تازہ تر ین

اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائیگا ….تحقیقاتی رپورٹ نے امریکہ کے ہو ش اُڑا دئیے

قصور (جاویدملک سے) ایک تازہ ترین تحقیق کے مطابق اسلام دنیا کے کسی بھی مذہب کے مقابلے میں تیزی سے پھیل رہا ہے ۔ پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق درحقیقت 2050ءتک دنیا کے تمام ہی مذاہب آگے بڑھیں گے ، لیکن اسلام بالآخر عیسائیت کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 2070ءتک دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والوں، جیسا کہ ملحدین اور متشککین، کی شرح 2050ءتک کم ہوجائے گی، البتہ فرانس اور امریکا جیسے سیکولر ممالک میں ان کی تعداد بڑھے گی۔بڑے مذاہب کے پیروکاروں میں اضافے کا بڑا سبب کم سیکولر اقوام میں شرح پیدائش میں اضافہ اور نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی ہے ۔2050ءمیں عیسائیت دنیا کا سب سے بڑا مذہب ہوگا، اور دنیا کی ایک تہائی آبادی اس کے مختلف فرقوں سے تعلق رکھے گی۔البتہ اسلام بہت تیزی سے عیسائیت کے قریب پہنچ جائے گا۔ مسلمان دنیا کا واحد مذہب ہیں جس کے بارے میں پیش بینی کی گئی ہے کہ وہ دنیا کی آبادی سے بھی زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے ۔مذہب کے زیادہ تر پیروکار ترقی پذیر ممالک میں ہیں، جہاں شرح پیدائش زیادہ ہے اور بچوں میں اموات کی شرح میں تیزی سے کمی آ رہی ہے ۔ 2050ءتک اسلام اور عیسائیت دونوں کا سب سے زیادہ اضافہ نیم صحراوی افریقہ میں ہوگا جہاں اس عرصے میں آبادی میں 12 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔اس کے مقابلے میں مذہب سے لاتعلق آبادی ان ممالک میں زیادہ ہے جہاں شرح پیدائش بہت کم اور بوڑھی آبادیاں زیادہ ہیں، جیسا کہ شمالی امریکا، یورپ، چین اور جاپان۔ چین اور جاپان میں تو شرح پیدائش بہت ہی کم ہے جس کی وجہ سے بدھ مت کے پیروکاروں کی تعداد تناسب کے اعتبار سے کم ہوجائے گی کیونکہ 2050ءتک بھی اس میں 486 ملین سے زیادہ اضافہ متوقع نہیں۔مذہب کے پھیلا¶ کی ایک وجہ موجودہ عمر کی تقسیم بھی ہے ۔ 2010ءمیں مسلمانوں کی 34 فیصد آبادی 15 سال سے کم تھی جبکہ 30 فیصد ہندو اور 27 فیصد عیسائی 15 سال سے کم عمر تھے ۔ نوجوانوں کی تعداد ہی کی وجہ سے مجموعی طور پر دنیا میں اسلام تیزی سے پھیلے گا۔ ہندو مت اور عیسائیت بھی عالمی اوسط کے برابر رہیں گے جو 27 فیصد ہے ۔ باقی تمام گروہ نوجوان آبادی کے معاملے میں اوسط سے کم رہیں گے ، بلکہ کئی میں تو 59 سے زیادہ سال والوں کی تعداد بہت زیادہ ہوگی۔ 2010ءمیں دنیا کی مجموعی آبادی کا 11 فیصد حصہ 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کا تھا لیکن یہودی مذہب کے 20 فیصد پیروکار 60 یا زیادہ سالوں کے ہیں۔اس سلسلے میں آخری پہلو مذہب کی تبدیلی ہے ۔ اگلے 30 سالوں میں مذہب چھوڑنے کے معاملے میں عیسائیت سب سے زیادہ خسارے میں رہے گی جس کے اندازوں کے مطابق 106 ملین پیروکار مذہب کو خیرباد کہہ دیں گے جبکہ اس کے مقابلے میں صرف 40 ملین ہی عیسائیت قبول کریں گے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain