اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی، نیوز ایجنسیاں) سب بڑے مقدمے میں سب سے بڑی پیشی، وزیراعظم نواز شریف آج مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونگے۔ وزیراعظم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی طرف سے مانگی گئی دستاویزات ساتھ لے کر جائیں گے۔ وہ پہلے ہی پارلیمنٹ میں پانامہ کے بارے میں تمام دستاویزات پیش کرنے کا کہہ چکے ہیں۔ گلف اسٹیل مل کا قیام کیسے عمل میں آیا؟ گلف اسٹیل کو فروخت کیسے کیا گیا ؟ بیچنے کی وجہ کیا تھی؟ گلف اسٹیل مل کے ذمے واجب الادا قرض کا کیا بنا؟ اور اس کا پیسہ جدہ، قطر اور برطانیہ کیسے پہنچا؟ ہل میٹل کمپنی کیسے وجود میں آئی؟ فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں ہونے والے بندہ کمرہ اجلاس میں چھ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم وزیراعظم سے یہ اور اس طرح کے دیگر اہم سوالات پوچھے گی وزیراعظم سے یہ بھی پوچھا جائےگا کہ نوے کی دہائی میں نوعمر حسین اور حسن نواز کے پاس برطانیہ میں فلیٹس خریدنے کے کیا وسائل تھے؟ اگر فلیٹس خریدے گئے تو ان کی خریداری کیسے عمل میں آئی؟ قطری خط حقیقت ہے یا افسانہ ؟ حسن نواز کے پاس فلیگ شپ کمپنی اور لندن میں کاروبار کے لیے پیسہ کہاں سے آیا؟حسین نواز کی طرف سے انہیں یعنی وزیراعظم کو کم و بیش 510ملین روپے تحفے میں ملے، اس کا ذریعہ آمدن اور وجوہات کیا تھیں؟ وزیر اعظم نواز شریف جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے موقع پر وفاقی وزرا، وزرائے مملکت، ارکان پارلیمنٹ اور دیگر سیا سی رہنماوں کوجو ڈیشل اکیڈمی کے سامنے آنے سے روک دیا گیا۔وزیر اعظم کی طرف سے تمام رہنما وں کو ہدایات جاری کی گئی ہیںکہ اس موقع پر کوئی سیا سی اجتماع منعقد نہ کیا جائے۔ وزیر اعظم کے ہمراہ ان کے ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئراکمل اور دیگر سکیورٹی سٹاف ہوگا۔ اسلام آباد کے میئر شیخ عنصرعزیز نے خبریں سے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کو بیلو بک کے مطابق مکمل سکیورٹی دی جائے گی۔وزیر اعظم کی وا ضح ہدایات ہیں کہ کارکنا ن ان کے استقبال کے لئے نہ آئیں اور نہ وزیر اعظم کے حق میں نعرے بازی کی جائے۔وزیر اعظم نواز شریف جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو نے کے بعد میڈیا سے گفتگو نہیں کریں گے۔ اس حوالے سے سکیورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے ہیں کسی بھی نا خوشگوار صورتحال سے بچنے کےلئے جوڈشیل اکیڈمی میں عام لوگوں کا داخلہ ممنوع قرار دیا گیا ہے اور جوڈیشل اکیڈمی کی دیواروں کو بھی اونچا کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ جنگلے بھی لگائے گئے ہیں۔ جوڈیشل کمپلیکس میں وزیر اعظم کی پیشی کے حوالے سے سکیورٹی اداروں نے تمام تر انتظامات مکمل کر لئے ہیں اور اس سلسلے میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کے 3ہزار اہلکاروں کو جوڈیشل کمپلیس کے گردنواح میں تعینات کیا جائے گا جبکہ روٹ پر تعیناتی کےلئے سکیورٹی ڈویژن نے ہیڈکواٹر سے الگ سے 5ریزروز مانگ لی ہے جو کہ ساڑھے چار سو اہلکاروں پر مشتمل ہوگی اس حوالے سے پولیس کے ذمہ دار افسر نے نام نہ ظاہر کر نے کی شرط پر آن لائن کو بتایا کہ ریڈزون اور سیکٹر ایچ ایٹ میں مسافت اور بڑی تعداد میں کارکنوں کی آمد کی اطلاعات کے پیش نظر اسلام آباد کی اہم عمارتوں پر انٹی ایئر کرافٹ گنز نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن میں سے تین انٹی ایئر کرافٹ گنز سیکٹر ایچ ایٹ میں واقع اہم عمارتوں اور زیروپوائنٹ کے قریب نصب کی جائے گی اور سیکورٹی انٹظامات کے حوالے وزیر اعظم ہاوس اور آئی جی آفس کے درمیان گزشتہ روز دفتر ٹائمنگ میں سات مرتبہ رابطہ کیا گیا ہے اور بعدازں آئی جی آفس میں مٹینگ کے بعد سکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دی گئی۔ اس حوالے سے ایس ایس پی اسلام آباد ساجد کیانی نے آن لائن کے استفسار پر بتایا کہ سکیورٹی انتظامات مکمل کر لئے ہیں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر کارکنوں کو جوڈیشنل کمپلیکس جانے کی کسی صورت اجازات نہیں دی جائے گی۔ جے آئی ٹی نے نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے خاوند کیپٹن (ر)صفدر کو بھی 24جون بروز ہفتہ کو طلب کر لیا ہے جبکہ ان کو تمام تر دستاویزات بھی ہمراہ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ جے آئی ٹی نے پہلے نواز شریف کے بیٹوں حسن اور حسین نواز کو طلب کیا ، بعد ازاں وزیراعظم اوروزیراعلی پنجاب شہباز شریف کو طلب کرنے کے بعد اب شریف خاندان کے داماد کیپٹن (ر)صفدر کو بھی طلب کر لیا ہے۔