کراچی (خصوصی رپورٹ)پاکستان کے پاس 5دن کے پانی کا ذخیرہ باقی بچا ہے جس کے بعد پانی کا بحران پیدا ہونے کا خطرہ ہے اور اس کا بڑا نقصان یہ ہوگا کہ خریف کی 2اہم فصلیں چاول اور کپاس بروقت نہیں ہوسکیں گی، ارسا نے پیر کے روز چاروں صوبوں کو آگاہ کیا ہے کہ اس وقت تربیلا ڈیم کا لیول 1395 فت ہے اور اس میں سے صرف 15 فٹ پانی صوبوں کو دیا جائے گا اور 1380 فٹ سے کم پانی ڈیم میں نہیں رکھا جاسکتا اور اس کو ڈیڈ لیول کہاجاتا ہے جبکہ منگلاڈیم میں پانی کا لیول 1072 فٹ ہے اور اس میں سے بھی صرف 30 فٹ پانی صوبوں کو دیاجائے گا اور 1040 لیول سے ایک قطرہ بھی پانی صوبوں کو نہیں دیا جاسکتا کیونکہ یہی ڈیڈ لیول ہے۔ سند ھ کو اب جو پانی بھیجاگیا ہے وہ 20مارچ تک پہنچ جائیگا۔ اس کے بعد اگر گرمی ہوگی اور گلیشیئر پگھلنے سے جو پانی ڈیموں (رن آف رور) میں آئے گا وہی پانی صوبوں کو دیا جائے گا۔ اگر گرمی نہیں پڑے گی تو ڈیموں سے پانی صوبوں کو نہیں ملے سکے گا،اس صورتحال میں تمام صوبوں میں چاول اورکپاس کی فصلیں روایت کے مطابق مقررہ وقت پر نہیں ہوسکیں گی اور گلیشیئر پگھلنے کے بعد جو پانی آئے گا اس سے خریف کی فصلوں کو تاخیر سے پانی فراہم کیاجاسکے گا، حکومت سندھ اس صورتحال میںپریشان ہے اور اب حکومت سندھ نے آبادگار تنظیموں سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ انہیں قائل کیا جاسکے کہ وہ کسانوں کو سمجھائیں کہ وہ خریف کی فصل چاول اور کپاس مقررہ وقت پر کرنے کے بجائے دیر سے کریں تاکہ انہیں ضرورت کے تحت پانی دیا جاسکے،رابطہ کرنے پر چیئرمین ارسا مظہرعلی شاہ نے بتایا کہ 2012ءمیں بھی ایسی صورتحال پیدا ہوئی تھی مگر اس وقت بھی گلیشیئر پگھل گئے تھے اور فصلیں دیر سے اگائی گئی تھیں اور اس سال بھی ایسا ہی ہوگا، فصلیں تاخیر سے اگانا پڑیں گی اگر جلدی گرمی پڑی تو پانی کے ذخائر میں اضافہ ہوگا اور صوبوں کو بھی فوری پانی دیاجائیگا۔