ڈاکٹر نوشین عمران
گردوں کا کام جسم کے فاضل مادوں کو خون سے الگ کرکے جسم سے خارج کرتا ہے۔ جب گردے کام کرنا چھوڑ دیں تو اس عمل کیلئے ڈائلیسز مشین کا سہارا لینا پڑتا ہے یہ مشین مصنوعی گردہ ہے جو خون کو فاضل فالتو مادوں سے صاف کردیتی ہے اگر ایسا نہ کیا جاتے تو مریض کی جان جاسکتی ہے۔
ڈائلیسز دو طرح کا ہوتا ہے۔ پیرا ٹونیل ڈائلیسز (PD) جس میں فاضل مواد کو پیٹ کے ذریعے نکالا جاتا ہے۔ سرجری کے ذریعے پیٹ میں ایک نالی لگائی جاتی ہے۔ اس سے دو لیٹر تک ڈائلیسز مائع یا پانی پیٹ میں داخل کیا جاتا ہے۔ اس سے ہر چھ گھنٹہ بعد زہریلا مادہ نکالا جاتا ہے۔ مستقل ڈائلیسز کروانے والے مریض ڈاکٹر سے سیکھنے کے بعد اس عمل کو گھر پر بھی کروا سکتے ہیں۔ البتہ اس کیلئے ٹریننگ اور صفائی کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ یہ عمل سستا ہے لیکن پرانا ہونے اور انفکشن کارسک ہونے کے باعث بہت زیادہ مقبول نہیں ہے۔
دوسرا طریقہ ہیموڈائلیسز HD ہے جس میں ڈائلیسز مشین کے ذریعے گردے صاف کیے جاتے ہیں۔ عموماً ایک ہفتے میں دو سے تین بار ڈائلیسز کیا جاتا ہے۔
اس عمل کے لئے مریض کے جسم کی کسی بڑی شریان میں مستقل”فسٹولا“ بنایاجاتاہے۔ ڈرپ لگانے کی سوئی یا بریلولا کی طرز پر یہ زیادہ دیر مستقل رہنے والا طریقہ ہے جس میں باربار نیا بریلولا نہیں لگانا پڑتا۔ اس میں سوئی کی بجائے ایک سوئی کی مانند ٹیوب چھوٹے سے آپریشن سے جسم کی بڑی شریان میں ڈال دی جاتی ہے اور اس پرپٹی باندھ دی جاتی ہے۔ہر بار ڈائلیسز کروانے کے لئے اس پٹی کو کھول کر ٹیوس سے ڈائلیسز مشین کو جوڑاجاتا ہے۔ اس کے ایک سرے سے خون صفائی کے لئے مشین میں جاتاہے اور صاف ہونے کے بعد دوسری جگہ سے جسم میں دوبارہ داخل ہوتاہے۔ ڈائلیسز کے دوران مریض کی کسی بڑی شریان سے ٹیوب مشین سے جوڑ دی جاتی ہے۔ تین چار گھنٹے کے دوران مریض کے جسم کا خون بار بار اسی ٹیوب کے ذریعے صاف ہوتا ہے۔
ڈائلیسز کے عمل کے لئے عام پانی نہیں بلکہ خاصی ڈائلیسز فلٹر پانی استعمال ہوتاہے۔ ڈایا لائزر کہا جاتاہے۔ پہلی ڈائلیسز مشین1943ءمیں ہالینڈ کے ایک طبی ماہر نے تیار کی جسے وہ بتدریج بہتر کرتا گیا۔ البتہ 16 ناکام ڈائلیسز اور دو سال بعد ایک عورت کا کامیاب ڈائلیسز کیاگیا جو اگلے سات سال تک اس سے مستفید ہوتی رہی۔
ڈائلیسز کے دوران مریض میں خون کی کمی ضرور ہوجاتی ہے۔ ایسے مریض مستقل بنیادوںپر ادویات لیں یا انجکشن لگوائیں۔ اسی طرح ان مریضوں کو پانی کم استعمال کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ خوراک میں پروٹین مثلاً گوشت چکن مچھلی کھاسکتے ہیں، البتہ کیلا، کھجور، مالٹا، کینو سے پرہیز کریں کیونکہ اس سے پوٹاشیم بڑھ جاتا ہے جو دل کیلئے نقصان دہ ہوتا ہے۔
عام طور پر ایک دفعہ کے ڈائلیسز کا خرچ پانچ سے چھ ہزار ہے۔ ہفتے میں کم ازکم دوبار ڈائلیسز کروانا لازمی ہے یوں ماہوار اخراجات چالیس سے پچاس ہزار تک ہوسکتے ہیں۔
بعض اوقات گردے کسی انفکشن یا دواو¿ں کے اثر کے باعث کام کرنا چھوڑ جاتے ہیں اور مریض کو وقتی ڈائلیسز کروانا پڑتا ہے۔ ایسے میں اصل وجہ دور کرکے گردے دوبارہ کام کرنا شروع کرسکتے ہیں۔
٭٭٭