کراچی، اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ‘مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ کوئی کسی دوسرے کو کوئی خاص مذہب اختیار کرنے کے لیے مجبور نہیں کر سکتا۔کراچی میں ہندو برادری کے مذہبی تہوار ہولی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے ملک میں بسنے والی ہندو برادری کی ترقی کے لیے 50 کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ہندو برادری کی ترقی کے لیے کام کی ابتدا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’خدا حکمران سے یہ نہیں پوچھے گا کہ کسی خاص مذہب کے پیروکاروں کے لیے کیا کیا، پوچھا یہ جائے گا کہ تم نے مخلوقِ خدا کے لیے کیا کیا۔‘ان کا کہنا تھا کہ مذہب کو اختیار کرنے کا حق اللہ نے دیا ہے۔ریڈیو پاکستان کے مطابق نواز شریف نے کہا کہ کسی کو زبردستی مذہب تبدیل کرنے کے لیے کہنا جرم ہے۔انھوں نے کہا کہ ’پاکستان اور اس کی وحدت اور استحکام کے لیے ہمیں صرف پاکستانی بن کر سوچنا ہو گا۔وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کے تمام مذاہب انسانیت اور دیگر مذاہب کا احترام سکھاتے ہیں۔اسلام کی مقدس کتاب قرآن مجید کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس میں لکھا ہے کہ ’آپ کسی مذہب کو برا نہ کہیں، کسی کی عبادت گاہ کو برا نہ کہیں۔ اسلام دوسرے مذہبوں اور کتابوں کا احترام سکھاتا ہے، ہمارا مقابلہ ایک دوسرے سے نہیں بلکہ خوف، بدامنی ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مندروں، کلیساو¿ں اور دوسری عبادت گاہوں کی حفاظت کرنی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں اگرکوئی جھگڑا ہے تو وہ امن اور فساد کی قوتوں کے درمیان جھگڑا ہے۔ ایک طرف وہ لوگ ہیں جو نوجوانوں کا مستقبل بہتر کرنا چاہتے ہیں جبکہ ایک جانب وہ لوگ ہیں جو نوجوانوں کا استحصال کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ مجھے دو سال پہلے اسی جگہ آ کر بے حدخوشی ہوئی تھی آج یہاں آ کر اس سے بھی زیادہ خوشی ہورہی ہے دو سال پہلے میں آپ کا اور آپ میرے ہو گئے تھے اور آج اس سے بھی زیادہ مضبوط رشتے میں ہم استوار ہو گئے ہیں آپ کو ہیپی ہولی کہنا بھول گیا ہوں خوشی میں آدمی کیا کیا بھول جاتا ہے میری طرف سے آپ کو بہت بہت ہولی مبارک ہو۔تقریب میںشرکاءکا جوش و خروش دیکھ کر بہت اچھا لگ رہا ہے آپ کے تہوار میں شریک ہونا میری بڑی خوش قسمتی ہے اور یہ کہ بذات خود آپ کو مبارکباد دے رہا ہوں رنگوں اور محبت کے اس تہوار کے موقع پر جیسا کہ میں نے ہندو برادری کو مبارکباد دی ہے یہ رت کے بدلنے کا اعلان ہے ہر مذہب اپنے تہواروں اور تعلیمات کے ذریعے اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ انسانوں کو کبھی مایوس نہیں ہونا چاہیے اگر کسی وقت حالات اچھے نہیں ہوتے تو آنے والا کل ضرور سازگار ہوتا ہے اور آخری فتح ہمیشہ ان کی ہوتی ہے جو حق اور سچ کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں کچھ بھی ہو حق اور سچ کے ساتھ کھڑے ہو جانا چاہیے میں نے تو یہی سیکھا ہے پھر ہولی بھی اسی بات کا پیغام ہے یہ تہوار ہمیں یاد دلاتا ہے کہ محبت کا رنگ سب سے پائیدار اور باقی رہنے والا ہوتا ہے ایک مذہبی آدمی اگر محبت سے خالی ہے تو وہ اس پھول کی طرح ہے جس میں نہ کوئی رنگ ہوتا ہے اور نہ خوشبو ہوتی ہے۔پاکستان کا موسم تبدیل ہو رہا ہے آپ کی محفل نے ماحول کو بہت گرم کر دیا ہے یہاں بھی بہار اتر رہی ہے اس پاک سرزمین پر بھی گلاب کھلنے لگے ہیں ان میں رنگ بھی ہیں اور مہک بھی ہے جس طرح بہار میں شاخیں ہری ہوتی ہیں اور نئے پتے نکلتے ہیں اسی طرح معیشت کی شاخ پر بھی بہار آ رہی ہے ساری دنیا اس کاعتراف کر رہی ہے کہ ایشیاءمیں سب سے تابناک مستقبل پاکستان کا ہے یہ مستقبل ہم سب کا ہے پاکستان کی ساری برادریوں کا ہے آپ کا تعلق پاکستان کے جس بھی علاقے اور مذہب سے ہے آپ کو آگے بڑھنے کے برابر اور یکساں مواقع ملنے چاہیں کوئی مذہبی یا علاقائی تعصب آپ کی ترقی میں حائل نہیں ہونا چاہیے موسموں کی رنگ رنگی کی طرح مذاہب ثقافتوں اور علاقوں کی رنگا رنگی بھی قدرت کی ایک نعمت ہے یہ ہماری طاقت ہے اب یہ ہمیں سوچنا ہے کہ کس طرح ہم اس اختلاف اور رنگ رنگی کو اپنی طاقت بناتے ہیں گزشتہ کچھ عرصے میں کچھ لوگوں نے مذہبی اختلاف کو پاکستان کی کمزوری بنانا چاہا مذاہب کے اختلافات کو ابھارا گیا اور اس کے لیے کبھی اسلام او کبھی پاکستان کی تاریخ کو استعمال کیا گیا ہے یہ ایک بے بنیاد مقدمہ تھانہ تو اسلام مذہبی اختلاف کی بنیاد پر کسی امتیاز کا قائل ہے اور نہ پاکستان اس کے لیے بنا تھا کہ کسی ایک مذہب کے ماننے والوں کودوسرے مذاہب کے ماننے والوں پر ترجیح دی جائے۔اسلام دنیا میں انسانوں کو ایک نظر سے دیکھتا ہے اسلام وسائل یعنی دولت کی تقسیم انسانی حقوق کی پاسداری اور قانون کے نفاذ کے بارے میں کسی امتیاز کا قائل نہیں ہے۔ اسلام تمام انسانوں کے جان و مال کو یکساں اہمیت دیتا ہے اس کے قانون جرم اور جزا میں چور کے لیے ایک سزا چاہیے اس کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو اس کی نظر میں مسلم اور غیر مسلم سب کے جان و مال اور عزت کی ایک جیسی اہمیت ہے وہ سب کو مذہب کے انتخاب کا حق دیتا ہے اور طاقت سے مذہب کی تبدیلی کو جرم قرار دیتا ہے۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ کراچی کی رونقیں ہماری حکومت نے بحال کی ہیں اور کراچی آپریشن مکمل امن تک ختم نہیں کیا جائے گا،کراچی میں گندگی، پانی اور دیگر مسائل کا سامنا ہے، ہم کوشش کر رہے ہیںکہ صوبائی اور بلدیاتی حکومتیں اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کریں، اگر لاہور یا دیگر شہر ترقی کر سکتے ہیں تو کراچی کیوں ترقی نہیں کرسکتا، کراچی سرکلر ریلوے کو سی پیک کا حصہ بنا دیا گیا ہے، کراچی سے لاہور تک موٹر وے پر کام شروع ہوچکا ہے، گرین لائن منصوبہ اسی سال مکمل ہو جائے گا،2018ءکے الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کراچی سمیت سندھ بھر میں بھرپور حصہ لے گی، کارکنان سندھ میں پارٹی کو مضبوط کرنے کےلئے تنظیم سازی پر توجہ دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں گورنر ہاو¿س میں پاکستان مسلم لیگ (ن) سندھ کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ 2013ءمیں جب ہم نے حکومت سنبھالی تو کراچی میں امن و امان کی صورتحال بہت خراب تھی ، ہم نے تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے کراچی میں جرائم پیشہ عناصر، شرپسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف بھرپور آپریشن کا آغاز کیا، اس وقت کراچی میں امن و امان کی صورتحال خراب تھی دہشت گردی اور جرائم عروج پر تھے۔ وزیر اعظم نے کیا کہ ہم نے پونے چار سال میں شہر کو پر امن بنا دیا، آج کراچی کی سڑکیں پر امن ہیں، کاروباری مراکز کی رونقیں بحال ہوئی ہیں، کاروباری برادری مکمل تحفظ محسوس کرتی ہے، مائیں اپنے بچوں کو بلا خوف اسکول و کالج و یونیورسٹیوں میں بھیجتی ہیں، یہ سب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی کامیابی ہے، یہ کریڈٹ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو جاتا ہے اور کراچی کے عوام کی جانب سے یہ کریڈٹ ہمیں دینا چاہئے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور دفتر خارجہ کو سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی بندش کے لیے ہر ممکن اقدامات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ گستاخی کے ذمہ داروں کو بلاتاخیر کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔وزیر اعظم ہاو¿س کی طرف سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کو ہدایات دیں کہ سوشل میڈیا پر موجود گستاخانہ مواد کی بندش کے سلسلسے میں فوری اقدامات کیے جائیں،اور ذمہ داروں کو بلا تاخیر کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔وزیر اعظم نے وزارت داخلہ کو ہدایات کیں کہ گستاخانہ مواد کو ہٹانے اور اس میں ملوث ملزمان کا پتہ لگانے سے متعلق ہونے والی پیش رفت سے یومیہ بنیادوں پر آگاہ کیا جائے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ گستاخانہ مواد کو ہٹانے اور مستقل طور پر اس کا راستہ روکنے کے لیے مثر اقدامات کیے جائیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ حضرت محمد ﷺ محسن انسانیت ہیں، حضرت محمد ﷺ سے محبت و عقیدت ہر مسلمان کا سب سے قیمتی سرمایہ ہے۔ حضور ﷺ کی شان میں کسی طرح کی بھی گستاخی نا قابل معافی ہے، ناموس رسالت ﷺ کے متعلق مسلمانوں کے جذبات اور حساسیت کا احترام کیا جانا چاہیے۔ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد امت مسلمہ کے جذبات سے کھیلنے کی ناپاک کوشش ہے لہذا کسی بھی سطح پر کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، ناموس رسالت قانون کو ذاتی مقاصد کے لئے استعمال کرنے والوں کا بھی کڑا محاسبہ کیا جائے گا۔وزیراعظم نے وزیر داخلہ کو سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی بندش کے حوالے سے عدالتی گائیڈ لائن کےمطابق تمام ضروری اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ ادارے توہین آمیزمواد پھیلانے والوں کا سراغ لگانے کے لیے متحرک ہو جائیں اور گستاخی کے ذمہ داروں کو بلاتاخیر کیفر کردار تک پہنچایاجائے جب کہ روزانہ کی بنیاد پرگستاخانہ مواد کی بندش کےاقدامات سےآگاہ کیا جائے۔ انہوں نے دفترخارجہ کو بھی ہدایت کی کہ گستاخانہ مواد کی بندش کے لیے سوشل میڈیا کے عالمی اداروں سے بھی رجوع کیا جائے۔وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ یہ معاملہ عدالت میں بھی زیر سماعت ہے، اور اس حوالے سے عدالتی گائیڈ لائین کے تحت ہی اقدامات کیے جائیں۔نواز شریف نے کہا کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد امت مسلمہ کے جذبات سے کھیلنے کے مترادف ہے۔