لاہور(خصوصی رپورٹ) ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں نے آئندہ انتخابات سے قبل جنوبی پنجاب کو اپنی سیاسی سرگرمیوں کا محور بنانے کیلئے نئی سیاسی صف بندی شروع کر دی ہے۔ پاناما لیکس کے فیصلے کے بعد جنوبی پنجاب کی سیاست کا میدان سجے گا۔ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے مقابلے میں پاکستان پیپلزپارٹی، پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) سمیت بااثر سیاسی خاندانوں نے جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی تحریک چلانے کے لئے آپس میں بالواسطہ اور بلاواسطہ رابطے تیز کر دیئے ہیں۔سید یوسف رضا گیلانی، مخدوم سید احمد محمود، حنا ربانی کھر، مخدوم شاہ محمود قریشی، جہانگیر خان ترین، اسحاق خاکوانی اور مسلم لیگ (ق)کے سابق وزیر و ضلع ناظم بہاولپور طارق بشیر چیمہ آئندہ انتخابات سے قبل حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے مقابلے میں جنوبی پنجاب میں نیا سیاسی اتحاد بنانے کیلئے بڑے سرگرم ہیں اور انتخابی مہم میں جنوبی پنجاب اور بہاولپور صوبہ کی بحالی کا نعرہ لگا کر حکمران جماعت کو ٹف ٹائم دینے کے لئے جوڑ توڑ کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے جنوبی پنجاب کے بااثردریشک خاندان کے سردار نصراللہ خان دریشک خانیوال کے ہراج خاندان کے احمد یار ہراج، سادات خاندان کے سابق سپیکر قومی اسمبلی سید فخر امام، ڈیرہ غازی خان کے لغاری خاندان کے سردار جمال خان لغاری کھوسہ، سردار ذوالفقار خان کھوسہ اور سابق وزیر اعلی سردار دوست محمد کھوسہ اور رئیس خاندان کے رئیس منیر نے اپنے اپنے اضلاع میں انتخابی و سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ جنوبی پنجاب کے حقوق اور الگ صوبہ بنانے کے ایشوز پر جوڑ توڑ شروع کر دیا ہے۔ اس حوالے سے ان کے مسلم لیگ (ن) کے قریبی دوستوں مظفر گڑھ کے کھر، قریشی، گوپانگ ،بخاری، ہنجرا،لیہ کے سواگ، سید، ملتان کے ڈوگر، گیلانی شیخ، قریشی راﺅ، لودھراں کے کانجو، جوئیہ، بلوچ، اعوان سید بخاری ، راجن پور کے مزاری، گور چانی دریشک، رحیم یار خان کے مخدوم، لغاری، خانیوال کے سید ہراج، ڈاہا، وہاڑی کے دولتانہ، کھچی، بھا بھہ ،بہاولپور کے عباسی ، اویسی، گیلانی ،گردیزی اور بہاولنگر کے شاہ، لالیکا، جوئیہ، سرائیکی خاندانوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے کرنے کے لئے بالواسطہ اور بلا واسطہ رابطے شروع ہیں اور پاناما لیکس فیصلے کے بعد جنوبی پنجاب میں حکومت کے خلاف بڑا انتخابی اتحاد سامنے آنے کے قوی امکانات ہیں۔ ان خاندانوں کے سرکردہ افراد کے رابطوں، ملاقاتوں اور مذاکرات میں تخت لاہور سے چھٹکارا پا کر جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کے ایک نکاتی ایجنڈے پر اتفاق رائے پایا گیا ہے۔ جبکہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے بھی جنوبی پنجاب میں اپنے وزرا اور اراکین اسمبلی کو متحرک فعال کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے جنوبی پنجاب کے اراکین کو اضافی ترقیاتی فنڈز اور عوامی مسائل کے حل کیلئے خصوصی اختیارات دیئے جا رہے ہیں۔ گورنرپنجاب ملک رفیق رجوانہ نے اپوزیشن جماعتوں کی جنوبی پنجاب میں سیاسی چالوں کو ناکام بنانے کے لئے گورنر ہاﺅس کے دروازے جنوبی پنجاب کے اراکین اسمبلی، بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کے لئے کھول دیئے ہیں۔ گورنر پنجاب جنوبی پنجاب کے بااثر سیاسی خاندانوں کے افراد کے تحفظات دور کرنے میں دن رات لگے ہوئے ہیں۔ گورنر پنجاب نے جنوبی پنجاب کی اپوزیشن جماعتوں کا انتخابی میدان میں مقابلہ کرنے کے لئے جنوبی پنجاب کے سرائیکی سیاسی خاندانوں کے سرکردہ افراد کی باہمی مشاورت سے جنوبی پنجاب میں احساس محرومی پر اپوزیشن جماعتوں کا پراپیگنڈہ زائل کرنے کے لئے سفارشات تیار کرکے پارٹی قیادت کو پیش کی ہیں۔ وزیراعظم میاں نوازشریف اور وزیراعلی پنجاب نے آئندہ مالی سال 18۔ 2017 کے وفاقی اور صوبائی بجٹوں میں جنوبی پنجاب کے لئے بہت بڑا ترقیاتی پیکیج اور اہم سرکاری محکموں کے دفاتر کے ملتان اور بہاولپور میں ہیڈکوارٹر بنانے پر آمادگی ظاہر کر دی ہےان کے علاوہ ہ رحیم یار خان سے سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی چودھری جعفر اقبال اور وزیراعظم کی قریبی رشتہ دار کاروباری شخصیت چودھری منیر اور بہاولپور سے سنیٹر سعود مجید بھی اپوزیشن جماعتوں کا مقاببلہ کرنے کے لئے پارٹی قیادت سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی مذکورہ بااثر شخصیات بھی سرائیکی خاندانوں کے جنوبی پنجاب میں الگ صوبہ کے نعرے کو سیاسی بلیک میلنگ قرار دینے کے ساتھ ساتھ جنوبی پنجاب کے اضلاع کے لئے خصوصی ترقیاتی پیکیج اور جنوبی پنجاب کے اضلاع پر مشتمل ملتان اور بہاولپور میں سیکرٹریٹ بنانے کے حق میں ہیں۔