روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے مغربی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اگر نیٹو فوجوں نے یوکرین جنگ میں شامل ہوا تو جوہری جنگ چھڑ سکتی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کےمطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن نے پارلیمنٹ سے اپنے سالانہ خطاب میں کہا کہ روس کسی کو بھی اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دے گا۔
صدر پوتن نے مزید کہا کہ روسیوں کی اکثریت یوکرین میں خصوصی فوجی کارروائیوں کی حمایت کرتی ہے۔ مسلح افواج کی جنگی صلاحیتوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ روسی فوجیں اعتماد کے ساتھ پیش قدمی کر رہی ہیں اور نئے علاقوں کو آزاد کروا رہی ہیں۔
روسی صدر نے فرانسیسی ہم منصب کی جانب سے نیٹو فوج کی یوکرین میں تعیناتی کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر نیٹو ممالک یوکرین میں فوج بھیجتے ہیں تو اس سے خطے میں جوہری جنگ چھڑ سکتی ہے۔
یاد رہے کہ 24 فروری 2022 کو روسی فوجیں یوکرین میں داخل ہوگئی تھیں اور تب سے دونوں ممالک کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے جس میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔
روس نے یہ جنگ یوکرین کے نیٹو میں شمولیت کی دراخوست کے جواب میں مسلط کی ہے۔ روس یوکرین سمیت فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کو اپنی سالمیت کا خطرہ قرار دیتا ہے۔
روس کا مؤقف ہے کہ ان ممالک کی نیٹو ممالک میں شمولیت سے نیٹو افواج کے لیے روس میں داخلے کی راہیں کھل جائیں گی اور مغربی اتحاد روس پر حملہ آور ہونے کے لیے ہی ان ممالک کو رکنیت دے رہا ہے۔