ڈاکٹر نوشین عمران
ہرسال 29 مئی کو ”ورلڈ ڈائی جیسٹو ڈے“ منایا جاتا ہے۔ یعنی نظام ہضم سے متعلق امراض سے آگاہی کا دن۔ کھانا چبانے سے لے کر ہضم ہونے تک تمام عمل نظام ہضم کے تحت کام کرتا ہے۔ کھانا چبانے کے ساتھ ہی یہ نظام کام کرنے لگتا ہے۔ منہ میں چبانے کے ساتھ چھوٹے غدود سے نکلنے والی رطوبت، تھوک کے اجزا اسے چبانے، نرم کرنے اور چھوٹے ٹکڑوں میں تبدیل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس کھانے کو منہ سے معدے تک لے جانے والی خوراک کی نالی ”ایسوفیگس“ ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ خوراک کی نالی میں بھی ”السر“ ایسوفیگس ہرنیا“ اور ”ویب یعنی جال“ بننے جیسے امراض ہوتے ہیں۔ جن کے باعث کھانا نگلنے میں دشواری ہوتی ہے۔ السر اور ”جی ای آر ڈی“ کے مرض کے باعث کھانے کے بعد بہت جلدی معدہ بھر جانے یا کھانا واپس اوپر کی طرف آنے یا متلی کی کیفیت ہوتی ہے۔ کھانا کے ٹکڑے معدے میں پہنچنے کے بعد اس کے تیزابی مادوں سے مزید ٹوٹتے ہیں اور ذرات میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ چھوٹی آنت میں نظام ہضم کے دوسرے اعضا لبلبہ اور پتہ بھی اپنے مادے بھیجتے ہیں جو اس خوراک کو اتنے باریک ذرات میں تبدیل کرتے ہیں جو خون کی نالیوں میں شامل ہو سکیں۔ بڑی آنت میں موجود دوست بیکٹیریا اس کو ہضم کرتا۔ جسم کو درکار اجزا آنت میں جذب ہو جاتے ہیں اور بچ جانے والے آخری حصے ریکٹم سے خارج ہو جاتے ہیں۔
معدے کے السر میں مبتلا افراد کو تیزابیت کے ساتھ پیٹ میں درد، سینے میں جلن، قے متلی کی شکایت رہتی ہے۔ کھانا کھانے کے بعد اوپر کو آتا محسوس ہونا اور معدے کا تھوڑی سی خوراک کے بعد بھر جانا GERD کہلاتا ہے۔ جس میں کھانا واپس باہر آنا، متلی قے، گلے میں تیزابیت ہوتی ہے، ڈکار، معدہ بھرا ہوا، اپھارہ، ریاح، پیٹ میں گیس، کھانسی بھی ہو سکتی ہے۔ اکثر تیز نمک مرچ، مصالحے، کھٹائی، لیموں، سگریٹ، تلی ہوئی اشیا، پانی کا کم استعمال یا دوسری ترش اشیا کا استعمال اس کا باعث بنتا ہے۔
اس سال ورلڈ گیسٹرو سوسائٹی نے IBS کے مرض کو بطور خاص عوامی آگاہی کے لئے منتخب کیا ہے۔ آئی بی ایس کوئی جان لیوا بیماری نہیں لیکن بلاوجہ بار بار دست یا قبض مریض کے لئے پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔ یہ دیرینہ مرض ہے جو وقتی طور پر ٹھیک ہو جاتا ہے لیکن اس کا کوئی مکمل علاج موجود نہیں جس سے یہ ہمیشہ کے لئے دور ہو جائے۔ ماہرین کے مطابق تقریباً 10 سے 20 فیصد افراد اس مرض میں مبتلا ہیں اور یہ اکثر جوان افراد میں ہوتا ہے۔ اس مرض کی تین طرح کی علامات ہو سکتی ہیں۔ مریض کو پیٹ درد، بے چینی، اپھارہ، سخت پاخانہ یا قبض رہے۔ مریض کو پیٹ درد، بار بار دست کی حاجت، پتلے پاخانے، حاجت کے بعد بھی دوبارہ پاخانے کی حاجت محسوس ہو، مریض کو کبھی قبض کبھی دست لگ جائیں، ریشہ بھی آتا ہو۔ باتھ روم جانے کے لئے انتظار کرنا مشکل لگے۔ علامات چار پانچ دن رہنے کے بعد خود ہی دور ہو جاتی ہیں۔ کچھ دن بالکل ٹھیک گزرتے ہیں اور پھر دوبارہ علامات شروع ہو جاتی ہیں۔ کچھ مریضوں کو اس کے ساتھ جسم درد، کمر درد، منہ سے بو، سر بھاری، تھکان بھی رہتی ہے۔ جلد پریشانی ہونے والے وہمی، گھبرا جانے والے، تجسس کے شکار افراد میں یہ مرض عام ہے۔ ایسے مریض خوراک میں فائبر بڑھائیں ریشے والی غذا زیادہ لیں۔ جَو کا استعمال لازمی کریں۔ کولڈ ڈرنگ، چیونگم، کیفین کم کردیں۔ کھانے کے اوقات پر سختی سے عمل کریں۔
٭٭٭