امیتابھ بچن نے اپنے کیرئیر میں کئی ایکشن فلموں میں کام کیا اور ایکشن سے بھرپور مناظر عکسبند کروائے لیکن ان کی ایک فلم ایسی ہے جس میں ایکشن سین کرتے ہوئے ایک حادثہ پیش آیا جس نے انہیں موت کے منہ تک پہنچا دیا تھا۔
امیتابھ بچن کے ساتھ یہ حادثہ فلم ’قلی‘ کی شوٹنگ کے دوران پیش آیا تھا جس کے بعد انہیں اسپتال لے جایا گیا جہاں انہیں طبعی طور پر مردہ قرار دیا گیا لیکن پھر وہ معجزانہ طور پر زندگی کی جانب لوٹ آئے۔
یہ افسوسناک واقعہ ’قلی‘ کے سیٹ پر پیش آیا، ایک فلم جو بعد میں بلاک بسٹر ثابت ہوئی لیکن اس کی کہانی یا پرفارمنسز کی وجہ سے نہیں بلکہ ایک قریب المرگ حادثے کی وجہ سے یاد کی جاتی ہے جس نے پورے ملک کو غم میں ڈبو دیا۔
ایک ایکشن سین میں اداکار پونیت اشار کے ساتھ لڑائی کے دوران ایک غلط جمپ کی وجہ سے امیتابھ بچن ایک میز کے کونے سے ٹکرا گئے، جس کے نتیجے میں انہیں شدید اندرونی چوٹ آئی۔
بدقسمتی سے جو معمولی اسٹنٹ سمجھا گیا تھا وہ ان کی زندگی کے لیے خطرہ بن گیا، امیتابھ بچن کو خون بہنے کی حالت میں اسپتال لے جایا گیا، طبی ٹیم نے انہیں سنبھالنے کی کوشش کی لیکن صورت حال سنجیدہ ہو گئی۔
کئی گھنٹے گزرنے کے ساتھ ان کے وائیٹلز آہستہ آہستہ صفر پر پہنچ گئے اور ڈاکٹروں نے انہیں ’کلینکلی ڈیڈ‘ قرار دے دیا۔
حادثہ کی خبرپر پورے بھارت میں سنسنی!
یہ خبر کچھ ہی گھنٹوں میں پورے ملک میں پھیل گئی،ساتھی فنکاروں اور سیاستدانوں، بشمول امیتابھ بچن کے قریبی دوست راجیو گاندھی نے امید کی ایک کرن کے لیے بے چینی سے انتظار کیا۔
اس خبر کے بعد مداحوں نے امیتابھ بچن کی جلد صحتیابی کے لیے دعائیں کیں، کچھ نے روزہ بھی رکھا اور کچھ تو مقدس مقامات تک ننگے پاؤں چل کر گئے۔
کئی سال بعد ایک انٹرویو میں سمی گریوال کے ساتھ امیتابھ بچن نے اس سانحے کو بیان کیا جب انہیں ’کلینکلی ڈیڈ‘ قرار دیا گیا تھا، اداکار نے اپنی چوٹ کی شدت کو یاد کیا جس کی وجہ سے وہ کوما میں چلے گئےتھے۔
موت سے زندگی کی جانب واپسی
حادثے کے بعد کے خوفناک لمحوں کو یاد کرتے ہوئے امیتابھ بچن نے کہا کہ میں کوما میں تھا، حادثے میں میری آنت پھٹ گئی تھی، پھر ایک ایمرجنسی سرجری کی گئی، ہم پانچ دن بعد بمبئی گئے اور مجھے دوبارہ سرجری کرنی پڑی، سرجری کا اختتام اس وقت ہوا جب میں اینستھیسیا سے 12-14 گھنٹے تک باہر نہیں آ سکا، اس وقت مجھے لگا کہ سب کچھ ختم ہو گیا کیونکہ دھڑکن کے کوئی آثار نہیں تھے اور بلڈ پریشر تقریباً صفر ہو چکا تھا۔
جیا بچن کا ساتھ:
اسپتال میں ان کی بیوی جیا بچن نے امید کا دامن نہیں چھوڑا، جیابچن نے سمی گریوال کے ساتھ انٹرویو میں اُس وقت کو بیان کیا جب وہ اپنے شوہر کے جانے کا سوچ بھی نہیں سکتی تھیں اور وہ ہنومان چالیسہ اپنے ہاتھ میں پکڑے ہوئی تھیں لیکن نہ پڑھ سکی اور نہ ہی یہ سوچ سکی کہ ان کا شوہر اب نہیں رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ تاہم جیسے ہی انہوں نے ڈاکٹروں کو انہیں زندہ کرنے کی کوشش کرتے دیکھا اور اچانک انہوں نے امیتابھ بچن کے پاؤں کی انگلی ہلتی دیکھی، جیابچن نے اس دن کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ میں اسپتال پہنچی جہاں میرے بھائی نے مجھے حوصلہ دیا اور پھر میں نے کہا نہیں، یہ ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ہندو مذہب کی کتاب ہنومان چالیسہ اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی تھی، ڈاکٹر گزرے اور کہا کہ صرف آپ کی دعائیں مدد کریں گی لیکن میں اسے نہیں پڑھ پا رہی تھی، میں نہیں دیکھ سکتی تھی کہ وہ کیا کر رہے ہیں لیکن میں یہ دیکھ سکتی تھی کہ وہ اس کا دل دھڑکانے کی کوشش کر رہے تھے، وہ اسے انجیکشن دے رہے تھے اورجب میں نے ان کی انگلی ہلتے ہوئے دیکھی اور کہا کہ انہوں نے حرکت کی ہے اور پھر وہ زندہ ہوگئے۔
امیتابھ بچن کی صحتیابی کا لمبا سفر:
اگلے دنوں میں امیتابھ بچن کو کئی سرجریز سے گزرنا پڑا، اس دوران، اداکار نے اپنی جسمانی طاقت کا75 فیصد حصہ کھو دیا، سرجریز کے بعد وہ چلنے کی صلاحیت بھی کھو بیٹھے تھے، انہیں دوبارہ چلنا سیکھنا پڑا اور ان کی تھکن ان کی جسمانی تبدیلیوں سے ظاہر ہو رہی تھی، وہ جو کبھی سینما کے پردے پر توانائی سے بھرپور شخصیت کے طور پر نظر آتے تھے، اب انہیں کھڑا ہونے کے لیے بھی لڑنا پڑا، ان کا چہرہ بدل چکا تھا اور ان کے بال پتلے ہو گئے تھے۔
اس دوران ان کے بیٹے ابھشیک بچن کو ایک اسکول کے ساتھی نے یہ بتا دیا کہ ان کے والد مرنے والے ہیں، جس کے بعد ابھشیک کو دمے کا حملہ ہو گیا، اس صدمے نے بچن خاندان پر گہرا اثر چھوڑا، جس پر وہ عوامی طور پر بہت کم بات کرتے ہیں۔
امیتابھ بچن کو اس تقریباً جان لیوا حادثے سے صحت یابی کے لیے مہینوں تک آرام اور نگہداشت کی ضرورت تھی، اس دوران وہ زیادہ تر خبروں اور دنیا سے الگ تھلگ رہتے تھے۔
مہینوں تک یہ اداکار صحت یابی کی حالت میں رہے اور جب وہ سیٹ پر واپس آئے تو ان کا استقبال محبت اور جذبات سے کیا گیا۔
فلم ’قلی‘ کا جذباتی اختتام:
فلم ’قلی‘ بالآخر مکمل ہوئی لیکن ایک شاعرانہ موڑ میں اس کا اختتام دوبارہ لکھا گیا، اصل میں ہیرو کی موت طے تھی لیکن امیتابھ کی حقیقت کے مطابق موت سے لڑنے کی وجہ سے فلمسازوں نے اختتام بدل دیا، ہیرو کو اب زندہ رہنا تھا جیسے کہ وہ حقیقت میں زندہ رہنے میں کامیاب ہوئے تھے، فلم کی ریلیز کے بعد ’قلی‘ فوراً باکس آفس پر ہٹ ثابت ہوئی۔