پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ اسکواش چیمپئن اور قومی فخر، جہانگیر خان وہ نام ہیں جنہوں نے نہ صرف کھیل کے میدان میں عالمی ریکارڈ قائم کیا بلکہ لاکھوں نوجوانوں کے لیے حوصلے اور کامیابی کی مثال بھی بنے۔
انہوں نے 555 مسلسل فتوحات کا ناقابلِ شکست عالمی ریکارڈ اپنے نام کیا، جو آج بھی دنیا بھر کے کھلاڑیوں کے لیے ایک خواب کی حیثیت رکھتا ہے۔
حال ہی میں ایک ٹی وی پروگرام میں شرکت کے دوران جہانگیر خان نے اپنے کریئر اور زندگی کے ابتدائی چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہوئے ایک حیرت انگیز اور متاثر کن کہانی سنائی، ان کا تعلق ایک معروف اسکواش فیملی سے تھا، لیکن ان کی ابتدائی زندگی عام نہیں تھی۔
پیدائش کے وقت ہی وہ ایک جینیاتی ہرنیا کا شکار تھے، جس کے بعد ڈاکٹروں نے ان کے والد کو صاف لفظوں میں بتا دیا تھا کہ یہ بچہ کبھی بھی اسکواش جیسے کھیل کا حصہ نہیں بن سکے گا۔
جہانگیر خان نے بتایا کہ ان کی والدہ ان کی سب سے بڑی طاقت تھیں، جنہوں نے مشکل وقت میں ان کا حوصلہ بلند رکھا، پانچ اور بارہ سال کی عمر میں دو بڑی سرجریز کے بعد بھی ڈاکٹروں کی رائے یہی تھی کہ ان کے لیے اسکواش کھیلنا ممکن نہیں۔
لیکن ان کے والدین نے ہار نہیں مانی اور خود جہانگیر خان نے بھی ہمت نہ ہارنے کا فیصلہ کر لیا۔
پھر وہ وقت آیا جب صرف 16 برس کی عمر میں انہوں نے مسلسل کامیابیوں کا سلسلہ شروع کیا، جو ایک تاریخ بن گیا، نہ صرف وہ دنیا کے کامیاب ترین اسکواش کھلاڑیوں میں شمار ہونے لگے بلکہ ان کے ڈاکٹروں تک ان کی فتوحات دیکھ کر حیرت میں مبتلا ہو گئے۔
جہانگیر خان 6 مرتبہ ورلڈ اسکواش چیمپئن اور 10 بار برٹش اوپن جیتنے کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں، جبکہ وہ چھ سال تک ورلڈ اسکواش فیڈریشن کے صدر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
ان کی زندگی اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ اگر ارادہ پختہ ہو، حوصلہ بلند ہو اور محنت مسلسل ہو، تو دنیا کی کوئی طاقت کامیابی کے راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔