غزہ: 7 اکتوبر 2023سے جاری حماس اسرائیل جنگ کے بعد پہلی بار اسرائیل نے غزہ کے زیر قبضہ علاقے خالی کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کا ٹز کا کہنا ہے کہ غزہ کے زیر قبضہ 75 فیصد حصے میں سے زیادہ تر خالی کردیں گے جبکہ غزہ کے دیگر 25 فیصد علاقے میں جنگ جاری رکھنا غیر ضروری ہوگا۔
انہوں نے کہا ہے کہ غزہ کے بقیہ 25 فیصد علاقے میں جنگ جاری رکھنے سے یرغمالیوں کو غیرضروری خطرہ در پیش ہوگا۔
اسرائیلی وزیردفاع نے یہ بھی کہا کہ کل کے بعد غزہ حماس کے بغیر ہوگا۔ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ غزہ میں حماس کے ساتھ 60 روزہ جنگ بندی ہوجائے گی۔
اسرائیل کاٹز نے کہا کہ جنگ بندی کے نتیجے میں حماس 10 زندہ یرغمالیوں کو واپس کرے گی جبکہ ہلاک یرغمالیوں میں سے نصف کی لاشیں بھی واپس دے دی جائیں گی۔
جنگ بندی سے متعلق جن امور پر اختلافات باقی ہے ان پر اسرائیلی میڈیا کے مطابق سیز فائر کے دوران بات چیت کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
ان امور میں جنگ مکمل ختم کرنے کی شرائط، حماس کی پوزیشن، انسانی امداد کے مسائل اور اسرائیلی فوج کیلئے متعین نئی حد بھی شامل ہے۔
اسرائیلی وزیردفاع کا دعویٰ ہے کہ حماس نے فلاڈلفی کوریڈور اسرائیل فوج کے زیر اثر رہنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
فلاڈلفی کوریڈور غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان بفرزون ہے۔
یہ کوریڈور 100میٹر چوڑا اور 14 کلومیٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ جہاں مصر، غزہ اور اسرائیل کی سرحدیں ملتی ہیں۔

مصر اور اسرائیل کے درمیان خصوصی اہتمام کے ذریعے اس کوریڈور کی سکیورٹی انجام دی جاتی ہے۔ تاہم مئی سن2024میں اسرائیلی فوج اس کوریڈور میں داخل ہوگئی تھی اور اہم علاقے پر تاحال قابض ہے۔
اسرائیلی وزیردفاع کاٹز نے فوج کو یہ بھی حکم دیا ہے کہ وہ غزہ کے تباہ حال شہر رفح میں ایک ایسے شہر کی تعمیر کا منصوبہ بنائے جہاں غزہ پٹی کی تمام تر آبادی کو آباد کردیا جائے۔ تاہم اس متنازعہ منصوبے پر حماس کا ردعمل سامنے نہیں آیا۔