ہنوئی: ویتنام میں فراڈ کیس میں پراپرٹی ٹائیکون ارب پتی خاتون کو سزائے موت سنادی گئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ویتنام میں 67 سالہ پراپرٹی ٹائیکون ٹرونگ مے لین کو بینک فراڈ کیس میں موت کی سزا سنائی گئی، اسے سائگون کمرشل بینک سے غیرقانونی طور پر 44 ارب ڈالر کے قرضے لینے کا مجرم قرار دیا گیا۔
سرکاری میڈیا نے بتایا کہ لین رئیل اسٹیٹ ڈویلپر وان تھین فاٹ ہولڈنگز گروپ کی چیئر مین ٹرونگ مے لین غبن، رشوت خوری اور بینکنگ قوانین کی خلاف ورزی کی مرتکب پائی گئیں۔
ٹرونگ مے لین کے ساتھ پچاسی دیگر افراد پر بھی مقدمہ چلایا گیا، تمام ملزمان مجرم قرار پائے، چار کو عمر قید جبکہ باقی ملزمان کو 20 سال سے لے کر تین سال تک قید کی سزا سنائی گئی۔ ٹرونگ مائی لین کے شوہر اور بھانجی کو بالترتیب 9 اور 17 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
ٹرونگ مائی لین کا تعلق ہو چی منہ شہر میں ایک چین ویت نامی خاندان سے ہے، یہ طویل عرصے سے ویتنام کی معیشت کا تجارتی انجن رہا ہے، وہ ایک مارکیٹ اسٹال فروش کے طور پر اپنی ماں کے ساتھ کاسمیٹکس فروخت کرتی تھی اور بعد ازاں اس نے زمین اور جائیدادیں خریدنا شروع کر دیں۔
سال 2011 تک ٹرونگ مائی لین ہو چی منہ شہر میں ایک معروف کاروباری شخصیت تھی اور اس کو تین چھوٹے بینکوں کے انضمام کا انتظام کرنے کی اجازت تھی۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ ویتنامی قانون کسی بھی فرد کو کسی بھی بینک میں پانچ فیصد سے زیادہ شیئر رکھنے سے منع کرتا ہے لیکن ٹرونگ مے لین اپنی پراکسی کے طور پر کام کرنے والی کمپنیوں اور لوگوں کے ذریعے سائیگون کمرشل بینک کے 90 فیصد سے زیادہ شیئرز کی مالک تھیں۔
استغاثہ کے مطابق وہ اپنی اس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اپنے لوگوں کو بطور مینیجر مقرر کرتی تھی اور پھر انہیں حکم دیتی کہ وہ اُسکی کمپنیوں کو سیکڑوں قرضوں کی منظوری دیں۔
استغاثہ کے مطابق تھرونگ مے لین کے قرضے بینک کے تمام قرضوں کا 93 فیصد بنتے ہیں۔ اس پر یہ بھی الزام لگایا گیا کہ اس نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے دل کھول کر رشوت دی تاکہ اس کے قرضوں کی کبھی جانچ پڑتال نہ کی جائے۔