چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے ایگزیکٹو حکام اور اہم اپوزیشن پارٹی کے ارکان سے ملاقات سے سیاسی معاملات میں عدلیہ کے کردار اور اس کے مضمرات پر بحث چھڑ گئی ہے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق اس طرح کی پیشرفت کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی۔ پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے کہا کہ چیف جسٹس کا وزیراعظم اور پی ٹی آئی وفد سے ملاقات کرنا غیر دانشمندانہ اقدام تھا، اب دوسری جماعتوں نے بھی چیف جسٹس سے ملنے کا مطالبہ کیا تو ان کیلیے مشکل ہو جائے گا۔
نمل یونیورسٹی کے پروفیسر طاہر نعیم ملک نے کہا کہ گزشتہ چند دہائیوں میں سیاسی، عدالتی اور دیگر مسائل پر بات کرنے کے لیے کسی نے سیاسی جماعتوں کو مدعو نہیں کیا اور نہ ہی ملاقات کی۔
چیف جسٹس نے ادارہ جاتی کردار سے باہر نکلنے اور سیاسی بحران کو حل کرنے کی کوشش کی جس کی متعدد تشریحات کی جا سکتی ہیں لیکن سادہ بات یہ ہے کہ یہ ان کا کام نہیں ہے۔