انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو شیخ رشید احمد، امجد خان نیازی، عمر تنویر بٹ، واثق قیوم، میجر طاہر صادق، عمر ایوب و دیگر کے وکلا نے اپنے دلائل دیے۔
اس موقع پر پراسیکیوٹرز نے وکالت ناموں کے بغیر دلائل دینے پر اعتراض کرتے ہوئے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ صرف وہی وکلا دلائل دیں جنہوں نے وکالت نامے داخل کروا رکھے ہیں۔ پبلک پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ مقدمے میں نامزد 102 ملزمان کے وکلا کے وکالت نامے ہی نہیں۔ انہوں نے استدعا کی کہ عدالت ملزمان کے کیسز کی پیروی کے لیے اسٹیٹ کونسل مقرر کرے۔
علاوہ ازیں شیریں مزاری اور شکیل نیازی و دیگر کے وکلا نے بھی اپنے دلائل مکمل کرلیے، جس کے بعد پراسیکیوشن کی جانب سے دلائل دیے گئے۔
سماعت سے قبل عدالت نے شاہ محمود قریشی کو بھی لاہور سے طلب کیا گیا تھا۔ انہیں چالان کی نقول دی جائیں گی۔ ان کے علاوہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو بھی فرد جرم کے لیے عدالت نے طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا۔
واضح رہے کہ آج ہونے والی سانحہ 9 مئی کے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت میں بانی پی ٹی آئی سمیت تمام 125 ملزمان پر فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان تھا۔
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فرد جرم عائد کیے جانے کی کارروائی کے لیے آج میں آیا ہوں۔ عدالت میں پیش ہوا ہوں، پچھلی دفعہ بھی پیش ہوا تھا۔ 24 نومبر کے حوالے سے ہماری تیاریاں جاری ہیں، احتجاج کریں گے اور ضرور کریں گے۔