دادو(نمائندہ خبریں) پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ جولوگ تاریخ میں زندہ نہیں رہنا چاہتے ہیں وہ پھر جیل اور پاناما سے ڈرتے ہیں۔ آج وہ سیاہ دن ہے جب جمہوریت پرشب خون مارا گیا، ذوالفقار بھٹو کی حکومت پراس وقت شب خون مارا گیا جب وہ دنیا میں پاکستان کا بول بالا کررہے تھے۔مارشل لا مائنڈ سیٹ کا تسلسل نہیں ہوتاجبکہ جمہوری مائنڈ سیٹ کا تسلسل ہوتا ہے، ۔ پاکستان کی بقا کی جنگ ہم لڑتے رہیں گے۔یہ لوگ سی پیک کے منصوبے کو چوری کر کے دوسری طرف لے گئے ہیں۔ گیم چینجر کہنے والے پہلے سمجھ لیں گیم چینجر کہتے کسے ہیں۔ سی پیک گیم چینجر نہیں خطے کا چینجر ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے بدھ کو دادو میں 5جولائی کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔آصف علی زرداری نے کہا کہ آج وہ سیاہ دن ہے جب جمہوریت پرشب خون مارا گیا، ذوالفقار بھٹو کی حکومت پراس وقت شب خون مارا گیا جب وہ دنیا میں پاکستان کا بول بالا کررہے تھے، ذوالفقارعلی بھٹو نے عوامی طاقت کے ساتھ سپر پاور کو للکارا، انہیں معلوم تھا کہ ان کے ساتھ کیا ہونے والاہے۔ انہیں بیرون ملک بھجوانے کی بھی بات ہوئی لیکن انہوں نے انکار کردیا۔ کہا جارہا ہے کہ 70 سال کے بعد بھی پاکستان کے ترقی نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ملک میں 40 سال ایک خاص سوچ نے حکومت کی، اس سوچ کے حامل لوگوں کی پالیسیوں میں تسلسل نہیں ہوتا۔آصف زرداری نے کہا کہ جولوگ تاریخ میں زندہ نہیں رہنا چاہتے وہ جیل اورپاناما سے ڈرتے ہیں، 2008 میں ہمیں حکومت ملی تو1973 کا آئین بحال کیا، پولیس کا ایک اے آئی ایس بھی اپنا اختیارات دینے کوتیارنہیں لیکن انہوں نے پارلیمنٹ کو اپنے اختیارات دیئے۔ وہ اگر ایسا نہ کرتے تو نواز شریف وزیراعظم نہیں صدر بن جاتے اور صدرکے خلاف کوئی ریفرنس نہیں بنتا کوئی کیس نہیں بنتا۔ انہوںنے کہا کہ عمران خان کو آئندہ الیکشن میں کوئی فائدہ نہیں ہوگا ، فائدہ ہوگا تو بس عوام کو ہوگا اور عوام پیپلز پارٹی ہے کیوںکہ کشمیر سمیت ملک بھر میں ہر جگہ پیپلز پارٹی ہے۔آصف زرداری نے کہا کہ جمہوریت خرابیوں کو دورکرتی چلتی ہے، پیپلزپارٹی نے جمہوریت کوہمیشہ مضبوط کیا۔ ملک کو بڑی جمہوریت بنانا بے نظیر بھٹو کا خواب تھا، اب وہ نہیں مگران کی سوچ ہمارے ساتھ ہے، کارکنوں کے ہاتھ میں جمہوریت کا نعرہ ہے،، آنے والی نئی نسل کو ہم قیادت فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں جمہوریت کی بقا کی جنگ لڑتے رہیں گے۔ ہم وہ کام نہیں کریں گے جو صرف 5 سال کے لیے ہوگا۔ یورپ اب امیر ہوا ہے پہلے ہمارا خطہ امیر ہوتا تھا، وہ دور واپس آئے گا۔ آنے والی یوتھ کو لیڈر شپ دے رہے ہیں۔اپنی بیٹی آصفہ زرداری سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ آصفہ سے جھگڑا چل رہا ہے، وہ کہتی ہے لیاری سے لڑوں گی میں نواب شاہ سے لڑنے کا کہتا ہوں۔آصف زرداری نے کہا کہ یہ لیپ ٹاپ یا کسی اور بہانے الیکشن جیت بھی جائیں تب بھی پیپلز پارٹی کامیاب رہے گی۔انہوں نے کہا کہ ان کو سی پیک کی سمجھ نہیںبلکہ انہوں نے تو اپنے طور پر سی پیک کو تھوڑاتبدیل کرکے اپنے طور پر چلانے کی کوشش کی ہے جبکہ سی پیک صرف گیم چینجر نہیں پورے خطے کو چینج کرے گا۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 5جولائی 1977پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے ۔40سال قبل آج کے دن ایک آمر نے قوم کی امیدوں اور توقعات کو روند ڈالا تھا ۔وہ آمر تمام مصائب کی بنیاد بنا جن سے آج تک عوام نبرد آزما ہے ۔بدھ کو اپنے ایک بیان میں چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ انتہا پسندی، دہشتگردی، کلاشنکوف اور ڈرگ کلچر ضیا کی آمریت کا تحفہ ہیں۔ ضیا نے جمہوریت پسند، لبرل اور محب وطن لوگوں کے خلاف وحشت کو بے لگام کردیا تھا۔1977 میں جمہوریت کے خاتمے کے بعد نہتے پاکستانیوں پر بربریت کے پہاڑ گرائے گئے۔انتقامی کاروائیوں اور ریاستی دہشتگردی کا سامنا کرنے کے باوجود عوام اور خصوصا جیالے ثابت قدم رہے۔ پاکستانی عوام اور جیالوں نے جانفشانی سے جمہوریت کی جنگ لڑی۔انہوںنے کہا کہ جمہوریت اور شہید بھٹو کے مشن کی خاطر ضیا کے مظالم کا سامنا کرنے والے رہنماﺅں، کارکنان، جیالوں اورشہریوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔
