سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ ملٹری کورٹ میں دہشت گردوں کی سزائیں ہونی چاہیے لیکن سیاستدان کب سے دہشت گرد بن گئے ہیں کہ ملٹری ٹرائل ہو رہا ہے؟ ساری دنیا ملٹری کورٹ کے خلاف ہے ایک عارف علوی نہیں۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے ہمراہ پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ جو حکمرانی کر رہے ہیں، ان سے مذاکرات ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ صحافت کے اوپر بڑا پریشر ہے، آپ سچ بول نہیں سکتے وار سچ پہنچا نہیں سکتے، صرف سوشل میڈیا پر معلومات پہنچائی جا رہی ہے۔ سارا میڈیا بند تھا لیکن عوام نے بانی پی ٹی آئی کو ووٹ دیا، صحافی اور مبصرین عوام تک حقیقت نہیں پہنچا رہی۔
عارف علوی نے کہا کہ یہ راگ اَلاپ رہے تھے کہ کسی نے گولی نہیں چلائی ، جس کو قتل کیا، جس کو شہید کیا، ان کے فیملیز پر پریشر ڈالا جا رہا ہے، بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ثبوت مٹا دیے گئے۔
سابق صدر نے کہا کہ ہم ایک ہی موقع پر جگہ جگہ نمودار ہوئے، میں کراچی میں تھا اور پرچہ مرے خلاف کٹ گیا جبکہ میرے خلاف ایک مقدمہ چل رہا ہے کہ میں نے بندوقیں سپلائی کی ہیں۔
قبل ازیں، سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے راہداری ضمانت کے لیے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے راہداری ضمانت کے لیے ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر آج ہی سماعت کرنے کی استدعا کی ہے۔
درخواست میں موقف ہے کہ عارف علوی سابق صدر ہے ان کے خلاف 7 مقدمات درج کیے گئے ہیں، درخواست گزار عدالتوں میں پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن گرفتاری کا خدشہ ہے لہٰذا راہداری ضمانت دی جائے۔
واضح رہے کہ سابق صدر درخواست دائر کرنے آج صبح پشاور ہائیکورٹ پہنچے تھے۔