لاہور (ویب ڈیسک) یہ بات باعث تعجب ہے کہ ہوائی جہاز بنانے میں رائٹ برادران کس طورپر کامیاب ہوئے، جبکہ اسی شعبے میں متعدد دیگرلوگ ناکام ہوچکے تھے؟ ان کی کامیابی کی متعدد وجوہات تھیں۔ پہلی بات تو یہ تھی کہ ایک سے بہتر دو ہوتے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ اکٹھے کام کیا اورمکمل موافقت کے ساتھ ایک دوسرے سے جڑے رہے۔ دوسری وجہ یہ تھی کہ انہوں نے بڑا دانشمندانہ فیصلہ کیا کہ وہ اپنے طورپر کوئی ہوائی جہاز تیار کرنے سے پہلے خود اڑنا سیکھیں گے۔ یہ بات قدرے باہم متناقص معلوم ہوتی ہے کہ ہوائی جہاز کے بغیر اڑنا کس طورسیکھا جاسکتا ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ رائٹ برادران نے پہلے گلائیڈر اڑانا سیکھا۔ انہوں نے 1899ئ میں گلائیڈروں اورپتنگوں سے آغاز کیا۔ اگلے برس وہ ایک بڑے حجم کا گلائیڈر ،جو ایک آدمی کا وزن سہار سکتا تھا، شمالی کیرولینا میں کیٹی ہاک میں لائے اوراس کی آزمائش کی۔ یہ قابل اطمینان نہیں تھا۔ انہوں نے 1901ئ میں دوسرا بڑا گلائیڈر تیار کر کے اڑایا۔ 1902ئ میں تیسرا اڑایا۔ یہ تیسرا گلائیڈران کی چند ایک انتہائی اہم ایجادات میں سے تھا۔ تیسرے گلائیڈر میں انہوںنے ہزار سے زیادہ کامیاب پروازیں کیں۔ اپنا طاقتور ہوائی جہاز تیار کرنے سے پہلے وہ دنیا کے بہترین اورانتہائی کہنہ مشق ہواباز بن چکے تھے۔
گلائیڈر کی پروازوں میں ان کی کہنہ مشقی نے انہیں کامیابی کے لیے بنیاد مہیا کی۔ اس سے قبل جن لوگوں نے ہوائی جہاز بنانے کی کوشش کی، وہ اس معاملے پر پریشان ہوجاتے کہ کس طرح اس کے پہیوں کو زمین سے بلند کر کے فضا میں پرواز کریں گے؟ رائٹ برادران نے درست طورپر یہ ادراک کیا کہ اصل مسئلہ تو یہ ہے کہ اس کو کس طرح فضا میں بلند رکھاجائے؟ سو انہوں نے اپنا بیشتر وقت ایسا طریقہ دریافت کرنے میں صرف کیا کہ جس سے جہاز کو ہوا میں متوازن اورمستحکم رکھاجاسکے۔ وہ اپنے جہاز کوتین محوروں والے نظام سے قابو میں رکھنے کا طریقہ ایجاد کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ رائٹ برادران نے پروں میں متعدد اضافے کیے۔ انہوں نے جلدی ہی ادراک کیا کہ ماضی میں اسی موضوع پر چھپے گوشوارے غیرمعتبر تھے۔ انہوں نے اپنا الگ ہوا کاخانہ بنایا اوراس میں انہوں نے دو سو سے زائد پروں کی مختلف ساختیں بنوائیں۔ ان تجربات کی بنیاد پر وہ اپنے گوشوارے ترتیب دینے میں کامیاب ہوگئے۔ جن سے یہ امر مترشح ہوتاتھا، کہ کس طور”پر” کے اوپر ہواکے دباﺅ کاانحصار “پر” کی ساخت پر ہوتا ہے۔ ان معلومات سے وہ اپنے ہوائی جہاز کے پروں کی ساخت متعین کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ان تمام کامیابیوں کے باوصف رائٹ برادران اگر تاریخ میں درست لمحہ میں ظاہر نہ ہوتے، تو کبھی مکمل کامیابی حاصل نہ کرپاتے۔
انیسویں صدی کے ابتدائی نصف میں ہوائی جہاز اڑانے کی کاوشیں ناگزیر طورپر ناکامی سے دوچار ہورہی تھیں۔ بھاپ کے انجن اس توانائی کی نسبت بہت وزنی تھے، جوان سے پیدا ہوتی تھی۔ یہی دورتھا، جب رائٹ برادران منظر عام پر آئے۔ داخلی افروختگی سے چلنے والے متعدد انجن تب تیارہوچکے تھے۔ تاہم داخلی افروختگی سے چلنے والے انجن جوعام استعمال میں تھے، ان سے ہوائی جہاز اڑانے کے لیے درکارتوانائی پیدا کرتے ہوئے وزن بے انتہا زیادہ ہوجاتا تھا۔ یوں لگتا تھا کہ توانائی کی نسبت کم وزن کے انجن تیار کرنا کسی کے بس میں نہیں تھا۔ رائٹ برادران نے ایک مستری کی مدد سے خود ایک انجن تیار کیا۔ یہ ان کی فطانت کی ایک مثال تھی۔ اگرچہ انہوں نے انجن کا ڈھانچہ تیار کرنے میں نسبتاً کم توجہ صرف کی مگروہ ایسا اعلیٰ انجن تیار کرنے پر قادر تھے جو اس دور کے اعلیٰ اذہان کے بس میں نہیں تھا۔ انہوں نے جہاز کے لیے پنکھے بھی خود ہی بنوائے۔ پہلی اڑان کاواقعہ شمالی کیرولینا میں کیٹی ہاک کے قریب ڈیول ہل کے مقام پر 17 دسمبر 1903ئ میں رونما ہوا۔ اس روز دونوں بھائیوں نے دو دو پروازیں کیں۔اورویلی رائٹ نے پہلی پرواز کی جو 12 سیکنڈ جاری رہی اور 120 فٹ کا فاصلہ طے ہوا۔ آخری پرواز ولبررائٹ نے کی جو 59 سیکنڈ جاری رہی اور 852 فٹ کافاصلہ طے ہوا۔ ان کاجہاز، جس کا نام انہوںنے “فلائیرI” رکھاتھا (اورجسے آج ہم ”کیٹی ہاک“ کے نام سے جانتے ہیں) ایک ہزار سے بھی کم ڈالروں میں تیار ہوا تھا۔ اس کے پر 40 فٹ لمبے اورقریب 750 پاﺅنڈ وزنی تھے۔ اس میں 12 ہارس پاورکاانجن لگا تھا، جس کا وزن 170 پاﺅنڈ تھا۔ یہ جہاز واشنگٹن ڈی سی میں “نیشنل ائیر اینڈ سپیس میوزیم” میں آج بھی محفوظ ہے۔