بڑے پیمانے کی مینوفیکچرنگ کی بدولت چین کے لیے عالمی معیشت میں ایڈوانٹیج لینے کی گنجائش بڑھتی جارہی ہے۔ چینی مصنوعات نے امریکا اور یورپ کے ساتھ ساتھ اپنے پڑوس میں بڑی معاشی قوتوں کو بھی ٹف ٹائم دینا شروع کردیا ہے۔
جدید ترین گاڑیوں، سیل فون اور مختلف الیکٹرانکس آئٹمز کے شعبے میں جنوبی کوریا کی برآمدات خطرے میں پڑگئی ہیں۔
گزشتہ برس جنوبی کوریا نے مینوفیکچرنگ کے شعبے میں 25 سال کی سب سے زیادہ گراوٹ دیکھی۔
عالمی منڈیوں میں مندی کے باعث جنوبی کوریا کی سیمی کنڈکٹرز کی برآمدات بھی مشکلات کا شکار ہیں۔
جنوبی کوریا کی برآمدات کا زیادہ انحصار سیمی کنڈکٹرز کی برآمد پر ہے۔
جنوبی کوریا میں امریکا اور یورپ جیسا افراطِ زر تو نہیں تاہم عام آدمی کے لیے مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔
کم ہوتی ہوئی برامدات نے حکومت کو آمدنی میں اضافے کے لیے دیگر بہت سے اقدامات کے ساتھ ساتھ ٹیکس میں اضافے پر بھی مجبور کیا ہے۔
دو ماہ کے دوران صنعتی پیداوار کا گراف تھوڑا سا بلند ہوا ہے۔ افراطِ زر زیادہ نہ ہونے سے جنوبی کوریا کے عوام کو کچھ آسانی بھی میسر ہے تاہم آمدنی میں اضافہ یقینی بنانا حکومت اور عوام دونوں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔