اسلام آباد (سیاسی رپورٹر) باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اگر نوازشریف صاحب اور اہل خانہ کے خلاف سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تو وہ اپنی جگہ مسلم لیگ ن کے کسی معتمد ایم این اے کو 2018ءکے الیکشن تک وزیراعظم منتخب کرائیں گے اور پارٹی صدر کے طور پر اپنے فیصلوں کے مطابق حکومت چلوائیں گے۔ اس سلسلے میں پہلے مریم نواز اور شہباز شریف کا نام لیا جاتا تھا وہ دونوں ایم این اے نہیں ہیں۔ سیٹ خالی کرا کر ان کو ایم این اے بنوانے میں ساڑھے تین سے چار ماہ لگیں گے۔ لہٰذا اسحاق ڈار کا نام سامنے آیا تو قانون دانوں نے مشورہ دیا کہ وہ ایک تو سنیٹر ہیں ایم این اے نہیں حالیہ منی لانڈرنگ کیس میں ملزم بھی ہیں۔ لہٰذا احسن اقبال کا نام بطور وزیراعظم طے ہوا۔ لیکن اب تین اور نام سامنے آ گئے ہیں اور وزیراعظم ہاﺅس میں ان پر بحث جاری ہے۔ ان میں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، وفاقی وزیر رانا تنویر حسین، حمزہ شہبازشریف کے نام شامل ہیں۔ حتمی اعلان سپریم کورٹ کی طرف سے فیصلہ آنے کے بعد کیا جائے گا۔