اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی ) سعودی عرب نے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات کو بحال کرنے کے لئے وزیراعظم نوازشریف کی ثالثی کوششوں سے لاعلمی کا اظہار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے ہمیں سعودی عرب کے دورے کا مقصد نہیں بتایا۔ان خیالات کا اظہار پاکستان میں تعینات سعودی عرب کے قائمقام سفیر مسٹر مروان بن رضوان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کیا۔ سعودی عرب کے سفیر نے کویت اور سوڈان کی ثالثی کا ذکر کیا لیکن پاکستان کی ثالثی کی کوششوں سے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا۔ اور یہ لاعلمی کا اظہار سیاسی اور سفارتی حلقوں کے لئے انہتائی باعث حیرت ہے۔سعودی عرب کے سفیر کا کہنا تھا کہ ہم نے قطر کا بائیکاٹ کیا ہے اس ک محاصرہ نہیں کیا ہے۔ بائیکاٹ کو محاصرے کا نام دینا غلط ہے۔ قطر نے 2014 ءکے معاہدے پر عملدرآمد نہیں کیا۔ صبر کی ایک حد ہوتی ہے۔اور ہم نے بہت صبر کیا ہے۔ قطر دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ جنت ہے۔ قطر دہشت گردی تنظیموں کو مالی مدد اور دیگر وسائل فراہم کرتا ہے۔ اور سعودی عرب نے مجبورا قطر کے ساتھ فضائی ، زمینی ، سیاسی ، سفارتی تعلقات ختم کئے ہیںَ ۔یہ کہنا غلط ہے کہ قطر میں کوئی انسانی بحران ہے۔ قطر کے شہریوں کےلئے اشیائے خوردونوش کی فراہمی کے لئے جہاز فضائی حدود استعمال کر رہے ہیں۔ قطر کے شہریوں کے لئے عمرے اور حج کی ادائیگی کے لئے ہمارے دروانے کھلے ہیں۔ مکہ اور مدینہ میں صرف غیر مسلموں کے آنے پر پابندی ہے۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ قطر کے بائیکاٹ کا اچھا اثر ہوگا۔قطر دہشت گردوں کی پشت پناہی چھوڑ دے۔ قطری میڈیا سعودی فوجی اتحاد کے بارے میں منفی پروپیگنڈا کر رہا ہے۔ قطر داعش کی مکمل پشت پناہی کر رہا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ قطر دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرنا بند کرے اپنے کئے گئے وعدے پورے کرے اور دوسرے ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت بند کرے۔