تازہ تر ین

جے آئی ٹی پیر کے بعد ختم ، فیصلہ سپریم کورٹ کا 3 ججوں پر مشتمل بنچ کریگا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے نعیم الحق نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ مکمل کر لی ہے۔ ہمیں علم ہو چکا ہے کہ سپریم کورٹ کے پاس تمام دستاویزات آ چکی ہیں جس کی بنیاد پر نوازشریف نااہل قرار دیئے جائیں گے۔ انہوں نے لندن فلیٹ 93,92 میں خریدے۔ عمران خان نے جو کیس نواز شریف کے خلاف کر رکھا ہے۔ اس پر سپریم کورٹ رپورٹ جمع ہونے کے چند روز بعد کر دے گا۔ نوازشریف کا عہدے پر رہنا مکمل نہیں۔ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کا حصہ ہے۔ پیر کے بعد یہ ٹوٹ جائے گی۔ اس کے بعد تمام کارروائی سپریم کورٹ میں ہو گی اور پچھلا بنچ ہی فیصلہ لکھے گا۔ ماہر معاشیات ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سٹیٹ بینک کے مقرر ہونے والے نئے گورنر طارق باجوہ، منسٹری آف فنانس میں سیکرٹری تھے۔ بینکوں کے نظام کو بہتر بنانے کی کوشش نہیں کی گئی۔ سٹیٹ بینک ایک خود مختار ادارہ ہوتا ہے۔ پاکستان میں یہ بینک وزارت خزانہ کا ایک بازو بن کے کام کر رہا ہے۔ منسٹری آف فنانس کے طارق باجوہ اسحاق ڈار کے بہت قریب ہیں۔ وہ یقینا حکومت کی مدد کرنا اپنا فرض سمجھیں گے۔ اگر وہ چارج لے کر ورلڈ بینک اور بیرون دنیا کے معاملات کو صحیح طریقے سے ڈبل نہیں کریں گے تو دنیا میں اچھا پیغام نہیں جائے گا۔ ہمارے ملک میں اعتماد کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔ سٹیٹ بینک نے اپنی ویب سائٹ پر پریس ریلیز جاری کی تھی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ڈالر کی قیمت 108.2 روپے بالکل مناسب ہے۔ روپے کی قدر کم ہوئی ہے۔ اس سے پاکستان کے خسارے کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ اور یہ معاشی حقائق کے عین مطابق ہے۔ وزیرخزانہ کی سوچ سٹیٹ بینک کی سوچ سے مختلف ہے۔ وزارت خزانہ اگر سٹیٹ بینک کے لئے پالیسی مرتب کرے گا تو شدید بحران پیدا ہو جائے گا۔ آئی ایم ایف ورلڈ بینک اور دیگر مالیاتی ادارے سٹیٹ بینک کو خود مختار ادارہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ پچھلے 25 سال میں صرف ڈاکٹر شمشاد نے سٹیٹ بینک کی خود مختار پالیسی بنائی تھی۔ مشرف کے دور میں اس کا پریشر بینک پر تھا۔ بعد کی آنے والی حکومتی نے سٹیٹ بینک کی پالیسی سے ”کو“ کیا۔ شاید اسی لئے ڈاکٹر شمشاد کو 3 سال بعد نکال دیا گیا۔ ڈالر کی قیمت غلط تھی یا صحیح اس کا فیصلہ سٹیٹ بینک نے کیا تھا۔ وزیرخزانہ نے سٹیٹ بینک کے اس فیصلے پر سخت ایکشن لیا کہ آپ نے ناجائز منافع کمایا ہے۔ اب دنیا میں یہ پیغام جائے گا کہ ہمارا سٹیٹ بینک وزارت خزانہ کا بازو ہے اور ایک خود مختار ادارہ نہیں ہے۔ سٹیٹ بینک کے گورنر نے ایوب خان کو ٹکا سا جواب دے دیا تھا۔ اس پر انہوں نے سٹیٹ بینک کے گورنر کو فارغ کر دیا۔ اس پر غلام اسحاق خان نے انہیں سمجھایا کہ آپ اس کو فارغ نہیں کر سکتے۔ بعد کے آنے والے گورنر حکومت کے اشاروں پر چلنے لگے سوائے ڈاکٹر شمشاد کے۔ ہمارا قرض 80 ارب ڈالر کا ہے۔ اگر ہم ڈالر کی قیمت راتوں رات 10 روپیہ بڑھا دیں تو ہمارا قرضہ کس قدر بڑھ جائے گا۔ ہم اس طرح کی معاشی خود کشی تو نہیں کر سکتے۔ ہم آئی ایم ایف کے قرضے سے باہر نکل چکے ہیں۔ 2016ءمیں ہم نے اس کی آخری قسط دے دی ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط اب ختم ہو چکی ہیں۔ اب ہم نے صرف 1½ سال بعد قرضہ واپس کرنا ہے۔ اب وہ شرائط نہیں لگا سکتے۔ حکومت اور اسحاق ڈار کبھی بھی آئی ایم ایف کا حکم مان کر ڈالر کو 116 روپے کا نہیں کریں گے۔ یہ ہماری معاشی خود کشی کے برابر ہو گا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain