پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی انتظامی کمیٹی کے رکن نے بورڈ کے سربراہ پر غیر آئینی فیصلے کرنے اور بیٹے کو اختیار دینے کا الزام عائد کردیا۔
معروف کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ انتظامی کمیٹی کے رکن ذوالفقار ملک نے اپنے الزامات کی کاپی وزیراعظم کے دفتر کے علاوہ وزارت بین الصوبائی رابطہ (آئی پی سی) کو بھی ارسال کردی ہے۔
ذوالفقار ملک کی جانب سے ذکا اشرف کے خلاف ای میل ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کچھ روز بعد یعنی 5 نومبر کو ان کی بطور قائم مقام چیئرمین پی سی بی کی 4 ماہ کی مدت ختم ہونے جا رہی ہے۔
مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نے پی سی بی الیکشن کمشنز کے آفس کا اپنے مخالفین کے خلاف غلط استعمال کرتے ہوئے ریجنز کے بوگس انتخابات کروائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “میں نے انتظامیہ کی طرف سے کچھ واضح غلط کاموں اور غیر آئینی فیصلوں کو نوٹ کیا ہے جنہیں میں ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں جبکہ خود کو غیر آئینی فیصلوں اور غلط کاموں سے بری کرنے کی ایک کوشش ہے جو زیادہ تر اراکین کی مشاورت یا منظوری کے بغیر کیے گئے ہیں”۔
ذوالفقار ملک نے مزید کہا کہ کہ ذکا اشرف نے کچھ ایسے طویل المدتی فیصلے کیے جس کا انہیں اختیار نہیں تھا، ان فیصلوں میں چیف سلیکٹر کی 3 سال کے لیے 25 لاکھ روپے ماہانہ پر تعیناتی، متعدد ڈائریکٹرز، کنسلٹنٹس، آفیشلز، دیگر کمیٹیوں کی تعیناتی، متعدد پراجیکٹس کی منظوری، بڑے پیمانے پر اخراجات، لیگل کونسلر کی مہنگے داموں تعیناتی اور متعدد حکام کو عہدے سے ہٹانا مینجمنٹ کمیٹی کے دائرہ کار کی صریح خلاف ورزی ہے۔