اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں قبر پر ٹیکس کی گونج بھی سنائی دی، سینٹر فاروق نائیک کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے دباؤ پر ہر چیز پر ہی ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ سینیٹر انوشے رحمان نے پوچھا کیا قبر پر بھی ٹیکس لگایا جا رہا ہے؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا وہ وقت بھی دور نہیں جب قبر پر بھی ٹیکس لگے گا، ابھی آئی ایم ایف کو اس کا پتا نہیں ہے کہ کراچی میں قبر کھودنے والے گورکن پر بھی ٹیکس لگنا چاہیے، آئی ایم ایف کے دباؤ پر ہر چیز پر ہی ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔
سینیٹر اخونزادہ چٹان نے سینیٹ کی خزانہ کمیٹی میں تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا فاٹا اور پاٹا میں ٹیکس چھوٹ کا غلط استعمال ہوتا ہے، ایف بی آر فاٹا و پاٹا کے لیے ٹیکس چھوٹ کی مخالفت کرتا ہے، ان علاقوں کو انڈسٹری دیں تاکہ سرمایہ دار ترقی کریں، فاٹا و پاٹا کے لیے 5 سالہ پلان ہونا چاہیے۔
سینیٹر اخونزادہ چٹان کا کہنا تھا وہاں اسٹیل میں ٹیکس چھوٹ کا غلط استعمال ہوتا ہے، فاٹا میں ان پٹ پر 6 فیصد کی بجائے 3 فیصد ٹیکس کر دیا جائے۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا ٹیکس چھوٹ کا فائدہ فاٹا کو نہیں ہوتا، فاٹا کو ٹیکس چھوٹ کا فائدہ صرف چند لوگوں کا ہوتا ہے۔