اسلام آباد (آئی این پی) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے سینٹ میں واضح کیا ہے کہ اسلامی ملٹری کولیشن کے صابطہ کار کو حتمی شکل نہیں دی گئی ہے‘ ضروری نہیں ہے کہ اس کو لیشن کے کسی ملک کے خلاف کارروائی کے فیصلے سے پاکستان متفق ہو پاکستان اس بارے میں پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد کی پاسداری کرے گا جیسے ہی کولیشن کے دائرہ کار کو باضابطہ طور پر طے کیا جائے گا تفصیلات پارلیمنٹ میں پیش کردی جائیں گی‘ پاکستان کی طرف سے سعودی عرب سے اپنے ٹروپس کسی اور ملک کے خلاف استعمال کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘ جنرل (ر) راحیل شریف کو بھی حکومت کی متوازن پالیسی کا احساس ہے‘ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی میں ملوث اور انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کا ارتکاب کررہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینٹ میں سینیٹر فرحت اﷲ بابر ‘سینیٹر سحر کامران کے دو الگ الگ توجہ مبذول کروانے کے نوٹسز پر بیان دیتے ہوئے کیا۔ سرتاج عزیز نے ایک بار پھر وضاحت کی کہ اسلامی ملٹری الائنس نہیں بلکہ کولیشن ہے۔ باقاعدہ طور پر تاحال اس کے ٹرم آف ریفرنس کو حتمی شکل نہیں دی گئی ہے سیاسی‘ سفارتی‘ انٹیلی جنس دفاع کے شعبوں کے حوالے سے تعاون بڑھایا جائے گا۔ اصل مقصد انسداد دہشت گردی ہے۔ سعودی حکام کے کسی بیان کو اسلامی ملٹری کولیشن کے قواعد و ضوابط اور دائرہ کار قرار نہیں دیا جاسکتا۔ وال سٹریٹ میں بھی رپورٹ شائع ہوئی ہے کہ آئندہ چند ماہ میں اس حوالے سے کولیشن کے رکن ممالک کے وزراءدفاع کا نتیجہ خیز اور معنی خیز اجلاس ہوگا پاکستان کی پالیسی واضح ہے ہم یمن کے معاملے پر پارلیمنٹ کی 10اپریل 2015 کی متفقہ قرارداد پر اس کی روح کے مطابق عمل کریں گے حکومت پارلیمنٹ کے رہنما اصولوں کے تحت متوازن پالیسی کو برقرار رکھے گی اپنی اس پوزیشن کو تبدیل نہیں کریں گے۔ مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے بارے میں پاکستان کی متوازن پالیسی ہے ہم اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد و اتفاق کی فضا کیلئے کام کررہے ہیں قرارداد کے تحت سعودی عرب کی سلامتی آزادی و خودمختاری کا تحفظ ہماری پالیسی ہے۔ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہیں جس کے ثبوت اقوام متحدہ میں بھی پیش کر دیئے ہیں۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ننگر ہار میں پاک افغان سرحد کے قریب بھارتیوں کی ہلاکت لمحہ فکریہ ہے، پہلے کلبھوشن کی گرفتاری اور اب ننگر ہار میں بھارتیوں کی ہلاکت سے پاکستان میں بھارتی مداخلت سامنے آ گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کیخلاف اقوام متحدہ میں ثبوت دئیے، دنیا کو بتایا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہیں۔مشیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیر میں ظلم کی انتہا کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ میں پندرہ طالبات کو شہید کیا گیا اور بھارتی فوج نے کشمیریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے اسلامی ملٹری الائنس کے ٹرم آف ریفرنس کی توثیق سے بل پارلیمنٹ سے ان کی منظوری لینے کی رولنگ جاری کر دی۔ چیئرمین سینٹ نے یہ بھی استفسار کیا ہے کہ اسلامی ملٹری الائنس کی کسی ملک کیخلاف کارروائی کی صورت میں حکومت پاکستان خود کو کیا اس الائنس کے سربراہ جنرل (ر) راحیل شریف سے فاصلے پر رکھتے ہوئے کارروائی سے لاتعلقی کا اظہار کرے گی۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ اب تو سوشل میڈیا میں بھی زور و شور سے جنرل (ر) راحیل شریف کو واپس بلانے کی رائے دی جا رہی ہے۔ میا رضا ربانی نے کہا کہ اگر اسلامی ملٹری الائننس کے ضابطہ کار کو حتمی شکل نہیں دی گئی تو سعودی قیادت نے کسی ملک کے خلاف کارروائی کا بیان کیسے دیدیا اور اگر اس الائنس نے کسی ملک کے خلاف ممکنہ طو رپر یمن و ایران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا تو کیا حکومت پاکستان اسلامی ملٹری الائنس کے سربراہ جنرل (ر) راحیل شریف سے خود کو فاصلے پر رکھے گی ‘ کیا ان سے لا تعلقی کا اظہار کیا جائے گا۔ اس معاملے پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز کوئی واضح جواب نہ دسکے ۔ اس بات پر اکتفا کیا کہ جنرل (ر) راحیل شریف کو بھی یقیناً پاکستان کی متوازن پالیسی کا احساس ہے۔ وزیر بندرگاہیں و جہاز رانی میر حاصل بزنجو نے وفاقی بجٹ 2017-18 پر تقریر کرنے سے معذرت کرلی‘ فہرست سے ان کا نام خارج کردیا گیا۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے وزیر بندرگاہیں و جہاز رانی میر حاصل بزنجو کا نام بجٹ پر تقریر کے لئے پکارا انہوں نے تقریر کرنے سے معذرت کرلی جس پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ کیا ان کا نام بجٹ کے مقررین کی فہرست سے کاٹ دیا جائے وزیر موصول بولے ”ہاں“۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے سینٹ میں بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے زرعی اصلاحات کا مطالبہ کردیا‘ حکومت سے بدعنوانی کے خاتمے کالائحہ عمل پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے‘ بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اچھا بجٹ فلاحی کاموں اور ترقیاتی منصوبوں پر مبنی ہوتا ہے زیادہ بجٹ انتظامی معاملات پر خرچ ہوگا ایک ہی مشینری بار بار بجٹ تیار کرتی ہے ریاست ماں کی طرح ہے جو کمزور بچوں کا زیادہ خیال رکھتی ہے ریاست سے بھی توقع ہے کہ وہ پسماندہ کمزور مجروح طبقات کا خیال رکھے بجٹ میں غریب علاقوں کیلئے فلاحی‘ ترقیاتی کام نظر نہیں آرہے ہیں ۔ سراج الحق نے کہا کہ دو گھرب سے زیادہ پیسے وزیراعظم نے اپنے ہاتھ میں رکھے ہیں جو علاقے حکومتی چھتری تلے نہیں آئیں گے وہ دو کھرب سے زائد کے اس فنڈ سے محروم رہیں گے۔ وزیر خزانہ کو ان فنڈز کے حوالے سے چاروں صوبوں سے مشاورت کرنی چاہئے تھی۔ پہلے بھی اب بھی ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر بجٹ بنا ہے نئی نسل کے ہاتھوں میں قرضوں کی ہتھکڑیاں ڈالی گئی ہےں۔ حکمران خاندان سیمنٹ اور سریے کے کاروبار میں آگے ہیں اس لئے ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے تاکہ اس کاروبار کا منافع بڑھ سکے۔ موجودہ حکومت نے تاریخ کے ریکارڈ چھ ہزار ارب روپے سے زائد قرضے لئے ہیں جن کی ادائیگی کا کوئی لائحہ عمل نہیں ہے تیس فیصد غربت ہے زیادہ مسائل انتطامی اخراجات کیلئے استعمال ہونگے۔ دیہاتوںکو آباد کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے لوگ صحت‘ تعلیم‘ چھت سے محروم ہیں وزیر خزانہ نے بدعنوانی کے خلاف کوئی روڈ میپ نہیں دیا امیر جماعت اسلامی پاکستان نے زرعی اصلاحات کا بھی مطالبہ کردیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ نہ عوامی نہ فلاحی بجٹ ہے نہ دکاندار کا اور نہ ہی کاشتکار کا بجٹ ہے یہ امدادی بجٹ ہے پہلے کشکول لیکر اب ہم دیگچہ لیکر پھر رہے ہیں۔ صنعت کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ایک طرف بجلی کا بحران ہے دوسری طرف پیداواری لاگت بڑھ رہی ہے خیبرپختونخواکے متعدد علاقوں میں سولہ سولہ گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے کپاس کی فصل کو گنے کی فصل میں تبدیل کیا جارہا ہے کیونکہ اس میں چینی کے تاجروںکا مفاد ہے سینیٹر کریم خواجہ نے کہا کہ محروم طبقات کو اس بجٹ میں بھی نظر انداز کر دیا گیا ہے۔