کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان بدستور جاری ہے جہاں کے ایس ای-100 انڈیکس مزید 108.91کمی کے ساتھ 73 ہزار 754.02 پوائنٹس پر بند ہوا۔
عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی شرائط پر نئے وفاقی بجٹ میں غیر مقبول فیصلوں کی اطلاعات، ڈیویڈنڈ اور کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح بڑھانے، میوچل فنڈز، انشورنس پراڈکٹس پر انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم ہونے جیسی خبروں کی گردش کے باعث مسلسل پانچویں روز جمعے کو بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کے اثرات غالب ہیں۔
اسٹاک مارکیٹ میں مندی کے نتیجے میں 45.35 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی اور سرمایہ کاروں کے مزید 42ارب 95کروڑ 63لاکھ 37ہزار 256روپے ڈوب گئے۔
کاروبار کے ابتدائی دورانیے میں ہی مارکیٹ دو ہزار 80پوائنٹس کی بڑی نوعیت کی مندی سے انڈیکس کی یکے بعد دیگرے 73ہزار اور 72ہزار پوائنٹس کی دو نفسیاتی سطحیں بھی گرگئی تھیں۔
مارکیٹ میں شدید گراؤٹ سے کیپیٹل مارکیٹ میں بھونچال کی فضا پیدا ہوگئی تھی لیکن اس دوران حکومت کی جانب سے کیپیٹل گین ٹیکس اور دیگر مساوی ٹیکس عائد کرنے کی آئی ایم ایف کی شرط قبول نہ کرتے ہوئے صرف نان فائلرز پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی اطلاع سے مارکیٹ سنبھل گئی۔
اس کے بعد سرمایہ کاری کے شعبوں کی نچلی قیمتوں پر حصص کی خریداری کی سرگرمیاں بڑھنے کے نتیجے میں مندی کی شدت میں نمایاں کمی واقع ہوئی، جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای-100 انڈیکس 108.91 پوائنٹس کی کمی سے 73 ہزار 754.02 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
کے ایس ای-30 انڈیکس 74.58 پوائنٹس کی کمی سے 23 ہزار 616.68 پوائنٹس، کے ایم آئی 30 انڈیکس 354.60 پوائنٹس کی کمی سے ایک لاکھ 22 ہزار 124 پوائنٹس اور کے ایم آئی آل شئیر انڈیکس 149.37 پوائنٹس کی کمی سے 33 ہزار 828.45 پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 59فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 55کروڑ 95 لاکھ 50ہزار 615حصص کے سودے ہوئے،کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 441 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا، جن میں 180 کے بھاؤ میں اضافہ، 200 کے دام میں کمی اور 61 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔