کوئٹہ(ویب ڈیسک) گاڑی کی ٹکر سے شہید ہونے والا ٹریفک اہلکار عطا اللہ کے کیس میں رکن بلوچستان اسمبلی مجید خان اچکزئی کو جوڈیشل مجسٹریٹ کوئٹہ تھری کی عدالت میں پیش کیا گیا تاہم ریمانڈ کے بنا ہی عدالت سے واپس تھانے منتقل کر دیا گیا،اس دوران ایم پی اے کچہری میں صحافیوں پر برس پڑے بعد میں انہیں دوبارہ جوڈیشل مجسٹریٹ نمبر تین کی عدالت میں پیش کیا گیاجہاں پر انہیں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈر کے بعد پولیس کے حوالے کر دیاگیا، تفصیلات کے مطابق ایم پی اے مجید اچکزئی کو ٹریفک اہلکار عطا اللہ کو دوران ڈیوٹی گاڑی سے کچل دینے کے معاملے پر رات گئے ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا پولیس کی جانب سے انہیں جوڈیشل مجسٹریٹ کوئٹہ تھری شاہنواز لانگو کی عدالت میں پیش کرنے لے لیے کچہری لایا گیا تاہم بنا ریمانڈ حاصل کئے انہیں واپس تھانہ سول لائن منتقل کر دیا گیا۔ایم پی اے نے اس موقع پر صحافیوں سے تلخ کلامی بھی کی ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو بم دھماکے کی فوٹیج نہیں ملتی مگر اراکین اسمبلی کی فوٹیج مل جاتی ہے، صحافیوں کو یہاں کوریج کرنے خصوصی طور پر بلایا گیا ہے۔ ایم پی اے مجید خان کو دوبارہ جوڈیشل مجسٹریٹ نمبر تین کی عدالت میں پیش کیا گیاجہاں پر انہیں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈر کے بعد پولیس کے حوالے کر دیاگیا۔ ایم پی اے مجید خان کو دوسری دفعہ بھی ہتھکڑیوں کے بغیر مجسٹریٹ نمبر تین عدالت میں پیش کیا گیا اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے بد تمیزی اور کہا کہ تمہیں کوئٹہ بم دھماکے کی ویڈیو نہیں ملتی مگر میری گاڑی کے حادثہ کی ویڈیو مل گئی ہے۔