“ بنے گی،کمیٹی کے قیام کیلئے تین مارچ کو سینیٹ اور چھ مارچ کو قومی اسمبلی میں قراردادیں پیش ہونگی،فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا متفقہ مسودہ تیار کرلیا گیا ،وزارت قانون و انصاف کو بل کی نوک پلک درست کرنے کی ہدایت کردی گئی ۔بل پر اتفاق رائے منگل کو دونوں ایوانوں کے پارلیمانی رہنماﺅں کے مشاورتی اجلاس میں ہوا ہے،پاکستان پیپلزپارٹی نے اس معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس کے پیش نظر اجلاس میں شرکت نہیں کی۔اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔اجلاس میں وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار،پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی،شیریں مزاری،اعظم سواتی،اے این پی کے رہنما اعظم سواتی،امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق،جمعیت علماءاسلام (ف) کے سینیٹر طلحہ محمود،مسلم لیگ (ن) کے مشاہد اللہ خان،ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار،قومی وطن پارٹی کے رہنما آفتاب احمد خان شیرپاﺅ،شیخ آفتاب احمد،صاحبزادہ طارق اللہ ،فاٹا کے پارلیمانی رہنما شاہ جی گل آفریدی،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد اور دیگر شریک ہوئے۔حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن کی بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے مشترکہ طور پر پارلیمانی جماعتوں کے متفقہ فیصلوں کا اعلان کیا۔وزارت قانون و انصاف کو مسودے کو ضروری نوک پلک درست کرتے ہوئے حتمی شکل دینے کی ہدایت کردی گئی ہے،فوجی عدالتوں کے معاملات کیلئے نگران پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی قرارداد تیار کرنے کی بھی ہدایت کردی گئی ہے جو آئندہ ہفتے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش ہوگی۔اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ سب کا متفقہ فیصلہ ہے کہ فوجی عدالتوں میں توسیع ہونی چاہیے،روڈ میپ ڈسکس ہوا ہے،نگران پارلیمانی کمیٹی بنے گی تاکہ آئندہ توسیع کی ضرورت نہ پڑے امید ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی چار مارچ کو بھی اے پی سی میں فوجی عدالتوں پر متفق ہوجائے گی،تین اور چھ مارچ کو سینیٹ قومی اسمبلی کے اجلاس طلب کیے جارہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ فوجی عدالتوں کی مدت سات جنوری کو ختم ہوگئی تھی،پارلیمنٹ میں ترمیم کی منظوری کا مارچ میں مرحلہ شروع ہوجائے گا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی عدالتوں سے متعلق تمام جماعتوں کا اجلاس ہوا تاہم پیپلز پارٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوئی۔ اجلاس میں سب نے متفقہ طور پر فوجی عدالتوں میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے، توقع ہے کہ پیپلز پارٹی بھی 4 مارچ کو ہونے والی اے پی سی کے ذریعے اس پر اتفاق کرلے گی اور فوجی عدالتوں کی حمایت کرےگی۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں توسیع کیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے، اس کےلئے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس بلائے جائیں گے جہاں فوجی عدالتوں کا معاملہ زیر غور لایا جائے گا اور کسی نکتے میں تبدیلی پر سب راضی ہوئے تو قومی اسمبلی میں حتمی مسودہ طے کر لیں گے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے معاملے پر سیاست کو ایک طرف رکھ دینا چاہیے اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے ڈپٹی چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر غور کےلئے 8 اجلاس ہوئے جس میں تمام جماعتوں نے اپنا موقف تحمل سے بیان کیا ¾دنیا میں دہشت گردوں سے مقابلے کےلئے فورس کی صلاحیت بڑھائی گئی، سب نے اتفاق کیا کہ فوجی عدالتیں پسندیدہ راستہ نہیں فوجی عدالتوں کی مدت 2 سال رکھنے پر اتفاق ہوا ہے ¾2 سال بعد یہ مقدمات انسداد دہشت گردی عدالتوں کو منتقل ہوجائیں گے۔ فوجی عدالتوں کا قیام 7جنوری 2017سے تصور کیاجائے گا۔جماعت اسلامی کے رہنما صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ دہشت گرد دہشت گردہوتاہے، دہشت گردی کو مذہب سے نہ جوڑا جائے، ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں یہ معاملہ بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے تاہم ہم نے مجبوری اورضرورت کے تحت فوجی عدالتوں کی حمایت کی ہے۔ قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیر پاو¿ نے کہا کہ ا±مید کرتے ہیں اس بار فوجی عدالتوں کا قیام آخری بار ہوگا۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے معاملے پرحکومت کے ساتھ ہیں۔انہوںنے کہا کہ فوجی عدالتوں میں دو سال کی توسیع دینے پر اتفاق ہو گیا ہے ، بل پیش ہو گا تو رفتہ رفتہ سب کے تحفظات دور ہو جائیں گے۔ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا کہ حکومت دہشتگردی ختم کرنے میں سنجیدہ نہیں،ہم فوجی عدالتوں کے مخالف نہیں ہیں اورنیشنل ایکشن پلان کے چند نکات پر عمل ہوا۔ فاروق ستار نے کہا کہ تمام جماعتوں نے فوجی عدالتوں کی توسیع میں حمایت کی اور فوجی عدالتوںمیں توسیع کے حوالے سے اپنے تحفظات وزیراعظم کے سامنے رکھیں گے،امید ہے کہ وزیراعظم ہمارے تحفظات دور کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم حکومت کی نااہلی اور ناکامی کا اعتراف کریں ¾حکومت نے عدالتیں بہتر بنانے کیلئے کچھ بھی نہیں کیا،وزیراعظم کی یقین دہانی پر فوجی عدالتوں کی توسیع پر حمایت کی۔سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہاکہ فوجی عدالتیں کامیاب بنانا حکومتی ترجیحات میں شامل نہیں تھا،عدالتوں کی کارکردگی بہتر کرنا حکومتی ترجیح نہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ دوسال میں دہشتگردی میں کتنی کمی آئی ہے؟ضرب عضب ہو یا ردالفساد اس میں حکومت کا کوئی کردار نہیں ۔فاروق ستار نے کہا کہ ہم فوجی عدالتوں کے قیام کے مخالف نہیں ¾حکومت کو راہ فرار اختیار نہیں کرنے دیں گے۔