امریکا کے دورے پر موجود پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے ملاقات کی ہے۔
واشنگٹن میں پینٹاگان کے دورہ کے موقع پر کی جانے والی اس ملاقات میں آرمی چیف اور لائیڈ آسٹن نے علاقائی سلامتی اور دیگر امور سے متعلق تازہ پیشرفت پر گفتگو کی۔
ملاقات کے بعد ترجمان پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر دفاع لائیڈ جے آسٹن سوم نے آج پینٹاگون میں پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کی میزبانی کی، جہاں دونوں عہدیداروں نے حالیہ علاقائی سلامتی کی پیش رفت اور دوطرفہ دفاعی تعاون کے ممکنہ شعبوں پر تبادلہ خیال کیا۔
منگل 12 دسمبر کو پینٹاگون کی بریفنگ میں آرمی چیف کے دورے پربھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا جہاں ایک صحافی نے پریس سیکریٹری میجر جنرل پیٹرک رائیڈر سے پوچھا کہ وزیردفاع لائیڈ آسٹن کی یہ پاکستان کے نئے آرمی چیف کے پہلی ملاقات ہوگی،امریکی وزیر دفاع اس ملاقات میں کیا دیکھتے ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا وہ پاکستان سے افغانیوں کو ملک بدرکرنے کے بارے میں بات کریں گے؟
جواب میں جنرل رائیڈرکا کہنا تھا کہ میرے پاس پوڈیم سے پڑھنے کے لئے کوئی میٹنگ نہیں ہے۔ جب وزیرخارجہ غیر ملکی ہم منصبوں اور رہنماؤں سے ملاقات کرتے ہیں، تو ہمیں ایک ریڈ آؤٹ فراہم کرتے ہیں. لہٰذا اگر ہمارے پاس کوئی ریڈ آؤٹ ہوا تو ہم یقینی طورپر بتائیں گے۔
ایک اور صحافی نے سوال کیا تھا کہ آپ پاک امریکا فوجی تعلقات کا جائزہ کیسے لیں گے؟
جواب میں جنرل رائیڈر کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں ایک اہم شراکت دار ہے۔ اس لیے ظاہر ہے کہ سینٹ کام کے ذریعے ہم ان کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں گے، خاص طور پر جب بات انسداد دہشت گردی جیسے معاملات کی ہو۔
پاک فوج کےسربراہ امریکی وزیر دفاع کے علاوہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون سے بھی ملاقات کریں گے۔
امکان ہے کہ وہ امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ کے سینئر ارکان سے بھی ملاقات کرسکتے ہیں۔
اتوار10 دسمبر کو اسلام آباد سے روانہ ہونے والے جنرل منیر برطانیہ میں دو دن گزارنے کے بعد منگل کی سہ پہر واشنگٹن پہنچے تھے۔ برطانیہ میں ان کی مصروفیات کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں کیونکہ یہ بظاہرایک نجی دورہ تھا۔ واضح رہے کہ پاک فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد سے یہ جنرل عاصم منیر کا پہلا دورہ امریکا ہے۔
جنرل سید عاصم منیر نے 29 نومبر 2022 کو پاکستان کے 17ویں آرمی چیف کا منصب سنبھالا تھا۔