وزیراعظم شہباز شریف ایران کا 2 روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد آذربائیجان پہنچ گئے۔
4 ملکی سفارتی مشن کے دوران وزیراعظم محمد شہباز شریف ترکیہ اور ایران کے بعد آذربائیجان کے شہر لاچین پہنچ گئے جہاں وہ سہ فریقی اجلاس میں شرکت کریں گے، اس کے بعد ان کی اگلی منزل تاجکستان ہوگی۔
لاچین کے ہوائی اڈے پر آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بیراموف، آذر بائیجان میں تعینات پاکستانی سفیر قاسم محی الدین اور دیگر سفارتی عملے نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف ، ترکیہ کے صدر رجب طیب اِردوان اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے ساتھ پاکستان ۔ترکیہ ۔ آذربائیجان سہ فریقی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اس کے علاوہ وزیراعظم آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف سے دو طرفہ ملاقات بھی کریں گے۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔
قبل ازیں تہران کے مہرآباد ایئرپورٹ پر ایرانی وزیر داخلہ اسکندر مومنی، ایران کے پاکستان میں سفیر رضا امیری مقدم، پاکستان کے ایران میں سفیر مدثر ٹیپو اور دیگر اعلیٰ سفارتی حکام نے وزیراعظم اور ان کے وفد کو الوداع کہا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے دورہ ایران کے دوران ایرانی رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای اور صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے اہم ملاقاتیں کیں، جن میں دوطرفہ تعلقات، بالخصوص تجارت، توانائی، سرحدی تعاون اور علاقائی روابط کے فروغ جیسے اہم امور زیرِ بحث آئے۔
وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف جارحیت کے تناظر میں ایران کی خطے میں قیامِ امن کی کوششوں کو سراہا۔ دونوں ممالک نے اسٹریٹجک تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا اور غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری اور پائیدار جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔
دورے کے دوران پاکستان اور ایران نے باہمی اعتماد، بھائی چارے اور خطے کے امن و ترقی کے لیے قریبی تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ایرانی قیادت کو یقین دلایا کہ پاکستان، ایران کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کا خواہاں ہے۔
وزیراعظم کا یہ دورہ ان کے 4 ملکی سفارتی مشن کا تیسرا مرحلہ ہے، جو ترکیہ اور ایران کے بعد مکمل کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم اس سلسلے کے اگلے مرحلے میں تاجکستان جائیں گے، جسے خطے میں پاکستان کی فعال سفارت کاری اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کے استحکام کی ایک اور اہم کڑی قرار دیا جا رہا ہے۔