خیبرپختونخوا میں کرپشن کی روک تھام کیلئے قائم تحریک انصاف کی احتساب کمیٹی نے اسپیکر صوبائی اسمبلی بابرسلیم سواتی کیخلاف تحقیقات مکمل کرکے ان کے خلاف تمام الزامات کو غلط اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہیں کلین چٹ دیدی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی احتساب کمیٹی کی جانب سے کلین چٹ ملنے پر اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کہا ہے کہ پارٹی رہنما اعظم سواتی پیدائشی جھوٹے ہیں، مجھے سازشوں کی عادت نہیں، بانی چیئرمین یا صوبائی صدر حکم کریں تو پانچ منٹ میں استعفیٰ دے دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سازی کے وقت وزیر اعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور نے آدھی رات کو کال کرکے اسپیکر بنانے کی اطلاع دی، احتساب کمیٹی کے ارکان قاضی انور ایڈووکیٹ انتہائی محترم اور شاہ فرمان ہمارے سینئر ہیں، بحیثیت اسپیکر اپنی ایک سالہ کارکردگی سے مطمئن ہوں۔
بابر سلیم سواتی نے کہا کہ 51 سال بعد اسمبلی سیکرٹریٹ کیلئے ایکٹ تیار کرکے، اسپیکر کے اختیارات کم کردئیے ہیں۔
اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابرسلیم سواتی نے کہاکہ اعظم سواتی نے جیل سے رہائی کے بعد مانسہرہ میں تقریر کے دوران مجھ پر کرپشن کے الزامات لگائے جس کے بعد میں نے چیئرمین پی ٹی آئی اوروزیراعلیٰ کو لیٹر لکھا کہ الزامات کی تحقیقات کرائی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی نے پھر مذکورہ الزامات تحریر طور پر احتساب کمیٹی کو جمع کرائے، انکے الزامات شروع میں مانسہرہ میں کرپشن سے متعلق تھے لیکن تحریری درخواست میں اسمبلی سیکرٹریٹ میں اختیارات کے استعمال، غیرقانونی بھرتیوں اور ترقیوں کا ذکر تھا۔
احتساب کمیٹی نے تسلیم کیا کہ اسمبلی سیکرٹریٹ میں تمام کام ایکٹ اوررولز کے تحت ہوئے ہیں، کرپشن کے ثبوت نہ ملنے پر اب انکوائری بندہوچکی ہے۔
اسپیکرنے کہا کہ بجائے اس کے جوکام پچاس سال تک نہ ہوسکا ہم نے چھ ماہ کی قلیل مدت میں اسمبلی ایکٹ بنایا جس کی تعریف ہونی چاہئے تھی، ایکٹ بنانے میں اسمبلی ممبران، متعلقہ ڈیپارٹمنٹس، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے بڑی محنت کی۔
اسپیکر کے پی اسمبلی نے کہا کہ اعظم سواتی کمپرومائز بند ہ ہے نہ جانے اسکے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟ میں نے کبھی عہدے کیلئے لابنگ اورکوشش نہیں کی، جب مجھے اسپیکر بنایا جارہا تھا تو میں سویا ہوا تھا کہ علی امین گنڈاپور نے کال کی اور بتایا کہ آپ کو اسپیکر بنایا جارہا ہے، جب اسپیکر بن کر آیا تو دیکھا کہ اسمبلی سیکرٹریٹ میں بے ترتیب حجرے والا ماحول تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی ایکٹ سے چیزیں بائنڈنگ آگئی اورپہلے جو گریڈ 17 یا اس سے اوپر کی اسامیوں پر بھرتیاں اسپیکر خود کرتا تھا اب یہ اسامیاں پروموشن کے تحت پُرہونگی۔
بابرسلیم سواتی نے کہاکہ میں پارٹی لائن کا آدمی ہوں، مرشد کے قافلے کے اندر ہوں، پارٹی چیئرمین یا صوبائی صدر ابھی ایک میسج کریں تو میرا استعفیٰ 5 منٹ کے اندر میز پر پڑا ہوگاْ
انہوں نے کہاکہ کوہستان بدعنوانی کیس میں نیب نے 26 ارب روپے تک کی ریکوری کی ہے، تین محکموں اور نیشنل بینک کی ملی بھگت سے یہ کرپشن ہوئی ہے، ہمارا کام تحقیقات نہیں بلکہ اداروں کو دیکھنا ہے، پی اے سی کے حکم پرآڈیٹرجنرل آف پاکستان کوہستان اسکینڈل کے تناظرمیں اداروں کی دس سالہ جو فرانزک آڈٹ کرے گا تو سب سپتہ چلے گا۔
اس سے قبل سپیشل سیکرٹری سید وقار شاہ نے اسمبلی ایکٹ کے بارے میں صحافیوں کو تفصیلی آگاہ کیا۔
دریں اثناءپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) انٹرنل اکاؤنٹیبلٹی کمیٹی کی خیبر پختونخوا اسمبلی میں بھرتیوں اور پروموشن سے متعلق تحقیقاتی کی رپورٹ بھی سامنے آگئی ہے۔
کمیٹی رپورٹ کے مطابق اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم پارٹی منشور کے مطابق تمام اقدامات پر نظر ثانی کریں گے، وہ قانونی طور پر کسی کے ماتحت نہیں ہیں۔کمیٹی رپورٹ کے مطابق کمیٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی کو کوئی حکم نہیں دے سکتی، اسپیکر ایسے احکامات جاری کریں جو پارٹی منشور اور بانی پی ٹی آئی کے وژن کے مطابق ہوں۔
کمیٹی رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ اسپیکر اپنے دور میں بھرتیوں، ترقیوں اور نان گزیٹڈ سےگزیٹڈ پوسٹوں پر تقرریوں کا ازسر نو جائزہ لیں۔