مصطفی عامر قتل کیس میں پیش رفت ہوئی ہے، جس کے مطابق مقتول کی لاش کو قبر کشائی کے بعد سرد خانے منتقل کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق مواچھ گوٹھ میں واقع ایدھی قبرستان میں مقتول نوجوان مصطفی عامر کے قبر کشائی ہوئی، اس موقع پر میڈیکل ٹیم اور پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید اور سی پی ایل سی شناخت پروجیکٹ کے ہیڈ عامر حسن بھی قبر کشائی کے موقع پر موجود تھے جہاں انہوں نے پہلے قبر کا جائزہ لیا۔ بعد ازاں میڈیکل ٹیم نے لاش سے نمونے حاصل کیے۔
واضح رہے کہ مقتول مصطفی عامر کی لاش دریجی پولیس کی جانب سے 12 فروری کو ایدھی کے سپرد کی گئی تھی اور 16 فروری کو مصطفی عامر کی لاش لاوارث قرار دے کرمواچھ گوٹھ ایدھی فاؤنڈیشن کے قبرستان میں تدفین کردی گئی تھی۔
قبر کشائی کے بعد لاش کو سرد خانے منتقل کردیا گیا ہے۔ اس سے اگلے مرحلے میں پوسٹ مارٹم کے بعد نمونے حاصل کیے جائیں گے تاکہ وجہ موت کا تعین ہو سکے۔ ناقابل شناخت لاش سے ڈی این اے کے نمونے بھی حاصل کیے جائیں گے تاکہ مقتول کی تصدیق بھی ہو سکے۔
نمونے حاصل کرلیے گئے
ذرائع کا بتانا ہے کہ مقتول مصطفی عامر کی لاش کے 7سے 11 نمونے حاصل کیے گئے ہیں جو جامعہ کراچی کی فارنزک لیبارٹری بھجوائے جائیں گے اور 3سے 4روز میں ڈی این اے کی رپورٹ آجائے گی۔
رپورٹ آنے تک لاش ایدھی سرد خانے میں رکھی جائے گی۔ ڈی این اے کی رپورٹ آنے کے بعد لاش مصطفی کے اہلخانہ کے حوالے کردی جائے گی۔
ملزمان کو کل ریمانڈ کیلیے انسداد دہشتگردی عدالت پیش کیا جائیگا
دوسری جانب مصطفی عامرقتل کیس کے ملزمان ارمغان اور شیراز کو کل ریمانڈ کے لیے انسداد دہشت گردی کورٹ نمبر 3 میں پیش کیاجائےگا۔
پراسیکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی نے بتایا کہ ہماری درخواست پر کورٹ نمبر 3 کانوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ ملزم ارمغان کا4دن کاریمانڈ کورٹ نمبر 2 سے دیاگیاتھا جب کہ ملزم شیرازکاریمانڈ کورٹ نمبر ایک نےدیاتھا۔
انہوں نے بتایا کہ کورٹ نمبر ایک کےجج سے ریمانڈکااختیار واپس لے لیاگیا ہے اور کورٹ نمبردو کےجج 18فروری کوریٹائرڈ ہوگئے ہیں۔
پولیس حکام نے واقعے کی جامع تحقیقات کا حکم دیدیا
کراچی کے نوجوان مصطفی عامر کی حب کے علاقے دریجی سے جھلسی ہوئی لاش ملنے کے واقعے میں ایس ایس پی حب نے ایس ڈی پی او وندر محمد جان کو جامع تحقیقات کا حکم دے دیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جائے وقوع سے مزید شواہد جمع کرکے تمام محرکات کو سامنے لایا جائے گا۔ گاڑی کو آگ لگانے کی اطلاع پولیس کو گھنٹوں کی تاخیر سے کیوں ملی، اس کی تحقیقات جاری ہیں۔
حکام کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ شکار کے حوالے سے مشہور دریجی کے مقام سے ملزمان پہلے سے واقف تھے۔ ملزمان کون سا روٹ استعمال کرتے ہوئے دریجی کے ویران مقام تک پہنچے؟ اس کی بھی تحقیقات کی جارہی ہے اوراگر ملزمان کے دریجی کے مقام تک پہنچنے اور گاڑی جلنے کی اطلاع تاخیر سے ملنے پر پولیس کی غفلت سامنے آئی تو محکمانہ کارروائی ہوگی۔
پولیس کے مطابق 12 جنوری کو خاکستر کار سے جھلسی ہوئی لاش ملی تھی۔ ناقابل شناخت لاش ملنے کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا تھا۔