لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیاشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیاشاہد نے کہا ہے کہ حسین حقانی معاملے پر پاک فوج و حکومت دونوں کو دباﺅ ڈالنا چاہیے۔ سپریم کورٹ کو میمو گیٹ سکینڈل ری اوپن کرنے اور حقانی کو واپس لانے کےلئے خط لکھنا چاہیے۔ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ سے درخواست ہے کہ یہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے اس پر ایکشن لیں، حسین حقانی کا اصل منصوبہ پاک فوج قیادت میں ایسے لوگوں کو لانا تھا جو امریکہ کے مفادات کے تحت کام کریں۔ حسین حقانی نے ذاتی یادداشتی نوٹ کے ذریعے امریکی صدر تک یہ بات پہنچانے کی کوشش کی کہ آپ کی ہدایت کے مطابق تیاری شروع کر دی ہے۔ پاکستانی سیاستدانوں سے تو ڈیل کر ہی رہے ہیں۔ اس وقت حکومت بھی امریکہ کی جیب میں تھی۔ اس وقت کے صدر آصف زرداری نے ایبٹ آباد آپریشن پر ایک طرف تو امریکی سفیر کو بلا کر رسمی احتجاج ریکارڈ کروایا جبکہ دوسری جانب واشنگٹن پوسٹ میں مضمون لکھا، جس میں اسامہ کو مارنے پر مبارکباد دی۔ میمو گیٹ کو جس طرح دبایا گیا حیرت کی بات ہے کہ موجودہ وزیراعظم نواز شریف جنہوں نے لاءبھی کیا ہوا ہے اس وقت وہ لیڈر آف دی اپوزیشن تھے، وہ میمو گیٹ سکینڈل میں حسین حقانی کے خلاف سپریم کورٹ میں بطور وکیل کالا کوٹ پہن کر پیش ہوئے تھے۔ پیپلز پارٹی اب بیان دے رہی ہے کہ وزیراعظم و صدر کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ یوسف رضا گیلانی کے بارے میں بطور وزیر اعظم ایک خط کا بہت ذکر ہے انہوں نے حقانی کو خط لکھا تھا کہ جتنے مرضی ویزے دو تمہیں مکمل اختیار حاصل ہے۔ ظاہر ہے پھر حقانی جتنے مرضی ویزے جاری کرتے۔ یہ بڑے مشکوک افراد تھے ان میں سے کئی سو ویزے حساس ایجنسیوں کی مرضی کے خلاف دئیے گئے تھے۔ پاکستان میں ریمنڈ ڈیوس والی بلیک واٹر ایجنسی کا سب سے بڑا سکینڈل تھا۔ ان دنوں لاہور، کراچی، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ سمیت پاکستان میں امریکہ کی بلیک واٹر ایجنسی کے ہزاروں لوگ آئے تھے۔ جن میں سب سے مشہور کیس ریمنڈ ڈیوس کا تھا۔ جس نے مزنگ چونگی پر 2نوجوانوں کو سرعام گولی مار کر قتل کر دیا اور کہا تھا کہ یہ میرا پیچھا کر رہے تھے۔ اس وقت بھی مقتول کے لواحقین کو راتوں رات لاکھوں ڈالر دیکر معافی نامہ ہو گیا اور پھر ریمنڈ ڈیوس بڑی شان کے ساتھ امریکہ واپس چلا گیا حالانکہ سب جانتے تھے کہ یہ ا مریکی جاسوس ہے۔ اس قسم کے اور بہت سے لوگ ایسے ہی ویزوں پر پاکستان آئے تھے۔ خبریں شائع ہوئی تھیں کہ اسلام آباد میں ہر دسویں، بارہویں گھر کو بڑے بھاری کرائے پر لیا گیا تھا، بے تحاشہ امریکی پراسرار طور پر آئے تھے۔ بھاری کرایوں پر بڑے بڑے گھروں میں رہتے تھے۔ بہترین گاڑیاں استعمال کرتے تھے، ان کے پاس بے تحاشہ پیسے ہوتے تھے۔ وہ ریمنڈ ڈیوس کی طرح کیا کیا کام کرتے تھے یہ سب بھی حقانی کے کھاتے میں جائیں گے۔ ان دنوں میریٹ ہوٹل اسلام آباد کی سب سے اوپر والی منزل پر ایک دھماکہ بھی ہوا تھا وہاں امریکیوں کا ایک اجتماع تھا اور بہت سارے امریکی وہاں جمع تھے۔ اس وقت کہا گیا تھا کہ ایک این جی او اور امریکن گولڈ واٹر کی شخصیات ایک اجلاس کر رہی تھیں۔ میرے علم میں ایسا کوئی ملزم نہیں جس کے خلاف فوج بھی ہو اور نون لیگ کے سربراہ نواز شریف خود کالا کوٹ پہن کر حقانی کے خلاف سپریم کورٹ میں پیش ہوئے لیکن عدالت نے مقدمے کو آگے نہیں چلایا۔ جنرل(ر) راحیل شریف 3سال جبکہ جنرل (ر) کیانی 6سال فوج کے سربراہ رہے لیکن انہوں نے اس معاملے میں کوئی دلچسپی نہیں لی۔ جنرل(ر) کیانی کے دو بھائیوں پر 70ارب روپے کرپشن کا الزام لگا، سول یا فوجی اداروں نے کیا کارروائی کی کسی کو معلوم نہیں، معاملہ ٹھپ ہو گیا۔ مجھے کچھ دوستوں نے کہا کہ آرمی میں یہ پسند نہیں کیا جاتا کہ بار بار جنرل(ر) کیانی کا نام ان کے بھائیوں کے ساتھ لیا جائے کیونکہ وہ سابق آرمی چیف ہیں۔ کیانی صاحب 6سال فوج کے سربراہ رہے ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ بتائیں حقانی کی سازش کسی ایک شخص کے خلاف نہیں تھی۔ انہوں نے ناظرین سے سوال کیا کہ کیا اس طرح کا ملزم تاریخ میں پہلے کبھی دیکھا ہے جس کو پی پی حکومت سکیورٹی فراہم کرے، وزیراعظم ہاﺅس میں اس کی رہائش ہو، سرکاری گاڑیوں و سکیورٹی میں اسے سپریم کورٹ میں پیش کیا جاتا ہو اور پھر وہ آصف زرداری کی ذاتی سکیورٹی میں باہر چلے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اصغر خان کے ایک خط پر سپریم کورٹ میں کیس بنا تھا کہ اس وقت کے آرمی چیف مرزا اسلم بیگ نے مہران بنک سے زبردستی پیسے نکلوائے، ان میں سے کچھ سیاستدانوں میں بانٹ دئیے، باقی اپنے پاس رکھ لئے۔ ریٹائرڈ ہونے کے بعد انہوں نے ایک این جی او بنائی اور پھر وہ لوٹا ہوا پیسہ ہر شہر میں بڑی بڑی دعوتیں و سیمینارز کرانے میں استعمال ہوا۔ مرزا صاحب فرمائیں کہ انہوں نے لوٹ مار کے پیسے سے کس چکر میں این جی او بنا لی۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا لیکن تاحال اس پر عملدرآمد ہی نہیں ہوا، ایسی صورتحال میں عدالت کا کام ہے کہ وہ دوبارہ سوموٹو نوٹس لے کہ ہمارے فیصلے پر عملدرآمد کیوں نہیں ہو رہا۔ یہ دیکھنا سویڈن حکومت یا ناروے کی سپیریل کورٹ کا کام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حسین حقانی نے جس طرح پارٹیاں بدلیں جو آدمی یہ کہتا ہو کہ نواز شریف نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اسے میڈیا ایڈوائزر بنا دینگے، اس لئے الیکشن کے دوران اس کے میڈیا سیل میں بیٹھا ہو۔ بعد میں مشیر اطلاعات منتخب ہوئے بغیر وزیراطلاعات کی طاقت مل جائے اور پھر وہ ناہید خان کی چھوٹی بہن سے شادی کر لے۔ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے شادی کیوں کی، حقانی نے کہا کہ اس کے ذریعے میں بے نظیر بھٹو تک پہنچوں گا، پھر تھوڑے دنوں تک محترمہ نے انہیں سیکرٹری اطلاعات بنا دیا۔ کافی سالوں بعد امریکہ میں ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے بڑی خوشی خوشی بتایا کہ انہوں نے امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اصفہانی کی بیٹی سے تیسری شادی کر لی ہے۔ ان کی بڑی جائیداد ہے، انہوں نے اپنا گھر پاکستان کو دے دیا تھا کہ سفارتخانہ بنا لیں۔ حقانی نے بڑے فخر سے بتایا کہ اصفہانی کی بیٹی بڑی مالدار ہے اور اب ان کے پاس دولت ہی دولت ہو گئی ہے۔ اس تیسری شادی والی خاتون کو پی پی نے نہ صرف خاص سیٹ پر ایم این اے کا ٹکٹ دیکر جتوایا بلکہ ان کا دفتر بھی آصف زرداری کے ایوان صدر میں تھا اور وہ بطور ان کی میڈیا ایڈوائزر میڈیا کو ڈیل کرتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ناظرین کو اب سمجھ لینا چاہیے کہ امریکہ کا سی آئی اے کوئی آبپاشی کا محکمہ نہیں ہے، یہ امریکہ کا جاسوس ادارہ ہے جو عام طور پر اپنے 99 فیصد کام کنٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے لوگوں سے کرواتا ہے اور این جی اوز ان کو پیسے دیتی ہیں۔ امریکی این جی او کا ایک ڈاکٹر شکیل آفریدی ایک بار پکڑا بھی گیا تھا۔ جس پر امریکہ معمول سے ہٹ کر اس کی رہائی کا مطالبہ کرتاتھا۔ پاکستان جب بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی بات کرتا تو وہ پہلے شکیل آفریدی کو رہا کرنے کا مطالبہ کر دیتے۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری خوش آئند اقدام ہے۔ اس سے بہتری آئے گی سیاسی جماعتوں کے تحفظات بھی دور ہونگے۔ فارم میں معذوروں کا خانہ رکھنا اچھی بات ہے، کریڈٹ عدالت کو جاتا ہے۔ مردم شماری بھی سپریم کورٹ کے کہنے پر ہی ہو رہی ہے۔ افغان پناہ گزینوں کو مردم شماری میں شامل نہ کرنے کے بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے پر انہوں نے کہا کہ کسی بھی ہائیکورٹ کا فیصلہ ملک بھر پر لاگو ہوتا ہے اگر اسے سپریم کورٹ میں کوئی چیلنج نہیں کرتا۔ بانی متحدہ کی تقاریر نشر کرنا، اس کی تصویر دکھانے پر پابندی کا حکم لاہور ہائیکورٹ نے دیا تھا لیکن ملک بھر میں اس پر عمل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کو یقینی بنانا چاہیے کہ پاکستان میں جو عارضی لوگ موجود ہیں، مردم شماری میں انہیں پاکستان کے کھاتے میں نہ ڈال دیا جائے۔ بہت سارے لوگوں نے رشوت دیکر شناختی کارڈ بھی بنوا لیے ہیں۔ جن میں خاص طور پر افغان مہاجرین شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر ایاز صادق کو حسین حقانی معاملے پر قومی اسمبلی میں ہونے والی بحث ٹی وی پر براہ راست دکھانی چاہیے، یہ قوم کی امانت ہے انہیںمعلوم ہونا چاہیے کہ پاک فوج و قومی مقاصد کے خلاف کس نے سازش کی ہے، اب اسکی کیا پوزیشن ہے، مقدمے کی کارروائی کہاں تک پہنچی اور پارلیمنٹ کے اراکین کیا ا ظہار خیال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حجاب لینے یا نہ لینے کے معاملے پر دنگا فساد نہیں کرنا چاہیے۔ اگر فضیل صاحب نے حجاب لینے والی طالبات کو 5 نمبر اضافی دینے کا کہا ہے تو یہ کچھ غلط نہیں ہے، رانا ثناءاس بات پر ان کی گردن نہ مروڑیں، اگر وہ سمجھتے ہیں کہ اس پر لڑکوں کو اعتراض ہے کہ انہیں کیسے نمبر ملیں گے تو اس بات میں بھی وزن ہے، اگر آپ ٹیکنیکلی نمبر نہیں دے سکتے تو نہ دیں۔ ذاتی رائے کے مطابق ایسا لباس پہن کر باہر نہیں نکلنا چاہیے جس سے زیب و زینت ظاہر ہوتی ہو۔ یہ بات احادیث میں بھی ہے۔ خواتین کی اکثریت اداروں یا دفاتر میں عام طور پر قابل احترام لباس میں دکھائی دیتی ہیں۔ حجاب لینا یا نہ لینا لڑکیوں کی مرضی پر چھوڑ دینا چاہیے، اس میں زبردستی یاقانون بنا کر یہ کہنا کہ پنجاب یونیورسٹی کی تمام طالبات حجاب لیکر آئیں گی یہ درست نہیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے اگست 2016ءکی پروموشنز کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہاں آئین و قانون کی کتابوں میں پریکٹس کچھ اور ہے جبکہ عام پریکٹس یہ ہے کہ حکومت کے پاس سارے اختیارات ہیں وہ جو چاہے کر سکتی ہے۔