گورنر سندھ کامران ٹیسوری پر دفتر کی چابیاں ساتھ لے جانے کا الزام، اسپیکر اویس قادر شاہ عدالت پہنچ گئے،سندھ میں ایک نیا سیاسی تنازع اُس وقت کھڑا ہوا جب اطلاعات سامنے آئیں کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے گورنر ہاؤس کے دفتر کی سرکاری چابیاں اپنے ساتھ لے جانے کا مبینہ اقدام کیا۔ اس غیر معمولی صورتحال پر اسپیکر سندھ اسمبلی اویس قادر شاہ نے اسے آئینی بحران قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔ذرائع کے مطابق، گورنر کے دفتر میں عملہ کئی اہم اجلاسوں اور فائل ورک کے لیے چابیاں نہ ہونے کے باعث مشکلات کا شکار ہو گیا۔ اویس قادر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ “گورنر کا یہ اقدام آئینی دائرہ کار سے تجاوز ہے اور سرکاری کام میں رکاوٹ ڈالنے کے مترادف ہے۔”گورنر ہاؤس کی جانب سے ابھی تک کوئی باضابطہ وضاحت جاری نہیں کی گئی، تاہم قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ “یہ چابیاں دراصل ذاتی دفتر سے متعلق تھیں، نہ کہ گورنر ہاؤس کی تمام سرکاری چابیاں۔”یہ واقعہ نہ صرف ایک غیرمعمولی انتظامی غلط فہمی کو اجاگر کرتا ہے بلکہ سندھ کی سیاسی فضا میں ایک نیا تناؤ بھی پیدا کرتا ہے۔ ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ اگر یہ الزامات درست ثابت ہوئے تو گورنر کے اختیارات اور آئینی حدود پر اہم سوالات اٹھ سکتے ہیں۔قائم مقام گورنر سندھ اویس قادر نے کہا کہ محرم میں امن و امان سے متعلق گورنر ہاؤس میں آج اہم اجلاس طلب کیا تھا، گورنر ہاؤس کے عملے نے بتایا کہ کامران ٹیسوری گورنر ہاؤس کے دفاترکی چابیاں بھی اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔قائم مقام گورنر نے کہا کہ یہ آئینی منصب ہے کسی کی ذاتی بیٹھک نہیں، کامران ٹیسوری کو یہ حرکت زیب نہیں دیتی۔اویس قادر شاہ کا کہنا تھا کہ پولیس افسران گورنر ہاؤس پہنچ چکے، وزیر داخلہ بھی اسلام آباد سے یہیں آرہے ہیں، اگر آج اجلاس منعقد نہ ہوا تو کامران ٹیسوری کے خلاف عدالت جاؤں گا۔انہوں نے مزید کہا کہ کامران ٹیسوری پہلے بھی کئی دفعہ آفس کی چابیاں اپنے ساتھ بیرون ملک لے جا چکے ہیں، اگر آئینی عہدوں پر بیٹھے لوگ یہ کام کرنے لگیں تو ہم دوسروں کو کیا پیغام دیں گے، اس سوچ پر افسوس کیا جاسکتا ہے۔
